ینگ ڈاکٹر ایک بار پھر حکومت کے خلاف سٹرکوں پر آنے کو تیار

جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کا ذمہ دار وزیر اعلی پنجاب ہیں معطل کردہ تینوں پروفیسر انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں ،انہیں فی الفور بحال نہ کیا گیا تو احتجاج کرینگے‘جنرل ہسپتال لاہور میں پریس کانفرنس

جمعہ 13 جنوری 2017 13:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2017ء ) وائی ڈی اے پنجاب کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر التمش کھرل۔ وائی ڈے اے جنرل ہسپتال کے صدر ڈاکڑ سلیم۔ وائی ڈی اے جناح ہسپتال کے صدر ڈاکٹر عامر سہیل۔وائی ڈی اے پی آئی سی کی صدر ڈاکٹر گلشان اور دیگر نے جنرل ہسپتال لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔زہرہ بی بی کیس میں معطل کئے جانے والے تینوں پروفیسروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

اور کہا کہ ہسپتال میں ایک بیڈ پر دو مریض تھے ایسے میں پروفیسر بیڈ کہاں سے لاتے۔یہ ذمہ داری حکومت کی ہے۔ان کع کہ ا تھا کہ یہ رویہ جاری رہا تو ڈاکٹر ملک چھوڑ کر جانا شروع کر دینگے۔ینگ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ 1995کے بعد لاہور میں کوئی نیا سرکاری ہسپتال تعمیر نہیں کیا جاسکا۔

(جاری ہے)

حالانکہ فوری طور پر 6 نئے سرکاری ہسپتالوں کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر اعلی ہاوس کو اور دیگر ایسے مقامات کو ہسپتال ڈیکلیئر کیا جائے۔

ینگ ڈاکٹر وہاں جا کر مریضوں کا علاج کرنے کو تیا ر ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کا ذمہ دار ڈاکٹر کو قرار دینا نا انصافی ہے۔جنرل ہسپتال لاہور میں 110 بیڈز کا ایمرجنسی وارڈ ہے جہاں روزانہ اڑھائی ہزار مریض لائے جاتے ہیں۔ینگ ڈاکٹرز نے اعلان کیا کہ وہ ہسپتالوں میں آج سے وی آئی پی کلچر ختم کر رہے ہیں۔ آئیندہ کسی بھی ایم ایس یا ایم این اے۔

ایم پی اے کے کہنے پر ان کے مریضوں کا وی آئی پی علاج نہیں کیا جائیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران 110 ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا جبکہ اسی عرصے کے دوران صرف 2 بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کی جاسکی۔ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھاکہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات۔ مریضوں اور ان کے لواحقین کا کھانااور ایم و کہنا سروس پرائیویٹ ڈونرز کے پاس ہے۔ حکومت کی توجہ سرکاری ہسپتالوں پر نہ ہونے کے برابر ہے