اپوزیشن اتحادکے صادق سنجرانی 57 ووٹ لیکر چیئرمین سینیٹ ،سلیم مانڈوی والا54 ووٹ لیکر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار راجہ ظفر الحق 46 ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار عثمان کاکڑ 44 ووٹ حاصل کرسکے نومنتخب چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے عہدوں کا حلف اٹھا لیا

پیر 12 مارچ 2018 21:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 12 مارچ 2018ء) اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی 57 اور سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لیکر بالترتیب چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار راجہ ظفر الحق 46 اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار عثمان کاکڑ 44 ووٹ حاصل کرسکے۔

نومنتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب خان ناصر اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے نو منتخب چیئرمین نے حلف لیا،کامیابی کے بعد اپوزیشن ارکان نے اپنے امیدواروں کو گلے لگایا اور مبارکبادیں دیں۔گیلری سب پہ بھاری آصف زرداری اور جئے بھٹو کے نعروں سے گونج اٹھی ۔ پرائیڈنگ آفیسر کے منع کرنے کے باوجود کارکن نعرے لگاتے رہے ، جواب میں مسلم لیگ (ن) کے کارکن میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار کے نعرے لگاتے رہے۔

(جاری ہے)

پیر کو صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے مقرر کردہ پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹنگ کا عمل تقریبا 4 بجے شروع ہوا ۔ سب سے پہلے حافظ عبدالکریم جبکہ آخر میں پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے ووٹ کاسٹ کیا ۔ بعد ازاں گنتی کا عمل شروع ہوا تو اس دوران بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی کے حق میں گیلریوں میں نعرے بازی شروع ہوگئی اور ایوان میں موجود ارکان صادق سنجرانی کو مبارکبادیں دینے لگے، تاہم اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے تمام ارکان سے کہا کہ وہ آرام سے بیٹھیں ، گنتی مکمل ہونے دیں جیتنے والے کا نام سب کے سامنے آ جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سارا عمل انتہائی خوش اصلوبی کیساتھ ہواہے ۔پریزائیڈنگ آفیسر کی جانب سے روکنے کے باوجود گیلریوں سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا جبکہ گنتی کا عمل مکمل ہوا تو پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے جیتنے والے امیدوار کا اعلان کیا اور بتایا کہ سینیٹ کے 103 ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں کوئی بھی مسترد نہیں ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ صادق سنجرانی 57 ووٹ لیکر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سینیٹر راجہ ظفر الحق 46 ووٹ حاصل کرسکے ہیں۔

اس موقع پر گیلریوں سے سب پر بھاری آصف زرداری ، آصف زرداری جبکہ مسلم لیگ (ن) کے گیلریوں میںموجود کارکنوں نے میاں تیرے جانثار بے شمار، بے شمار کے نعرے لگائے۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے گیلری میں موجود دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو نعرے لگانے سے منع کیا لیکن کارکنوں نے کئی منٹ تک نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا ۔ بعد ازاںپریزائیڈنگ آفیسر کے اعلان کے ساتھ ہی اراکین سینیٹ نے صادق سنجرانی کو مبارکبا د دی ۔

اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر صادق سنجرانی کو حلف اٹھانے کا کہا۔ گنتی کا عمل مکمل ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجہ محمد ظفر الحق نے بھی نو منتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے مصافحہ کیا اور کامیابی پر مبارکباد دی۔بعد ازاں صادق سنجرانی نے حلف اٹھایا ان سے پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب خان ناصر نے حلف لیا جس کے بعد نو منتخب چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے گائون پہن کر صدارت سنبھال لی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے دونوں امیدواروں عثمان کاکڑ اور سلیم مانڈوی والا کے کاغذات نامزدگی درست قرار دینے کا اعلان کیا اور ووٹنگ کا عمل شروع کرایا۔

بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے اپوزیشن اتحاد کے امیدوار سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار عثمان کاکڑ نے 44ووٹ حاصل کئے جبکہ ایم کیوایم کے سینیٹرز نے کسی کو ووٹ نہیں دیا۔ بعد ازاں نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا سے حلف لیا ۔ حلف لینے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی۔

یاد رہے کہ سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سب سے زیادہ 33ووٹ لیکر سینیٹ کی بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے 20، پاکستان تحریک انصاف کے 12، آزاد امیدوار 17، ایم کیو ایم پاکستان کے 5، جے یو آئی ایف کے چار ، نیشنل پارٹی کے 5، مسلم لیگ فنکشنل کا ایک ، جماعت اسلامی کے دو ، اے این پی کا ایک اور بی این پی ایم کا ایک اور بی کے میپ کے 3 ارکان شامل تھے ۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کے چیئرمین کیلئے کامیاب ہونے والے امیدوار صادق سنجرانی کو پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان ، فاٹا سمیت دیگر آزاد امیدوارں کی حمایت حاصل تھی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ایف )، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے حمایت کا اعلان کیا گیا تھا۔