ْچیئرمین سینٹ نے پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے سے متعلق تحریک التواء بحث کیلئے نامنظور کر لی

سی پیک کے مغربی روٹ کو مکمل کرنے کے حوالے سے کرائی جانے والی یقین دہانی پر کمیٹی کی رپورٹ پیش چیئرمین سینٹ نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کے لئے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے مزید وقت دیدیا حکومت نے فوری طور پر تقریباً 11 ہزار درآمد شدہ گاڑیاں صارفین کو ڈیلیور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں ،ْدانیال عزیز

بدھ 21 فروری 2018 20:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 21 فروری 2018ء)چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے سے متعلق تحریک التواء بحث کیلئے نامنظور کر لی۔بدھ کو اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر کی اس حوالے سے تحریک التواء منظوری کے تعین کیلئے ایجنڈے پر تھی ،ْ چیئرمین نے ان کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ یہ معاملہ پہلے بھی ایوان میں زیر بحث آ چکا ہے، وزیر دفاع اس پر بات بھی کر چکے ہیں اس لئے قواعد پر یہ تحریک التواء بحث کے لئے منظور نہیں کی جا سکتی۔

اجلاس کے دور ان سی پیک کے مغربی روٹ کو مکمل کرنے کے حوالے سے کرائی جانے والی یقین دہانی پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اجلاس کے دوران فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیوں کے چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان پی آئی اے ایئر بس اے 310 کی جرمن فرم کو فروخت سے متعلق خصوصی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی گئی۔

اجلاس کے دوران خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کارکردگی کے کنوینئر کی طرف سے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے تحقیقات کیلئے سب کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا کنوینئر مجھے بنایا گیا تھا ،ْ کمیٹی نے تحقیق کر کے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے ،ْ اسے منظور کیا جائے۔ ایوان بالا نے رپورٹ کی منظوری دیدی۔

اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کے لئے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا مزید وقت دیدیا ،ْقائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر اے رحمن ملک نے اس بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 23 فروری سے مزید سات یوم کی توسیع کی درخواست کی جس کی چیئرمین نے ایوان سے رائے حاصل کرنے کے بعد منظوری دیدی۔

اجلاس کے دور ان وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان معاملہ ہے، پاکستان نے بھارت کے اعتراضات مسترد کر دیئے ہیں اجلاس میں سی پیک پر ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ میں گزشتہ ہفتے شائع کی گئی رپورٹ سے متعلق وزارت خارجہ کی طرف سے ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک پر بھارت کے اعتراضات کی کوئی اہمیت نہیں ،ْ یہ پاکستان اور چین کے درمیان معاملہ ہے جس کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں۔

وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں سے متعلق وزیر برائے بجلی کے جواب کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں، 12 سو میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے زیر عمل ہیں۔ اجلاس کے دور ان وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے کہا کہ کار ڈیلروں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ پیشگی بکنگ والی گاڑیاں مقررہ تاریخ سے دو ماہ کی تاخیر سے ڈیلیور کرنے پر جرمانہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے گفٹ سکیم کے تحت گاڑی درآمد کرنے والے کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ پاکستان میں فارن کرنسی اکائونٹ کھلوائے اور اس اکائونٹ سے کسٹم ڈیوٹی ادا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے غیر ملکی کرنسی اکائونٹ کھولنے کے لئے بڑی سخت شرائط سے گزرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے حوالے سے پارلیمان نے ایکٹ پاس کیا تھا اس کے لئے کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں سب جماعتوں کی نمائندگی تھی، حکومت نے راتوں رات کوئی عمل شروع نہیں کیا، عرصہ سے پی آئی اے کے حوالے سے کام ہو رہا ہے،ہر کام قانون قاعدے کے مطابق ہو رہا ہے، ہم نے کوئی بات نہیں چھپائی ہے، پی آئی اے کے 49 فیصد شیئر فروخت بیچے جا سکتے ہیں، شیئر ہولڈرز کو نمائندگی دی جا سکتی ہے، مینجمنٹ کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو نہیں نکالا جارہا، ہمارا مقصد چیزوں کو سدھارنا ہے، پی آئی اے (ن) لیگ کی نہیں ہے ہم سب کی ہے، ہم سب کو مل کر اس کی بہتری کے لئے فیصلے کرنے ہیں، نجکاری کا شعبہ 1991ء سے کام کر رہا ہے، پیپلزپارٹی بھی اس عمل کا حصہ رہی ہے، ایکٹ میں کئی چیزیں پیپلزپارٹی لے کر آئی ہے، پاکستان سٹیل ملز پرائیویٹائزیشن لسٹ پر نہیں ہے، جہاں سٹیل کی بات آتی ہے اسے شریف خاندان سے جوڑا جاتا ہے حالانکہ اس بزنس سے شریف خاندان کا کوئی تعلق نہیں رہا، سٹیل ملز کی زمین کسی کو نہیں بیچی جا رہی، نہ منتقل کی جا رہی ہے، کچھ زمین 30 سال کی لیز پر دی گئی ہے جس سے سٹیل ملز کو ریونیو حاصل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سٹیل ملز ملازمین کے حوالے سے حکومت انسانی بنیادوں پر سوچ رہی ہے، اس حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ انہوں نے ارکان سے درخواست کی کہ اس سلسلے میں حکومت کی مدد کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس (آج) جمعرات کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔