شاہد مسعود کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ،ْ

سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کا بیان مسترد کر دیا ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی عدالتی معاون وکیل مقرر

پیر 12 مارچ 2018 13:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 12 مارچ 2018ء)سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس سے متعلق معروف ٹی وی اینکر اور صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ۔ پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کے حوالے سے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے قاتل عمران خان کے بینک اکائونٹس کے حوالے سے دعووں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر شاہد مسعود کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ہم نے جو تحریری جواب جمع کروایا اس میں پرنٹنگ کی غلطی تھی ،ْبعد ازاں ہم نے نیا تحریری جواب جمع کروادیا ہے۔جس پر چیف جسٹس نے شاہد مسعود کے وکیل کو نئے تحریری جواب میں شامل کیے گئے نئے پیراگراف کو پڑھنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شاہد مسعود کے وکیل نے پڑھا کہ میرے پروگرام سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو ندامت کا اظہار کرتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود نے معافی تو نہیں مانگی ،ْہم ٹرائل کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق شاہد مسعود کے خلاف کارروائی کریں گے، عدالت میں غلط بیانی اور انسداد دہشت گردی کی دفعات پڑھ کر آئیں۔شاہد مسعود کے وکیل نے کہا کہ سینئر صحافی سے اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو معاف کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا قوانین دیکھ کر بتائیں کہ چینل کتنی دیر کیلئے بند کیا جاسکتا ہی چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کہا تھا کہ مجھے پھانسی دے دیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے پیش کردہ جواب مسترد کردیا اور ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے پیش کردہ جواب کی نقل پنجاب حکومت کے وکیل کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو عدالتی معاون وکیل مقرر کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :