افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان کی پیشکش

سیکرٹر خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی امریکی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں ، باہمی تعلقات کے فروغ پر گفتگو دونوں ممالک کا خطے میں امن وامان قائم کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف ملکر کاروائیاں کرنے پر اتفاق پاک امریکہ دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ کاروائیاں کرکے خطے سے دہشت گردکا صفایا کرینگے، تہمینہ جنجوعہ

پیر 12 مارچ 2018 21:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 12 مارچ 2018ء) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے دورہ امریکہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتر ی کی امید پیداہوگئی ، دونوں ممالک نے خطے میں امن وامان قائم کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف ملکر کاروائیاں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دفترخارجہ کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے امریکی قیادت کی معاونت کرتے ہوئے افغان طالبان اور کابل کے درمیان باہمی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے ، ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے پر آن لائن کو بتایا کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرنے اور ملک کے اند ر موجود ایسے عناصر کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔

دونوں جانب سے تعلقات میںبہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے ، امریکہ نے پاکستان کے تحفظات کو حل کرنے اور بھارت کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کو کم کرنے اوردونوںممالک کے درمیان مسائل کومذاکرات کے ذریعے حل کرنے میںاپنا کردار ادا کرنے کی حامی بھری ہے، سیکرٹری خارجہ نے دورہ امریکہ کے دوران اہم قیادت سے ملاقاتیں کی اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے دورہ امریکہ کے دوران اس بات پر اتفا ق کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ کاروائیاں کرکے خطے سے دہشت گردی کا مکمل صفایا کرینگے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سیکرٹری خارجہ دوروزہ سرکاری دورہ کے دوران امریکی حکام سے ملاقات کے دوران پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پلان تیار کرلیا ہے۔

جس کے بعد امریکہ نے پاکستان مخالف کاروائیوںمیں ملوث افغان طالبا ن کے خلاف کاروائیوں کرنے کی حامی بھر نے کے بعد تحریک طالبان کی اعلی قیادت کے سر کی بھاری قیمتیں مقرر کردی ہیں، جبکہ پاکستان نے جوابا ملک میں موجود ایسے عناصر کے خلاف کاروائیوں کو فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے آن لائن نے ترجمان دفترخارجہ سے رابطہ کیا تو انہوںنے مکمل تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان طالبا ن کے ساتھ مذاکرات میں معاونت کرنے کے علاوہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی کاروائیاں کرنے کی حامی بھر لی ہے۔

واضع رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی برائے جنوبی ایشیاء اور افغانستان کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے تھے ، جس کے بعد امریکی قیادت نے باہمی تعلقات کی بہتری کیلئے لیز اکرٹس نے متعدد بار پاکستان کے دوروں کے دوران پاکستان کی اعلی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کی ، جس کے بعد پاکستان نے افغانستان میں امن وامان قائم کرنے کیلئے امریکہ کا ساتھ دینے کی حامی بھر لی ہے ۔ گزشتہ چند ماہ کے بعد دونوںممالک کے درمیان تعلقات میں بحالی ممکن ہوئی ہے