نیب ریفرنسز، نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر کیخلاف استغاثہ کے مزید 2 گوہوں کے بیان قلمبند

کیس کی سماعت 23جنوری تک ملتوی ، استغاثہ کے مزید 3گواہطلب خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے نیب گواہوں کے بیانات چیلنج کر دیئے ، سوالات کی بوچھاڑ پر عمر دراز نامی گواہ بولاکہ ایک کیس میں سمن کی تعمیل سے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا، پراسیکیوٹر اور خواجہ حارثکے درمیان تلخ کلامی، خواجہ حارث گواہ کو کنفیوژ کر رہے ہیں، نیب پراسیکیوٹر کا الزام

منگل 16 جنوری 2018 21:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 16 جنوری 2018ء)احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر)محمد صفدر کے خلاف 3نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2کے بیان قلمبندکرلئے،خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے نیب کے گواہوں کے بیانات کو چیلنج کرتے ہوئے جب سوالات کی بوچھاڑ کی تو عمر دراز نامی گواہ بولاکہ ایک کیس میں سمن کی تعمیل سے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا، جس پر نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور نیب پراسیکیوٹرنے الزام عائد کیا کہ خواجہ حارث ایڈووکیٹ گواہ کو کنفیوژ کر رہے ہیں،عدالت نے کیس کیسماعت 23جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید 3گواہوں کو طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف فیملی کیخلاف نیب کی جانب سے دائر 3 ریفرنسز کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نوازاورداماد کیپٹن صفدرعدالت پیش ہوئے۔ شریف خاندان کی پیشی کے موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، احتساب عدالت کے اندر اور باہرپولیس الرٹ رہی، جب کہ عدالت سے ملحقہ سڑک کوٹریفک کیلئے بند کردیا گیاتھا۔

عدالت کے طلب کئے جانے پر 3میں سی2گواہ بیان ریکارڈ کرانے پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب ناصر جونیجو نے اپنا بیان قلمبند کرایا جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کی۔استغاثہ کے دوسرے گواہ پولیس اسٹیشن نیب لاہور کے سب انسپکٹر عمر دراز گوندل اور دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد تھے جنہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔

خواجہ حارث ایڈوکوکیٹ نے استغاثہ کے گواہ ناصر جونیجو سے دوران جرح سوال کیا کہ اگست 2017میں آپ کیا کر رہے تھی جس پر گواہ نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی تعینات تھا۔وکیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ فلیگ شپ کی انکوائری میں شامل تھی جس پر گواہ نے بتایا کہ فلیگ شپ انکوائری میں شامل تھا،21اگست2017کو شہباز حیدر نے چوہدری شوگر ملز کا ریکارڈ فراہم کیا اور انوسٹی گیشن آفیسر نے بھی فلیگ شپ میں میرا بیان ریکارڈ کیا۔

وکیل خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا اس کے علاوہ بھی کوئی کارروائی ہوئی جس پر گواہ ناصر جونیجو نے کہا کہ میرے سامنے مزید کوئی کارروائی ہوئی نہ ہی بیان ریکارڈ ہوا اور یہ ساری کارروائی 21 اگست 2017کو ہوئی۔ دوران سماعت احتساب عدالت میں نیب کے گواہ عمر دراز کے بیانات میں تضاد پایا گیا، عمر دراز بار بار بیان بدلتے رہے۔ سماعت کے دوران صبح شام کا بھی ذکر ہوا۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ آپ نے سمن کی تعمیل کس وقت کرائی۔ گواہ بولا میں نے سمن کی تعمیل 19 نمبر ریفرنس میں کرائی۔ خواجہ حارث نے پھر پوچھا صبح کرائی یا شام کو۔ گواہ بولا یہ یاد نہیں مجھے البتہ دو ریفرنس تھے صبح بھی گیا شام بھی گیا۔ خواجہ حارث نے پوچھا آپ نے صبح کس ریفرنس میں کرائی اور شام کو کس میں اس پر نیب پراسیکیوٹر بولییہ گواہ کو کنفیوز کر رہے ہیں۔

خواجہ حارث اور نیب کے پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ صبح کرائی یا شام کو تعمیل کرائی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23جنوری تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید 3گواہوں کو طلب کرلیا۔واضح رہے کہ نواز شریف بطور ملزم 13ویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے جب کہ مریم نواز 15 اور کیپٹن (ر)صفدر 17ویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔