سیاستدانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے سینیٹ انتخابات کیلئے بولیاں لگ رہی ہیں،پرویزخٹک

الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ کے تحت سینیٹ انتخابات کروائے جائیں ،تاکہ لوگوں کے ضمیر خریدے نہ جا سکیں شکاری مچان لگا کر بے شک بیٹھے رہیں، کہ سینیٹ انتخابات میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ نہیں کرنے دیں گے جب تک میں وزیراعلی ہوں کوئی ٹیچر یا پولیس افسر کسی کی مرضی سے لگ سکتا ہے نہ ٹرانسفر ہوسکتا ہے،عدالتوں میں سپیڈی ٹرائل کیلئے ملاقاتیں ہوئیں،جسے بلین ٹری منصوبے پر شکوک وشبہات ہیں،سائیڈ کا انتخاب وہ کرین منصوبے کے تحت لگائے گے پودے ہم دکھا دیتے ہیں،لودھراں میں غلط فہمی میں مارے گئے،صحافیوں کے وفد سے گفتگو

ہفتہ 17 فروری 2018 22:48

اسلام /پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 17 فروری 2018ء) وزیر اعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کس طرح مختلف صوبوں میں سینیٹ انتخابات کیلئے بولیاں لگ رہی ہیں،الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ کے تحت سینیٹ انتخابات کروائے جائیں ،تاکہ لوگوں کے ضمیر خریدے نہ جا سکیں، شکاری مچان لگا کر بے شک بیٹھے رہیں، کہ سینیٹ انتخابات میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ نہیں کرنے دیں گے ، جب تک میں وزیراعلی ہوں کوئی ٹیچر یا پولیس افسر کسی کی مرضی سے لگ سکتا ہے نہ ٹرانسفر ہوسکتا ہے،عدالتوں میں سپیڈی ٹرائل کیلئے ملاقاتیں ہوئیں،جسے بلین ٹری منصوبے پر شکوک وشبہات ہیں،سائیڈ کا انتخاب وہ کرین منصوبے کے تحت لگائے گے پودے ہم دکھا دیتے ہیں،لودھراں میں غلط فہمی میں مارے گئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اسلام آباد سے آئے ہوئے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعلی کے پی کے نے کہا کہ سینٹ انتخابات اپنے 6امیدواروں کو کامیاب کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے،جنرل سیٹ کیلئے 49ووٹوں کی ضرورت ہے،ٹیکنوکریٹ اور خاتون نشست کیلئے 43،جبکہ ہمارے پاس 64ارکان ہیں۔اگر ہم نے 5ارکان نکالے ہیں تو 6 سے 7 ہمارے پاس آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے حوالے تباہ حال صوبہ کیا گیا تھا جس میں نہ کوئی فعال ادارہ موجود تھا نہ ہی نظام صنعتیں بند تھیں،سرمایہ کاٹ بھاگ گئے تھے،مجھے چئیرمین تحریک انصاف کی جانب سے فری ہینڈ دیا گیا تھا کم وسائل کے باوجود اللہ تعالی کی زار پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں اترے اور آج خیبر پختونخواہ کا نقشہ بدل دیا،قانون سازی ہو یا کرپشن کی روک تھام پولیس کو سیاست سے پاک کرنا ہو یا تعلیم اور صحت میں انقلابی اقدامات ہمارا صوبہ ملک میں نمبر ون پوزیشن پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں خود ماضی میں وزیر رہ چکا ہوں میرے پاس ماضی کا تجربہ تھا مجھے کسی وزیر اعلی نے کوئی پروگرام نہیں دیا تھا میں نے اپنی کابینہ کے ایک ایک رکن کو پروگرام دیا جس کے نتائج آج قوم کے سامنے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ جب میں نے حکومت سنبھالی تو 90فیصد سڑکیں تباہ تھیں یہاں سڑکوں کے ٹھیکے بکتے تھے کمیشن کی وبائ نے ترقیاتی منصوبوں کو غیر معیاری بنایا،ہم نے سڑکوں سمیت ہر ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک سسٹم دیا۔

میں دعوی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں کوئی کمیشن نہیں لیا جاتا۔ہماری ترجیحات لال پیلی بسیں اور ٹرینیں نہیں تھیں بلکہ تعلیم اور صحت کو ہم ترجیحات میں سب سے اوپر رکھا۔انہوں نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی،وسل بلور،سود سے پاک نظام،تعلیم اور صحت کیلئے قانون سازی کی،ہمارے 28ہزار سکولوں میں 50فیصد سہولیات موجود نہیں تھیں،99فیصد سکولوں میں فرنیچر نہیں تھا،50فیصد اساتذہ غیر حاضر رہتے تھے،نتائج نہ ہونے کے برابر تھے،100سے 150ارب تک صرف تنخواہیں دیتے تھے،میں سمجھتا ہوں کہ بچوں کے مستقبل کیساتھ کھیلنے پر ہم سیاستدانوں کو سزا ملنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ رشوت اور سفارش کلچر کو دفن کرتے ہوئے 45ہزار سے زائد اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیے،سکولوں میں مانیٹرنگ سسٹم لگایا جس سے طلبا اور اساتذہ کی حاضری میں نمایاں بہتری آئی۔پرویز خٹک نے کہا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے امیر اور غریب بچے ایک جیسی تعلیم حاصل نہیں کر رہے،جس سے غریب کے بچوں میں احساس کمتری پیدا ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 28ہزار سکولوں کو ٹھیک کرنا آسان کام نہیں تھا،کے پی کے میں 150کالجز تھے مزید 90ہم نے بنائے،کرائے کہ عمارتوں میں یونیورسٹیاں بنانی ہوتیں تو ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی کھول سکتا ہوں،دو سے تین سال مزید اسی طرح کام جاری رہا تو خیبرپختونخوا کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا۔وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے کہا کہ ڈونرز کام کم اور ڈرامہ زیادہ کرتے ہیں اربوں روپے زمین پر خرچ کرنے کہ بجائے ہوا میں اڑا دیتے تھے،ڈونرز سے صاف کہہ دیا کہ ان کی شرائط پر کام نہیں کر سکتے۔

80فیصد فنڈز زمین پر لگانے ہوں گئے۔انہوں نے کہا کہ یہی حال صحت کے شعبے کا تھا صوبے میں 3500ڈاکٹرز تھے جن کی تعداد 8ہزار تک لے آئے ہیں انکی ماہانہ تنخواہ 2لاکھ کر دی ہے،صوبے کے ہر ضلعے میں ڈاکٹر ملیں گئے،ہسپتالوں میں سخت مانیٹرنگ سسٹم سے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی حاضری یقینی بنائی ہے،ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں سمیت 5سے 6بیماریوں کا علاج فری کر دیا ہے،صوبے میں غریب گھرانوں کیلئے 26لاکھ ہیلتھ کارڈ جاری کر چکے ہیں جن کے تحت ساڑھے 5لاکھ تک سالانہ علاج ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین میں چپڑاسی سمیت اعلی افسران سب کو ترقیاں دیں اور انکی تنخواہوں میں اضافہ کیا اب بھی سمجھتے ہیں کہ انکی تنخواہیں کم ہیں،کرپشن کو ختم کرنے کیلئے سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہوں گی۔پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم ایمان دار ہو تو سارا ملک ایماندار ہو سکتا ہے۔پولیس ریفارمز کے حوالے سے وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ سیاسی لوگ پولیس کو استعمال کرتے ہیں،اسلئے تھانہ کلچر بدل نہیں سکتا،ناصر خان درانی آئے تو میرے کام میں مداخلت نہیں ہوگی،انکی شرط کو تسلیم کرتے ہوئے ہم نے شرط رکھی کہ ہمیں تھانہ کلچر میں تبدیلی چاہیے، تھانے میں مار کٹائی اور سفارش نہیں ہوگی،آج اللہ کا شکر ہے کہ کے پی پولیس کی تعریفیں سمندر پاس سے بھی کی جا رہی ہیں،ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو خلاف ورزی پر نکالا جا چکا ہے،کئی ایس ایچ اوز نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،پولیس کو اعتماد ملا تو صوبے سے دہشت گردی ختم ہوئی،جب تک میں وزیراعلی ہوں کوئی ٹیچر یا پولیس افسر کسی کی مرضی سے لگ سکتا ہے نہ ٹرانسفر ہوسکتا ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ عدالتوں میں سپڈی ٹرائل کیلئے ملاقاتیں ہوئیں،پورے صوبے میں صرف پودے لگائے نہیں بلکہ درختوں کی کٹائی بھی روکی ہے جسے بلین ٹری منصوبے پر شکوک وشبہات ہیں،سائیڈ کا انتخاب وہ کرین منصوبے کے تحت لگائے گے پودے ہم دکھا دیتے ہیں۔وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ فنی تعلیم پر خصوصی فوکس ہے،صوبے میں لگنے والے صنعتی منصوبوں کے حوالے سے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ ٹیکنیکل افرادی قوت کی ڈیمانڈ ہمیں توانہیں تکنیکی تربیت دینے کی ذمہ داری ہماری ہے،صوبے میں صنعتی پالیسی دی ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارے منصوبوں کے دیرپا نتائج نکلیں گے،سوات ایکسپریس وے اور پشاور میٹرو اسلئے بنا رہے ہیں کہ دکھا سکیں کہ ہم قلیل وقت میں ایسے کام بھی کر سکتے ہیں،پشاور میٹرو ماحول دوست ہوگی،میٹروروٹ پر چلنے والی 600گاڑیوں کے مالکان کو 12 سے 14لاکھ فی گاڑی دے کر ان ماحول دشمن گاڑیوں کو سکریپ میں ڈال دیں گے،سٹیٹ آف دی آرٹ میٹرو منصوبہ ہے،جسے مقررہ وقت میں مکمل کر لیں گئے،منصوبے کے تحت شہر بھر میں 350سے اسٹیشن تعمیر کئے جائیں گے اور 200بسیں ہوں گی۔

پرویز خٹک نے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخوا کے منصوبوں میں وفاق رکاوٹ ہے،ہم سستی ترین پن بجلی بنانا چاہتے ہیں وفاق اسے خریدنے کو تیار نہیں،کوئلے، ایل این جی اور فرنس آئل کے مہنگے منصوبے بنا کر نہ صرف کمیشن کھایا جا رہا ہے بلکہ ملک کے ماحول کو تباہ کیا جارہا ہے،پن بجلی کا مسلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کیلئے وفاق کو متعدد خطوط لکھے مگر وفاق سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلا رہا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا کے 5اضلاع کون آپس میں ملا رہے ہیں،پشاور،نوشہرہ،مردان،چارسدہ اور چکدرہ کے عوام اس منصوبے سے مستفید ہو سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں اختیارات ویلج کونسل تک منتقل کر دیے،اربوں روپے کے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں،گاؤں کی سطح پر اختیارات منتقل ہونے سے بنیادی عوامی ضروریات پوری ہوں گی،تحصیل سطح تک کھیلوں کے گراؤنڈ بنائے گئے،سیاحت اور ثقافت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات ہو رہے ہیں غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے مختلف ترغیبات دی جارہی ہیں،گندہارا تہذیب کو دیگر ممالک میں متعارف کروانے کیلئے بین القوامی نمائشوں میں حصہ لیا جا رہا ہے،یہ پہلی حکومت ہے جس نے افسران اور وزرا کے زیراستعمال سرکاری ریسٹ ہاؤس نجی شعبے کے حوالے کیا۔

متعلقہ عنوان :