میں نے کوئی بہتری نہیں دیکھی ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کی صاف پانی کی عدم فراہمی پر پرویز خٹک کی سرزنش

کیا آپ کو معلوم ہے پشاور کی آبادی کتنی ہے اور ندیوں میں کتنا کچرا بہہ رہا ہی چیف جسٹس ……وزیر اعلی خاموش رہے پی ٹی آئی کی حکومت کئی دعوے کرتی ہے ،ْ وزیر اعلی بتائیں پانچ سال کے طویل عرصے کے دوران صوبے میں کتنے نئے اسکول اور ہسپتال تعمیر کیے گئے ،ْچیف جسٹس کا سوال آپ 4سال پہلے آتے تو تب بھی دیکھتے ،ْہمارے اقدامات کے نتائج 4، 5سال بعد آئیں گے ،ْوزیر اعلیٰ کا جواب ہر طرف سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ،ْ معلوم ہے میرے دورے سے ایک ہفتے قبل پشاور میں صفائی ستھرائی کی گئی ،ْچیف جسٹس

جمعرات 19 اپریل 2018 23:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 19 اپریل 2018ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے صوبے کے عوام کو صاف پانی کی فراہمی اور صنعتی فضلے کو ٹھکانے لگانے سے متعلق اقدامات میں ناکامی خیبر پختونخوا حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہاہے کہ کیا آپ کو معلوم ہے پشاور کی آبادی کتنی ہے اور ندیوں میں کتنا کچرا بہہ رہا ہی پی ٹی آئی کی حکومت کئی دعوے کرتی ہے ،ْ وزیر اعلی بتائیں پانچ سال کے طویل عرصے کے دوران صوبے میں کتنے نئے اسکول اور ہسپتال تعمیر کیے گئے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ کی پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو عدالت میں پیش ہونے اور کوتاہیوں کے پیچھے وجوہات بتانے کا حکم دیا تھابعد ازاں پرویز خٹک سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے جہاں چیف جسٹس نے انہیں بتایا کہ انہوں نے پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا دورہ کیاجہاں معاملات میں انہیں کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے پرویز خٹک سے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے پشاور کی آبادی کتنی ہے اور ندیوں میں کتنا کچرا بہہ رہا ہی جس پر وزیر اعلی خاموش رہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کو مطمئن کرنا آپ کی ذمہ داری ہے جس میں آپ ناکام رہے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کئی دعوے کرتی ہے لیکن وزیر اعلی بتائیں اس حکومت کے گزشتہ پانچ سال کے طویل عرصے کے دوران صوبے میں کتنے نئے اسکول اور ہسپتال تعمیر کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا جاتا ہے لیکن ووٹ کی اصل عزت عوام کی خدمت کرنا ہے۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اپنی حکومت کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کی حکومت آنے سے قبل صوبے میں اسکول اور ہسپتالوں کا انفراسٹرکچر ہچکولے کھا رہا تھا جس میں اب بہتری آچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ 4 سال پہلے آتے تو تب بھی دیکھتے، ہمارے اقدامات کے نتائج 4، 5 سال بعد آئیں گے۔

تاہم چیف جسٹس نے پرویز خٹک کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہر طرف سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ ان کے دورے سے ایک ہفتے قبل پشاور میں صفائی ستھرائی کی گئی۔قبل ازیں سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے متفرق کیسز کی سماعت کی، اس دوران چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ صوبے میں 5سال سے پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں ہے اور یہی بتا سکتی ہے کہ انہوں نے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے۔چیف جسٹس نے صوبائی چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ پشاور کی گندگی آپ کس کینال میں پھینکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے شہر میں کوئی ڈمپنگ گرانڈ کیوں نہیں ہی اس موقع پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری کو یہ ٹاسک دیا کہ وہ سیوریج کا پانی کینال اور دریاں میں ڈالنے سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں کہ یہاں سب ٹھیک ہے، کیا یہی گڈ گورننس ہی اس دوران میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوں، وہ جب بھی یہاں آئیں ہم رات دو بجے تک یہی بیٹھے ہیں۔دوسری جانب چیف جسٹس نے ہسپتال کے فضلے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی اور لاہور کے ہسپتالوں کے حالات بہتر بنا دیئے، اب سیکرٹری صحت بتائیں کہ خیبرپختونخوا میں کیا صورتحال ہے۔اس پر سیکریٹری صحت نے بتایا کہ صوبے میں کل 1570ہسپتال ہیں جن میں سے دو اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شام تک صوبے میں صحت کی سہولیات سے متعلق تفصیلات پیش کی جائیں۔