نواز شریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں‘ سازش کے تحت نوازشریف کے انٹرویو کے مخصوص حصے کو اٹھا کر پروپیگنڈا کیا گیا-وزیراعظم شاہدخاقان عباسی

میاں نواز شریف کو اس طرح کا بیان دینے کی ضرورت کیا تھی؟ نواز شریف خود پریس کانفرنس کرکے قوم سے معافی مانگیں، اگرمعافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔شاہ محمود قریشی

منگل 15 مئی 2018 12:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 15 مئی 2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ نواز شریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس تاثر کو مسترد کیا گیا کہ حملہ آوروں کو پاکستان سے بھیجا گیا، جو باتیں کی جا رہی ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف نے یہ نہیں کہا کہ ممبئی حملہ کرنے والوں کو پاکستان سے بھیجا گیا۔ اس حوالے سے مس رپورٹنگ ہوئی، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، یہ تاثر بھارت نے قائم کیا اور سیاسی مقاصد کے لئے یہاں پھیلایا جا رہا ہے، ایوان میں دھواں دھار تقریریں کی گئیں، یقین سے کہتا ہوں ان لوگوں نے خبر نہیں پڑھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ پر دیکھا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمود درانی اور رحمان ملک سمیت عمران خان نے بھی ایسی بہت سی باتیں کی ہیں، بھارتی میڈیا نے خبر کے کچھ حصوں کی غلط تشریح کی۔

وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ کوئی کمیشن اور کوئی غداری کا مقدمہ درج کرانے کا کہتا ہے، پارٹی لیڈرز کو حقائق پرمبنی باتیں کرنی چاہئیں۔ نواز شریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار ہے، جس نے ایٹمی دھماکے کیے اس پر غداری کا الزام ناقابل قبول ہے، سیاسی مقاصد کے لیے ہم نے نیشنل سیکورٹی کوداﺅ پر لگادیا، اس معاملے پر پارلیمنٹ کمیشن بنائے ، ماضی میں جانا ہے تو پارلیمنٹ کمیشن بنا دے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے اپنے مفاد کے لیے نواز شریف کے انٹرویو کے مخصوص حصے کو اٹھایا۔ بدقسمتی سے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو ہم نے آگے بڑھایا، جو باتیں کی جارہی ہیں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبصرے کرنے والوں نے اگر نواز شریف کی خبر پڑھی ہوتی تو یہ بات نہ کرتے۔ آج پارلیمنٹ میں دھواں دھار تقریریں کی گئیں’یقین سے کہتا ہوں ان میں سے کسی نے بھی مکمل انٹرویونہیں پڑھا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا اس کے لیے آج غداری کی باتیں ہو رہی ہیں۔ نواز شریف کا مخصوص بیان ایک بڑے انٹرویو کا حصہ ہے۔ انٹرویو میں صحافی نے چند باتیں لکھیں اور صرف ایک ایشو اٹھایا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف نے انٹرویو میں کہا ممبئی حملہ کرنے والوں کو پاکستان سے بھیجا گیا۔ نواز شریف کے اس ایک جملے سے غلط تاثر لیا گیا جس کو مسترد کرتا ہوں۔

پاکستان کسی بھی طرح سے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیتا۔ یہ پالیسی پہلے بھی تھی اور آج بھی اسی پالیسی پر قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا پرویز مشرف اور پاشا نے بھی اس پر باتیں کی ہیں۔ عمران خان، درانی اور رحمان ملک نے بھی اس ایشو پر بات کی ہے۔ انٹرویو میں جس طرح کہا گیا اور جس طرح لکھا گیا وہاں سے ایشو پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے اپنے مفاد کے لیے اس خبر کے مخصوص حصے کو اٹھایا’بدقسمتی سے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو ہم نے آگے بڑھایا، جو باتیں کی جارہی ہیں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، لمبے انٹرویو میں صرف ایک جملے کو غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ایشو کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔ اپنے آپ کو بھارت کا آلہ کار نہ بننے دیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، اس ایشو کو مزید اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی کہتا ہے کمیشن بنائیں اور کوئی غداری کا کہتا ہے۔ کمیشن ملک کے مفاد میں ہے تو ضرور بنایا جائے ’معاملے پر کمیشن بنانا ہے تو بنالیں مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام صورتحال مس رپورٹنگ سے شروع ہوئی اب اسے ختم ہوناچاہیئے۔ معاملے کی وضاحت دے دی ہے اس ایشو کو اب ختم ہونا چاہیئے۔ پارٹی لیڈر ایسی باتیں کریں جو حقائق پر مبنی ہوں ۔تحریک انصاف کے راہنماشاہ محمود قریشی نے کہاکہ میاں نواز شریف کو اس طرح کا بیان دینے کی ضرورت کیا تھی؟قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوازشریف کہتے ہیں اس میں غلط کیا ہے، نوازشریف بتائیں اس بیان کی ضرورت کیا تھی؟ اور اگر بیان غلط اندازمیں پیش کیاگیاتوشہباز شریف، چودھری نثاروضاحتیں کیوں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے اس بیان کو اتنا اچھالا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانا پڑا۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ آج بھارت امریکا کا بہترین اتحادی ہے اس لیے ہمارا بیانیہ مسترد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف خود پریس کانفرنس کرکے قوم سے معافی مانگیں، اگرمعافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوازشریف پاکستان کو بدنام کرنےکا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے،نواز شریف کا موقف پاکستان کے خلاف ہے، وزیراعظم ایوان کوبتائیں وہ پاکستان کیساتھ ہیں یانواز شریف کے بیانیے کےساتھ ہیں۔