نواز شریف مسلم لیگ ن کے سپریم لیڈر تھے اور رہیں گے، ان کی قیادت عہدے کی محتاج نہیں، احسن اقبال

پارٹی اجلاس میں صدر کا انتخاب کرلیا جائے گا، سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوری عمل کیلئے دھچکا ، فیصلے سے کشمکش کی صورتحال پیدا ہوگی مسلسل عمران خان کی جانب سے تاثر دیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ ان کے تابع ہے یہ تاثر ملک اور عدلیہ کیلئے نقصان دہ ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 21 فروری 2018 23:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 21 فروری 2018ء)وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے قائم مقام جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف مسلم لیگ ن کے سپریم لیڈر تھے اور رہیں گے ان کی قیادت عہدے کی محتاج نہیں۔ پارٹی اجلاس میں صدر کا انتخاب کرلیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوری عمل کیلئے دھچکا ، فیصلے سے کشمکش کی صورتحال پیدا ہوگی ۔

جبکہ مسلسل عمران خان کی جانب سے تاثر دیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ ان کے تابع ہے یہ تاثر ملک اور عدلیہ کیلئے نقصان دہ ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ افسوس ناک ہے اس فیصلے سے جمہوری عمل کو دھچکا لگے گا۔ جمہوری جماعت کا جمہوری حق ہے کہ وہ اپنے سربراہ کا انتخاب کرسکے۔

(جاری ہے)

جس قانون کو عدالت نے فیلڈ مارشل ایوب خان اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے پسندیدہ پارٹی سربراہان کو مقرر کرنے کیلئے بنایا تھا۔

قومی اسمبلی نے خالص آئین کو بحال کیا تھا۔ کوئی شک نہین جمہوری عمل میں کش مکش کی صورتحال پیدا ہوگی۔ بیرونی خطرات درپیش ہیں پاکستان کو اس وقت ایسے حالات پاکستان کیلئے سازگار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہورہا ہے کہ عمران خان مسلسل یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیںکہ سپریم کورٹ ان کے تابع ہے یا وہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر حاوی ہیں۔

یہ پاکستان کے ساتھ مسلسل کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے کی پوزیشن کو بھی کمپرومائز کیا جارہا ہے اور مسلسل عمران خان کی طرف سے تاثر دیا جارہا ہے جیسے وہ اپنے من پسند فیصلے حاصل کرتے ہیں یا کرواتے ہیں۔ یہ تاثر نہ تو پاکستان اور نہ ہی عدلیہ کے حق میں ہے۔ مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو سابق صدر پرویز مشرف نے بھی پارٹی عہدے سے الگ کردیاتھا۔

پارٹی عہدے عوامی سطح پر حاصل ہونے والی پزیرائی کے باعث حاصل ہوتے ہیں۔ قائد عوامی سطح پر محبت حاصل کرے تو اس کو پارٹی عہدے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس کی رائے اہم ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن میں نواز شریف کی قیادت عہدے کی محتاج نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔پارٹی اجلاس میں نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا مگر نواز شریف پارٹی کے سپریم لیڈر تھے اور رہیں گے ۔