سینیٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (ترمیمی) بل 2018ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی

قائم مقام چیئرمین نے تحریک پر رائے شماری کرائی ،ْحق میں 25 اور مخالفت میں 16 ارکان نے ووٹ دیا بل کی منظوری پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ،ْ خواتین و بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل کی بھی منظوری انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو زیادہ سے زیادہ 10 سال اور کم از کم 2 سال قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی ،ْبل کا متن انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کے لئے بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں ،ْ فیس میں اضافہ کو واپس لینا ممکن نہیں ،ْ طلال چوہدری

منگل 15 مئی 2018 21:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 15 مئی 2018ء)سینیٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (ترمیمی) بل 2018ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ،ْ قائم مقام چیئرمین نے تحریک پر ایوان میں رائے شماری کرائی تو اس کے حق میں 25 اور مخالفت میں 16 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ بل کی منظوری پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ۔

منگل کو سینٹ اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل خان نے تحریک پیش کی کہ بل کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے ،ْ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے بعض ارکان نے بل پر غور موخر کرنے اور اسے کمیٹی کو واپس بھجوانے یا پھر ایتھکس کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ماضی میں یہ روایت موجود ہے کہ کمیٹی ایک مرتبہ کسی معاملے کو منظور کر کے بھجوا دیتی ہے تو پھر اسے دوبارہ کمیٹی کو نہیں بھیجا جا سکتا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے خزانہ نے بھی بل زیر غور لانے پر زور دیا۔ بعد ازاں قائم مقام چیئرمین نے تحریک پر ایوان میں رائے شماری کرائی تو اس کے حق میں 25 اور مخالفت میں 16 ارکان نے ووٹ دیا جس کے بعد قائم مقام چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قبل ازیں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ اس بل کی قائمہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے منظوری دی ہے اور سی این جی کے شعبہ کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے ایک حل طے پایا ہے جس کے تحت 19 ارب روپے کے پہلے سے وصول شدہ ٹیکس واپس ہو چکے ہیں جبکہ 12 ارب روپے مزید بھی واپس آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس پر لابنگ کر رہے ہیں کیونکہ حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ عدالتوں میں ہی رہے اور اگلی حکومت اس پر کوئی فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کرپشن کا ہمیں کوئی علم نہیں ہے اور اگر کرپشن ہوئی ہے تو ہم تو کہیں گے کہ اسے کمیٹی کو بھیجنے کی بجائے نیب کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بل پر پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی ہے اسے موخر کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

بل کی منظوری پر تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔اجلاس کے دوران سینیٹ نے انسانی بالخصوص خواتین و بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل کی منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے تحریک پیش کی کہ انسانی بالخصوص خواتین و بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کا بل زیر غور لایا جائے۔ ایوان نے کثرت رائے سے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد قائم مقام چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا۔

ایوان نے پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی طرف سے پیش کردہ ترمیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ بل کے تحت انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کو زیادہ سے زیادہ 10 سال اور کم از کم 2 سال قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔اجلاس میں سینیٹر اعظم سواتی کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ شناختی کارڈز اور ووٹر لسٹوں کی تیاری میں نادرا عوام کو رعایت دے رہا ہے ،ْ انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کے لئے بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں۔

فیس میں اضافہ کو واپس لینا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ الیکشن کے بعد انگوٹھوں کی تصدیق کے لئے ٹربیونلز یا عدالتوں سے 24 حلقوں کی نشاندہی کی گئی لیکن ان میں بھی 32 سے 33 فیصد کی تصدیق ہو پائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگوٹھے کے نشان کی تصدیق ایک مشکل کام ہے۔ نادرا پہلے ہی شناختی کارڈ اور ووٹر لسٹوں کی تیاری کے عمل میں رعایت دے رہا ہے اور الیکشن کو سستا کرنے کے لئے پہلے ہی کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کو انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کے لئے جتنی رقم ملی اس سے دوگنا نادرا نے خود خرچ کئے ہیں اس لئے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق کے لئے فیس میں اضافہ کیا گیا ہے اسے برقرار رکھا جانا چاہئے۔ اجلاس کے دور ان پی آئی اے کی جانب سے بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لئے رعایت ختم کرنے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کا معاملہ موخر کر دیا گیا اس سلسلے میں سینیٹر شاہزیب درانی اور اسد اشرف کا توجہ دلائو نوٹس بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم متعلقہ وزیر کی درخواست پر اسے موخر کر دیا گیا۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا