الیکشن کی یقین دہانی کرانا فوج کا کام نہیں ،ْ گارنٹی دیتا ہوں ،ْعام انتخابات وقت پر ہوں گے ،ْوزیر اعظم

اسمبلی توڑنے کا اختیار میرے پاس ہے ،ْ پارٹی کہے تو اسمبلی توڑ دو نگاکسی اور کے کہنے پر نہیں ،ْ یکم جون سے ایک سیکنڈ پہلے بھی ہماری حکومت ختم نہیں ہوگی ،ْ جج کی تعیناتی سے پہلے اس کے کردار اور کاموں کا بھی پتا ہونا چاہیے ،ْمسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا ،ْ آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب ہماری ضرورت تھے ،ْدہشت گردی کے خلاف جنگ کسی سے پیسے لے کر نہیں اپنی مدد آپ کے تحت لڑ رہے ہیں ،ْپاکستان اور بھارت کو دفاعی اخراجات بڑھانے کے بجائے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں،نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح مارچ میں ہوجائے گا ،ْشاہد خاقان عباسی کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 23 جنوری 2018 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 23 جنوری 2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کی یقین دہانی کرانا فوج کا کام نہیں ،ْ گارنٹی دیتا ہوں ،ْعام انتخابات وقت پر ہوں گے ،ْاسمبلی توڑنے کا اختیار میرے پاس ہے ،ْ پارٹی کہے تو اسمبلی توڑ دو نگاکسی اور کے کہنے پر نہیں ،یکم جولائی سے ایک سیکنڈ پہلے بھی ہماری حکومت ختم نہیں ہوگی ،ْ جج کی تعیناتی سے پہلے اس کے کردار اور کاموں کا بھی پتا ہونا چاہیے ،ْمسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا ،ْ آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب ہماری ضرورت تھے ،ْدہشت گردی کیخلاف جنگ کسی سے پیسے لیکر نہیں اپنی مدد آپ کے تحت لڑ رہے ہیں ،ْپاکستان اور بھارت کو دفاعی اخراجات بڑھانے کے بجائے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں،نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح مارچ میں ہوجائے گا، مسلم لیگ (ن) واحد حکومت ہے جس نے اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران کرپشن کے کسی الزام کا سامنا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے یہ بات منگل کو وزیراعظم آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی وزیراعظم نے کہاکہ عوام نے مسلم لیگ (ن) کو یکم جولائی تک اقتدار میں رہنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کی یقین دہانی کرانا فوج کا کام نہیں ،گارنٹی دیتا ہوں حکومت اپنی مدت پوری کریگی اور الیکشن اپنے وقت پر منعقد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور وہ یکم جولائی تک رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اگر کسی میں جرأت ہے تو ان کے پاس وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا آپشن ہے یا پھر میں خود قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کہے تو اسمبلی توڑ دونگا مگر کسی کے کہنے پر یہ نہیں کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کریڈٹ میں بجلی وگیس کے بحرانوں پر قابو پانا اور ملک گیر شاہراتی نیٹ ورک کی توسیع سمیت کئی شاندار کارنامے شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم ان کامیابیوں کے ساتھ 2018ء کے عام انتخابات میں جائیں گے ۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیاکہ ماضی میں جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری نے اپنے ادوار میں ملک کے کلیدی ترقیاتی شعبوں کو نظر انداز کیا جب ان کی توجہ زرعی شعبے کی طرف حکومت کی عدم توجہی کی طرف مبذول کروائی گئی تو وزیر اعظم نے کہاکہ اگر چہ زراعت 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی موضوع ہے تاہم وفاقی حکومت نے پھر بھی متعلقہ ایشوز پر بہت زیادہ معاونت فراہم کی۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبوں کے پاس اس حوالے سے اختیار ہے اور انہیں 18ویں ترمیم کی روح پر عملدرآمد کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کیا ۔ میمو گیٹ کے حوالے سے سوال آیا کہ ان کی رائے میں کمیشن کے روبرو نواز شریف کا پیش ہونا یا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو برطرف کیا جانا جائز تھاکا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ عدالت سے رجوع کرنا ہر ایک کا حق ہے اورعدالت کا کام جو درست سمجھے اس کے مطابق کیس کا فیصلہ کرنا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ دنیا بھرمیں ججز کی تنخواہوں و مراعات پرکھلی بحث میں ہوتی ہے، پاکستان میں بھی ایسی بحث کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج کی تعیناتی سے پہلے اس کے کردار اور کاموں کا بھی پتا ہونا چاہئے۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے مقابلے میں منصب کو زیادہ وقت اور توجہ دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وقت کا دورانیہ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا بلکہ کام کا معیار اہم ہے جیسا کہ نواز شریف نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے نواز شریف نے واقعتاکارکردگی دکھائی اور میرا ان کے قوم کی خدمت، عزم اور جذبے سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے پار سے فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور آزاد کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی بڑی تعداد میں اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو دفاعی اخراجات بڑھانے کے بجائے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔

امریکہ کیساتھ تعلقات اور اس کی طرف سے " ڈو مور" کی گردان بارے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان امریکہ کیساتھ اپنی پالیسیوں میں واضح ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاک امریکہ تعلقات عشروں پرمحیط ہیں اور یہ تعلقات تمام پہلوؤں کااحاطہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک مختلف سطح پر مصروف عمل ہیں اور باقاعدگی سے رابطہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ امریکی صدر ٹرمپ کو جواب دینے کیلئے ٹویٹر اکائونٹ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے کہاکہ میرا ٹویٹر ، فیس بک یا وٹس ایپ پر نہیں ہیں۔

انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ میں پتھر کے زمانے میں رہتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی سرزمن کے اندر خالصتاً اپنے مقاصد اور قیام امن کے لئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھاری قیمت چکائی ہے اور وہ دہشت گردوں کی باقیات کے خاتمے تک یہ کاروائیاں جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر باڑ لگانے کا بھی ذکر کیا ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی قسم کی غیر قانونی در اندازی سے اپنے عوام اور ملک کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سب کچھ کرے گا۔ ڈرون حملوں بارے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اپنی زمینی اور فضائی سرحدوں کی پاسبانی کے لئے موزوں سمجھے جانے والا کوئی بھی اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے۔ امریکی حکومت کیساتھ رابطے کیلئے طالبان کی خواہش کی خبروں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرا عظم نے کہاکہ اگر کوئی امریکہ کیساتھ بات چیت کرنے کاخواہاں ہے تو وہ کرسکتا ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان نے 30لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور بین الاقوامی برادری جنگ پر اربوں خرچ کرنے کی بجائے چند ارب ان کی واپسی پر خرچ کرتی تو صورتحال میں نمایاں بہتری ہوتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کسی سے پیسے لیکر نہیں اپنی مدد آپ کے تحت لڑ رہے ہیں۔

پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایئر لائن کو تقریباً 120ملین روپے روزانہ نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین رکھتا ہوں کہ حکومتی شعبہ کاروبار نہیں کرسکتا اور واحد حل اس کی نجکاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ ملازمین ، پائلٹس یادیگر پرمنحصر ہے کہ وہ اسے خرید لیں۔ ایئر لائن کے ذمے 450ملین ڈالر ہیں اور وہ خسارے میں جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہی رقم کہیں اور استعمال کی جا سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رائے دی کہ جدید ایئر پورٹ کی انتظامیہ کو سپیشلسٹ ہینڈلنگ درکار ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی اسے مستعدی سے چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اپنی حکومت کی اقتصادی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افراط زر 13 سے کم ہو کر 5 فیصد پر آگیا اور شرح نمو 3سے بڑھ کر 6فیصد ہو گئی ہے جبکہ مالیاتی خسارہ 8.5فیصد کم ہو کر 5فیصد تک آگیا ہے ۔

برآمدات میں کمی کے حوالے سے وزیر اعظم نے اسے برآمدی پالیسی میں کچھ ابہام سے منسوب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان برآمدات کو 40 سے 50ارب تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ حکومت اس پر کام کررہی ہے۔ شفافیت کے فقدان بارے سوال کو رد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ در حقیقت شفافیت مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے ۔ تمام معاہدے ویب سائٹس پر دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ٹینکروں کے ذریعے لوگوں کو پانی کی فراہمی کی کوشش کررہی ہے جبکہ ایف ڈبلیو او بھی’’بنائو چلائو اور منتقل کرو‘‘ کی بنیاد پر منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ گزشتہ حکومتوں نے دعوؤں کے باوجود گہرے سمندر کی بندر گاہ میں ایک پیسے کاکام نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو نئی کرینیں نصب کرنے، انڈسٹریل زون بنانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تین باقاعدہ پی آئی اے پروازوں جیسے اقدامات اٹھا کر فعال بنانے کاکریڈٹ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں گوادر پر ایک بھی بحری جہاز نہیں آیا جبکہ ان کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتاہے کہ اب بندرگاہ پر جہاز آ رہے ہیں۔