احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس میں بیان قلمبند کروا دیا

سابق وزیراعظم نے عدالت کی طرف سے پوچھے گئے 128سوالوں کے جواب تین روز میں تحریری بیان پڑھ کر دیئے نواز شریف نے اپنے حق میں گواہ لانے سے انکار کردیا میرے خلاف جھوٹے اور من گھڑت کیسز بنائے گئے‘ استغاثہ عائد کردہ الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا‘ داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ ڈور منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے‘قوم اور مقدمات کا کھیل کھیلنے والے جانتے ہیں‘ مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی‘ مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ میں پاکستان کا بیٹا ہوں اس مٹی کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے‘ کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں‘جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں سے بھی سوال ہونا چاہیے ‘نواز شریف

بدھ 23 مئی 2018 23:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 23 مئی 2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کروا دیا‘ سابق وزیراعظم نے عدالت کی طرف سے پوچھے گئے 128سوالوں کے جواب تین روز میں تحریری بیان پڑھ کر دیئے‘ نواز شریف نے اپنے حق میں گواہ لانے سے انکار کردیا ‘ عدالت میں قلمبند کروائے گئے بیان میں نواز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف جھوٹے ‘ بے بنیاد اور من گھڑت کیسز بنائے گئے‘ استغاثہ عائد کئے گئے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا‘ داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ ڈور منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے‘میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا ‘قوم اور مقدمات کا کھیل کھیلنے والے جانتے ہیں‘ مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی‘ مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ میں پاکستان کا بیٹا ہوں اس مٹی کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے‘ کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں‘جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں سے بھی سوال ہونا چاہیے ‘ عدالت نے کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی‘ (آج) جمعرات کو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔

(جاری ہے)

بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ نواز شریف ‘ مریم نوز اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں آخری پانچ سوالوں میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے نواز شریف نے کہا میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا قوم جانتی ہے، مقدمات کا کھیل کھیلنے والے بھی جانتے ہیں، مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی، مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں پاکستان کا بیٹا ہوں اس مٹی کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے، کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں۔

نواز شریف نے اپنا بیان میں کہا داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ دوڑ منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، 20 سال قبل بھی وہی قصور تھا جو آج ہے، اس وقت بھی نہ پاناما کا وجود تھا نہ آج ہے، جمہوریت کا تختہ الٹنے والوں سے بھی سوال ہونا چاہیے ، قوم نے بھرپور ساتھ دیا، غداری مقدمہ میں وکلا سے مشاورت کی، وکلا نے مشورہ دیا مشرف کیخلاف نہ جائیں یہ مقدمہ ترک کر دیں، مشورہ نما دھمکیوں کا بھی سامنا کیا، ا?صف زرداری نے کہا کہ مشرف کے دوسرے مارشل لاء کی توثیق کر دیں، اسی میں مصلحت ہے۔

سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں اپنے بیان میں کہا 12 اکتوبر کو مشرف نامی جرنیل نے اقتدار پر قبضہ کیا، سب نے آگے بڑھ کر مشرف کا استقبال کیا، 8 سال بعد دوبارہ آئین توڑا اور ایمرجنسی کے نام پر مارشل لا لگایا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی، ن لیگ نے واضح موقف اپنایا، 2013 میں یہ عوام کے سامنے رکھا، آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ دائر کیا۔

احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے باقی 5 سوالوں کا جواب دیگر دو ریفرنسز میں گواہان مکمل ہونے کے بعد ریکارڈ کرنے کی استدعا کی۔ نواز شریف کی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا جس پر عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔