شاہراہوں کی تعمیر سے رابطے مضبوط اور ترقی آتی ہے، طویل شاہرائوں سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثر پڑیگا، احسن اقبال

سی پیک سے پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے،لیگی حکومت نے ہمیشہ شاہراہوں کی تعمیر کو اہمیت دی ، عوام میں ٹریفک قواعد اور قوانین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، شاہراہوں پر صرف تکنیکی طور پر فٹ گاڑیوں کو ہی آنے کی اجازت ہونی چاہئے، موٹروے پولیس نے بہترین کارکردگی اور معیار کو برقرار رکھا ہے، وفاقی وزیر کا نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے زیر اہتمام’ری ٹریٹ‘ کے اختتامی سیشن سے خطاب پاکستان میں سڑک پر گاڑی چلاتے ایسا لگتا ہے ڈرائیور امریکہ سے تربیت لے کر آتے ہیں، وزیر داخلہ کی بات پر شرکاء کے قہقہے

جمعرات 19 اپریل 2018 23:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 19 اپریل 2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ شاہراہوں کی تعمیر سے رابطے مضبوط اور ترقی آتی ہے، طویل شاہرائوں سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، سی پیک سے پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے،مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ شاہراہوں کی تعمیر کو اہمیت دی ہے، عوام میں ٹریفک قواعد اور قوانین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، شاہراہوں پر صرف تکنیکی طور پر فٹ گاڑیوں کو ہی آنے کی اجازت ہونی چاہئے، موٹروے پولیس نے بہترین کارکردگی اور معیار کو برقرار رکھا ہے۔

وزیر داخلہ نے یہ بات جمعرات کو مقامی ہوٹل میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے زیر اہتمام ’ری ٹریٹ‘کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کو بہترین معیار اور کارکردگی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارہ نے اپنے آغاز سے لے کر آج تک بہترین کارکردگی اور معیار کو برقرار رکھا ہے اور بہترین خدمات سرانجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہی ادارے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے حامل ہوتے ہیں جن کے سامنے کوئی مشن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کئے بغیر کامیابی کا تصور نہیں کیا جا سکتا، کسی بھی ادارہ کو اپنے وژن، مشن اور اقدار کے حوالہ سے واضح ہونا چاہئے اور اس وژن کے مطابق اپنے قلیل اور طویل المدت اہداف مقرر کرنے چاہئیں اور ان اہداف کے حصول کیلئے حکمت عملی وضع کرنی چاہئے۔

اس کے علاوہ ہر ادارے میں پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم ہونا چاہئے تاکہ یہ معلوم ہوتا رہے کہ کونسا کا سنگ میل عبور کر لیا ہے اور آگے کیا کرنا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ترقی اور رابطہ کاری کا آپس میں گہرا تعلق ہے، ترقی یافتہ ممالک اندرونی و بیرونی طور پر منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صرف سڑکیں بنانے پر توجہ دیتی ہے، ہمارا اس حوالہ سے بڑا واضح وژن ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ رابطہ کاری سے ترقی اور سہولیات آتی ہیں، ہم نے موجودہ دور سمیت گزشتہ ادوار میں بھی اس پر بہت توجہ دی ہے، گوادر سے کوئٹہ تک 70 سال میں سڑک نہیں بنی، تین سالوں میں ہم نے یہ سڑک بنائی اور اس کیلئے ایف ڈبلیو او کے 45 جوانوں نے اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کیا کیونکہ بلوچستان میں ترقی کے دشمن نہیں چاہتے تھے یہ شاہراہ بنے، اس لئے اس کی تعمیر رکوانے کیلئے حملے کئے گئے، اس شاہراہ کی تعمیر سے آج وہ سفر 8 گھنٹے میںطے ہوتا ہے جس میں پہلے دو دن لگتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ سے منسلک علاقوں میں آج ترقی آ رہی ہے اور جو علاقے بنجر اور ویران نظر آتے تھے وہاں آباد کاری شروع ہو گئی ہے، شاہراہوں سے سماجی و اقتصادی مواقع پیدا ہوتے ہیں اس لئے ہم نے ہمیشہ شاہراہوں کی ترقی کو اولین ترجیح دی ہے، ہمسایہ ملکوں سے زیادہ طویل شاہراہیں پاکستان میں ہیں جس کا پاکستان کی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور سی پیک سے بھی پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ سالانہ اتنی اموات دہشت گردی میں نہیں ہوتیں جتنی شاہراہوں پر حادثات میں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کی ٹریفک پولیس کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹریفک کسی بھی قوم کے رویہ اور رجحانات کی عکاسی کرتی ہے، ہمیں منظم قوم کے طور پر اپنا تشخص اجاگر کرنا ہے، عوام میں ٹریفک قوانین اور قواعد کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گاڑی چلاتے ایسا لگتا ہے کہ یہاں کے ہر ڈرائیور کی تربیت امریکہ میں ہوتی ہے کیونکہ ہر کوئی انتہائی دائیں طرف والی لین میں گاڑی چلاتا ہے اور اسے چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتا۔ اگر کسی گاڑی سے راستہ مانگنے کیلئے ہارن دیا جائے تو تب بھی وہ راستہ نہیں دیتا اور مجبوراً اگر بائیں طرف سے گاڑی کو کراس کیا جائے تو راستہ نہ دینے والا ڈرائیور گھور کر دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہیلمٹ پہننے کی سختی سے پابندی کو یقینی بنایا ہے، صوبوں کو بھی اس حوالہ سے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمارے ہمسایہ ملک میں اس حوالہ سے 100 فیصد عملدرآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں پر صرف تکنیکی طور پر فٹ گاڑیوں کو ہی آنے کی اجازت ہونی چاہئے، کمزور ٹائروں اور خراب حالت کی گاڑیوں کو بڑی شاہراہوں پر نہیں آنا چاہئے اس سے حادثات ہوتے ہیں، ٹرکوں پر ایکسل لوڈ کی پابندی پر عملدرآمد کرایا جائے کیونکہ مقررہ سے زائد وزن کی وجہ سے سڑکیں تباہ ہوتی ہیں۔

انہوں نے موٹروے پولیس کے افسران اور جوانوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے پیشہ وارانہ کام کو مشن سمجھ کر سرانجام دیں کیونکہ یہ محض نوکری نہیں بلکہ ایک مشن ہے۔ انہوں نے اداروں میں لیڈر شپ پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ایسے افسران ہونے چاہئیں جو اپنے بعد قیادت کیلئے لوگوں کو تیار کریں۔ بعد ازاں وزیر داخلہ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں اور جوانوں کو سرٹیفکیٹس اور انعامات دیئے جبکہ وزیر داخلہ اور دیگر مہمانوں کو موٹروے پولیس کی طرف سے سونیئر پیش کئے گئے۔

تقریب سے سیکرٹری مواصلات فرقان بہادر خان، چیئرمین این ایچ اے جواد رفیق ملک، ایف ڈبلیو او کے ڈپٹی ڈی جی بریگیڈیئر انوار شیخ، ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر عابد قیوم سلہری اور آئی جی موٹروے اینڈ ہائی ویز پولیس سیّد کلیم امام نے بھی خطاب کیا۔