پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے وہ اپنا امیدوار میرے حق میں دستبردار کروائے گی ، اعظم سواتی

سینٹ چیئرمین بلوچستان سے ہے ‘ ڈپٹی چیئرمین سندھ سے اور اب اپوزیشن لیڈر کے پی کے سے ہوگا، نامزد اپوزیشن لیڈر سینٹ تحریک انصاف پیپلزپارٹی کے لوگ بھی اپوزیشن لیڈر کے لئے تحریک انصاف کی حمایت کریں گے،سینٹ میں موثر اپوزیشن کیلئے اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے ن لیگ جمہوری پارٹی نہیں بلکہ اس میں آمریت ہے، بادشاہت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی جہاں کسی شخص کو اپنی بات کرنے کی آزادی حاصل نہ ہو، ن لیگ اپنے انجام کو پہنچ چکی ،اب تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر ملا کرے وہ بھی اچھے الفاظ میں نہیں ، خصوصی گفتگو

منگل 20 مارچ 2018 22:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 20 مارچ 2018ء) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے نامزد امیدوار اعظم سواتی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی مجبوری ہے کہ وہ اپنا امیدوار میرے حق میں دستبردار کروائے گی‘ سینٹ چیئرمین بلوچستان سے ہے ‘ ڈپٹی چیئرمین سندھ سے اور اب اپوزیشن لیڈر کے پی کے سے ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے لوگ بھی اپوزیشن لیڈر کے لئے تحریک انصاف کی حمایت کریں گے۔ سینٹ میں موثر اپوزیشن کیلئے اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کہ رولز 15 ون کے تحت سب سے پہلے چیئرمین سینیٹ کے پاس اپنی ریکوزیشن جمع کروانی ہوتی ہے کہ ہمیں اپوزیشن بینچز الاٹ کیے جائیں ہم سینیٹرز سے دستخط لے رہے ہیں اور آج (بروز بدھ) سینیٹ چیئرمین کے پاس اپوزیشن لیڈر کیلئے اپنی ریکوزیشن جمع کروا دیں گے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی‘ ایم کیو ایم ‘بلوچستان سے آزاد سینیٹرز اور فاٹا کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں ۔ ہم اپنا ہوم ورک مکمل کر چکے ہیں۔ اب ہم اطمینان سے بیٹھے ہوئے ہیں پیپلزپارٹی نے اگرچہ وقت سے پہلے اپوزیشن کیلئے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے مگر وقت آنے پر ان کا امیدوار تحریک انصاف یعنی (میرے حق) میں دستبردار ہوجائے گا۔ اپوزیشن لیڈر جمہوری طریقے سے آئے گا اور اس میں کسی کا عمل دخل نہیں ہوگا ۔

جو لوگ باتیں کرتے ہیں کہ تحریک انصاف کسی کے اشاروں پر ناچ رہی ہے اصل میں انہیں اپنا ماضی یاد آرہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ جمہوری پارٹی نہیں بلکہ اس میں آمریت ہے اور بادشاہت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی ۔ جہاں کسی شخص کو اپنی بات کرنے کی آزادی حاصل نہ ہو۔ ن لیگ اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے اب تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر ملا کرے گا’ المیہ مگر یہ ہے کہ تاریخ کی کتابوں میں اس کا تذکرہ اچھے الفاظ میں نہیں کیا جائے گا۔