غیر ملکی بچے امتحانات کے بعد سعودی عرب کو الوداع کہنے کے لیے تیار

پیر 12 مارچ 2018 16:30

جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 12 مارچ 2018ء) غیر ملکی خاندانوں کی ایک بڑی تعداد کے بچے امتحانات کے اختتام کے آخری ہفتے میں ریاست چھوڑ کر جانے کی تیاری مکمل کر چکے ہیں۔ کئی کمیونٹی سکولوں میں سالانہ امتحانات مارچ کے آخر میں ہو جاتے ہیں جبکہ نجی سکولوں میں سال مئی سے جون تک کے عرصے میں ختم ہوتا ہے۔ سعودی عرب میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے زیادہ تر بچوں کے لیے اس طرح سے سعودی عرب کو الوداع کہنا نہایت ہی مشکل ہے۔

بچوں کے لیے یہ نفسیاتی اور جذباتی صدمے سے کم نہیں ہے جب وہ سکول میں آپس میں بات کررہے ہوتے ہیں کہ ان امتحانات کے بعد وہ سعودی عرب چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ سعودی عرب کے ایک بھارتی مقامی سکول کی تیسرے گریڈ کی طالب علم اریبہ احمد نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری کلاس کے آدھے سے زیادہ بچے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ امتحانات کے بعد ریاست چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

(جاری ہے)

زیادہ تر غیر ملکی خاندانوں نے ریاست چھوڑ کر جانے کی بڑی وجہ یہ بتائی ہے کہ زیر کفالت افراد کی ویزہ فیس ادا نہیں کر سکتے۔ جدہ کے ایک معروف سکول نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اُنکے سکول کے آدھے سے زیادہ بچوں نے سکول انتظامیہ کو اطلاع دے دی ہے کہ وہ امتحانات کے بعد ریاست چھوڑ کر جارہے ہیں۔ جبکہ کچھ سکول تو خود سے غیر ملکی بچوں کے والدین کو بُلا بُلا کر پوچھ رہے ہیں کہ آیا انکے بچے امتحانات کے بعد سکول آنا جاری رکھیں گے یا نہیں۔ سعودی عرب میں رہائش پذیر ایک بھارتی شہری نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو واپس بھیج رہا ہے کیونکہ وہ زیر کفالت افراد کی فیس کے خرچ کو برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔

متعلقہ عنوان :