مری میں بائیکاٹ مری مہم رنگ دکھانے لگی

سیاحت سے ہونے والی آمدنی میں 70 فیصد تک کمی واقع ہو گئی، مقامی آبادی سخت پریشان

بدھ 16 مئی 2018 22:14

مری (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 16 مئی 2018ء)مری میں بائیکاٹ مری مہم رنگ دکھانے لگی۔ سیاحت سے ہونے والی آمدنی میں 70 فیصد تک کمی واقع ہو گئی، مقامی آبادی سخت پریشان ہو گئی، وزیر اعظم سے ضروری اقدامات اٹھانے کی اپیل کر دی۔تفصیلات کے مطابق مری پاکستان کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں پاکستان کے دور دراز علاقوں سے لوگ سیر وتفریح کے غرض سے آتے ہیں۔

تاہم مری میں آنے والے سیاحوں کو ہراساں کرنے کے مختلف واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ کچھ روز پہلے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں مری کے ایک مقام پر آنے والے سیاحوں پر تشدد کیا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ مری’ مہم شروع کر دی گئی۔اس حوالے سے ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ریلیوں میں شامل لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ مری میں ہم اور ہمارے بچے محفوظ نہیں ہیں۔

مری میں فیملیوں پر تشدد بند کرو۔اس کے علاوہ ’ٹورسٹ کو عزت دو‘ کے پلے کارڈز بھی شامل تھے۔ سوشل میڈیا پر جاری اس مہم میں مختلف لوگوں نے سیاحوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مری کا رخ نہ کریں کیونکہ وہاں کے مقامی لوگ سیاحوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔تازہ ترین اطلاعات کےمطابق مری میں بائیکاٹ مری مہم رنگ دکھانے لگی۔چھٹی کے روز بھی مری کی مصروف ترین مال روڈ خالی خالی دکھائی دینے لگی۔

اس موقع پر ایک صارف نے سوشل میڈیا پر مری مال روڈ کی ایک تصویر بنائی اور پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر اتوار کے روز مری کے مال روڈ کی ہے جو ہمارے دوست محمد حفیظ اظہر نے بنائی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے گذشتہ 40 سال میں اتوار کے روز کبھی اتنی ویران مری کی مال روڈ نہیں دیکھی۔
مقامی تاجر برادری اس حوالے سے خاصی پریشان ہے ،انکا کہنا ہے کہ اس مہم کا مری کو خاصا نقصان ہو رہا ہے۔

سیاحت کے باعث ہونے والی آمدنی میں 70فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ اب سیاحوں کا رخ بھی مری کے علاوہ دوسرے مقامات کی جانب ہو چکا ہے۔مزید اطلاعات کے مطابق مری چونکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے حلقے کا حصہ ہے اس لیے مری میں مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کریں تا کہ ملکہ کوہسار میں سیاحوں کی آمد ممکن بنائی جا سکے ۔ مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماوں نے یہ بھی نکتہ اٹھایا ہے کہ اگر وزیر اعظم کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھائے گا تو اس کا نقصان سیاسی ہوگا۔