دنیا میں آج ہتھیاریوں کی نہیں، نظریات و پراپیگنڈے کی جنگ ہے، مشاہد حسین سید

پاکستان مخالف قوتیں سی پیک کے خلاف بھی پراپیگنڈا کررہی ہیں، سی پیک نہ صرف اقتصادی بلکہ تعلیمی اور ثقافتی طور پر بھی دونوں ملکوںکو منسلک کریگا اساتذہ کسی بھی ملک کا چہرہ ہوتا ہے جن کی عزت کے بغیر ترقی ممکن نہیں،اعلیٰ تعلیم تک رسائی مرد و عورت دونوں کا حق ہیں ،کانفرنس سے خطاب

منگل 20 مارچ 2018 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 20 مارچ 2018ء)مسلم لیگ کے رہنما و سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اب دنیا میں ہتھیاروں کی جنگ نہیں بلکہ نظریات اور پراپیگنڈے کی جنگ ہے،جو موثر نظریات اور پراپیگنڈے کے ذریعے آگے بڑھے گا وہی فاتح ہوگا، پاکستان مخالف قوتیں بھی سی پیک کے خلاف پراپیگنڈے کے ذریعے ملکی اور خطے کی ترقی کو روکنا چاہتی ہیں،اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈے کی روک تھام ممکن ہے،چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف اقتصادی بلکہ تعلیمی اورثقافتی اعتبار سے بھی دونوں ممالک کو منسلک کریگا۔

وہ منگل کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی پروفیشنل ڈویلپمنٹ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،ان کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم کے فروغ میں ایچ ای سی شروع دن سے نمایاں خدمات انجا م دے رہا ہے،اس وقت ملک بھر میں تقریباًً187 نجی و سرکاری یونیورسٹیز جن میں1.3 ملین طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں،کسی بھی معاشرے کی ترقی کیلئے تعلیمی ترقی شرط اور تعلیمی ترقی کیلئے معاشرے میں اساتذہ کا احترام لازم ہے، پہلے اساتذہ تنخواہیں بہت کم ہوا کرتی تھیں اب تو لیکچرار و پروفیسرز کی پنشنز بھی سینیٹرز کی تنخواہوں زیادہ ہوتی ہیں،اساتذہ کی خدمات کو سراہنے کیلئے پہلی مرتبہ نیشنل ٹیچرز ڈے کا انعقاد کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فیکلٹی کی ترقی تعلیمی معیار میں گہر ا تعلق ہوتا ہے، اس لیے ہم نے طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کیلئے بھی اسکالرشپس کا اجرء کیا تاکہ وہ مختلف بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں جا کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاکستانی جامعات کے معیار کو بڑھا سکے،امریکہ، برطانیہ، چین، کازقستان سمیت دیگر ممالک میں 14 چیئرز خالی تھے، جن کو ختم کرانے کیلئے ہم پر دبائو ڈالا گیا لیکن ہم نے اس پر پروفیشنل اور قابل لوگوں کو بھرتے کر کے فکلیٹی معیار کو بڑھانے کی طرف قدم اٹھایا ، چودہ میں سی7 پر خواتین کو بھرتی کیا گیا ،معیاری تعلیم مرد وعورت دونوں کا بنیادی حق ہے،عورتوں کی تعلیم کے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا،اساتذہ کسی بھی ملک کا چہرہ ہوتا ہے،معلم کی عزت ہوگی تو ملک کی بھی دنیا میں عزت ہو گی،چیئرز کی بھرتی کیلئی45 سال کی شرط کو کم کر کی35 سال کی گئی تاکہ نوجوان خواتین و حضرات کو موقع مل سکے ،نوجوانوں میں لگن اور محنت کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے، ہم نے روایتی خیالات کو ختم کرنا ہے،ملکی ترقی کیلئے معیاری یونیورسٹیوںکا قیام ضروری ہے، پاکستان کے قیام میں بھی علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے اہم کردار اداکیا ہے، اگر علی گڑھ یونیورسٹی نہ ہوتا تو شاید پاکستان معرض وجود میں نہ آتا۔

انہوںنے کہا کہ پارلیمنٹ میں اعلیٰ تعلیم سے متعلق بجٹ اور قانون سازی میں موثر کردار ادا کریں گے،ہم بیورکریٹک مائینڈ سیٹ کا خاتمہ کرکے تعلیمی ترقی کو ممکن بنائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست صرف پارلیمنٹ میں ہی نہیں جامعات میں بھی ہوتی ہیں، مجھے بھی تین لیکچرار سمیت پنجاب یونیورسٹی سے ٹیچرز پالیٹکس کی وجہ سے نکال دیا گیا ۔ کانفرنس سے ڈی جی لرننگ اینڈ انویشن ایچ ای سی فداحسین، پروفیسرڈاکٹر ارشد علی، میڈیم شاہین خان نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید نے منتظمین اور نمایاں خدمات انجام دینے ولوں میں شیلڈز بھی تقسیم کیے۔