سپریم کورٹ کا اسحاق ڈار کے گھر کے باہرپارک کی اراضی سڑک میں شامل کرنے پر اظہار برہمی،

دس یوم میں پارک اصل حالت میں بحال کرنے کی ہدایت سڑک کی تعمیر اور پارک کی بحالی کی رقم کی اسحاق ڈار سے وصولی کیلئے اخباری اشتہار جاری کرنے کا حکم، 7 اپریل کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کونوٹس جاری

جمعرات 22 مارچ 2018 17:45

لاہور۔22 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 22 مارچ 2018ء) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے گھر کے باہرپارک کی اراضی سڑک میں شامل کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دس یوم میں پارک اصل حالت میں بحال کرنے کی ہدایت کر دی اور سڑک کی تعمیر اور پارک کی بحالی کی رقم کی اسحاق ڈار سے وصولی کیلئے اخباری اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الا حسن پرمشتمل تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے زاہد اختر سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی گئی۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریری طور پر ہدایت کی تھی۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے نفی میں جواب دیا اور بتایا کہ انہوں نے فون کر کے سڑک بنانے کیلئے کہاگیا تھا۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی سیاسی آقائوں کی غلام بن کر رہ گئی ہے، آپ کیسے آفیسر ہیں کہ وزیر کے زبانی احکامات پر پارک کو اکھاڑ دیا۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کو باور کرایا کہ آپ کو اسکی سزا بھگتنا ہو گی، ہم اقرباء پر وری نہیں چلنے دیں گے، کیوں نہ معاملے کو نیب کے سپرد کیا جائے۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ میں نے صرف ٹیپا کو اسحاق ڈار کے گھر کے قریب پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے استدعا کی کہ مقدمہ نیب کو نہ بھیجا جائے اور انہیں معافی دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ غلط بیانی کر رہے ہیں، میرے پاس آپ کے اعتراف کرنے کی ریکارڈنگ موجود ہے، اب آپ ہڑتال کریں، جب مقدمہ نیب کو جاتا ہے تو سب ہڑتال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سے معافی کا وقت گزر گیا۔ عدالت نے دس یوم میں پارک بحالی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے 7 اپریل کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کونوٹس جاری کردئیے۔

متعلقہ عنوان :