پنجاب اسمبلی اجلاس، رانا ثناء اللہ اور میاں محمود الرشید میں نوک جھونک

صوبائی وزیر کی اعلیٰ عدلیہ، فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف باتیں کی قابل برداشت نہیں، زبان قابو میں رکھنی چاہیے،محمود الرشید یہ جو ان کے اتحادی شیدا اور میدا کہتے ہیں حکومت کا تابوت سپریم کورٹ سے برآمد ہوگا تو ان کی زبان کو یہ کنٹرول کیوں نہیں کرتے، وزیر قانون پنجا ب کا جواب ایوان میں گو عمران گو اور گو نواز گو کے نعرے

منگل 24 جنوری 2017 11:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24جنوری۔2017ء )گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں اس وقت بدمزدگی پیدا ہوئی جس وقت کارروائی کے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے بیان پر کہا کہ انہوں نے جو اعلیٰ عدلیہ، فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف باتیں کی ہیں وہ قابل برداشت نہیں ان کو اپنی زبان قابو میں رکھنی چاہیے۔

وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جواب میں کہا کہ یہ جو ان کے اتحادی شیدا اور میدا کہتے ہیں کہ حکومت کا تابوت سپریم کورٹ سے برآمد ہوگا تو ان کی زبان کو یہ کنٹرول کیوں نہیں کرتے رشید کو کہتا ہوں کہ یہ سمجھتا ہے کہ سپریم کورٹ سے تابوت نکلے گا تو پھر ہر گلی اور ہر محلے سے تابو نکلے گا۔ اس موقع پر دونوں اطراف سے بلند آواز میں نعرے بازی گو عمران گو اور گو نواز گو کی آوازوں کے شور میں تیزی آگئی اور اس دوران میاں محمود الرشید نے بھی اونچی آواز میں کہا کہ پانامہ لیکس میں ہر دوسرے روز حکومت وقت اپنے گرد گھیرا تنگ ہوتے دیکھ کر بوکھلا گئی ہے اور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ کچھ طاغوتی قوتیں جوڈیشل مرڈر کروانے جارہی ہے۔

(جاری ہے)

وہ طاغونی قوتیں ضیاء الحق کی منہ بولی اولاد ہے جو جوڈیشل مرڈر کا منبع ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں جو قابل مذمت ہیں اور ہم رانا ثناء اللہ کو کہتے ہیں کہ اپنی زبان کو لگام دیں اور اپنے الفاظ واپس لیں۔ اس دوران سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا چونکہ پانامہ لیکس کیس عدالت میں زیرسماعت ہے لہٰذا اس پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لہٰذا ان الفاظ کو کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے۔

اس موقع پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر یہ بات کرنا چاہتے ہیں تو لاء اینڈ آرڈر سے متعلقہ بات کریں اس کیس پر بات ایک حد تک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن میرے بیان پر بات ضرور کریں۔ میں ملٹری کورٹس کے بارے بات کی تو اس کا مقصد جوڈیشل سسٹم کو مضبوط کرنا ہے۔ غیرمعمولی اقدامات غیرمعمولی حالات میں کیا گیا۔ ججوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں ان پرکراچی میں ہونے والے حملے میں ایک جج کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی، ہمیں جوڈیشل سسٹم پر اعتماد کرنا چاہیے اور اس کو مضبوط کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاپولر لیڈرشپ کو جمہوری حکومت سے الگ کیا جائے تو عوام قبول نہیں کرتی ہمیں سپریم کورٹ پر پورا یقین ہے۔ پانچوں جج بہترین جج ہیں ان کا فیصلہ پاکستان کے حق میں بہتر ہوگا۔ جہاں تک طاغوتی طاقتوں کی بات ہے تو وہ کسی اشارے کے انتظار میں رہتی ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس بات کا اعتراف جاوید ہاشمی نے بھی کیا ہے اور باقاعدہ طور پر انہوں نے ان طاقتوں کا نام بھی لیا ہے اگر جاوید ہاشمی نے غلط کہا ہے تو اس کو بھی نوٹس دیں اور اگر ان کی باتیں صحیح ہوں تو ان کو بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی ورکر ہوں۔ ان کی 2نومبر کی منفی سیاست عوام مسترد کر چکی ہے۔ اس دوران اپوزیشن کے تمام ارکان سپیکر کے ڈائس کے سامنے نعرے بازی کرتے رہے اور حکومتی بنچوں سے بھی نعروں کی آوازیں گونجتی رہی اور اس دوران سپیکر پنجاب اسمبلی نے کارروائی جاری رکھی اور سرکاری کارروائی میں ایک آرڈیننس سول ایڈمنسٹریشن پنجاب 2016 اور مسودہ قانون (ترمیم) ڈرگز پنجاب ایوان میں پیش کردیئے گئے اور ایوان کا اجلاس آج تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔