چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس ،

پانامہ ،برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں بارے ابتدائی انکوائری رپورٹ کا جائزہ ایف بی آر ، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے ،کسی دبائو ،سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے ‘ جاوید اقبال

جمعرات 18 جنوری 2018 15:12

اسلام آباد/لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 18 جنوری 2018ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ ایک اجلاس میں پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی مبینہ 435آف شور کمپنیوں کے بارے میں کی جانے والی ابتدائی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا گیا ۔

اس موقع پر چیئر مین نیب نے ہدایت کی کہ ایف بی آر ، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ریکارڈ اور معلومات کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے اور اس سلسلہ میں کسی دبائو اور سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے بلکہ میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔ پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیوں قائم کرنے والے میں مبینہ طور پر سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف جن کی گرین ڈیل مینمنٹ ، گریڈ وڈ انوسٹر ، شاہد عبداللہ اور شایان عبداللہ کی گرین وڈ انوسٹر ، عثمان یوسف کی مارلبرو ، امیر عبداللہ کی چھ کمپنیاں شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ دیگر پاکستانیوں کے بارے میں بھی مکمل تفصیلات ، معلومات حاصل کرنے کے علاوہ متعلقہ افراد سے قانون کے مطابق انکی آف شور کمپنیوں کے قیام کی وجہ اور ذرائع آمدن کی تفصیلات بشمول منی ٹریل کے حاصل کی جائیں اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ آف شور کمپنیاں بناتے وقت کہیں منی لانڈرنگ تو نہیں کی گئی اور سرکاری خزانے کو نقصان تو نہیں پہنچایا گیا ۔