سپیکر قومی اسمبلی کا مسلم امہ کی تر قی اور خو شحالی کیلئے مسلم مما لک میں اتحاد کو فر وغ دینے پر زور

اسر ائیل بھارت اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطر ہ ہے ، مقبو ضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر ہو نے والے مظالم پر اسلا می دنیا کی خامو شی قا بل مذمت ہے، اسلامی ممالک کی پا رلیما نی یو نین کی کا نفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پو را عالم اسلا م تکلیف اور پو چھ گچھ کے دور سے گز ر رہا ہے، مسلم دنیا کو جنگ،تشدداور دہشتگر دی کا سامنا ہے، داعش اور القاعدہ کے خاتمے میں کلیدی کر دار ادا کرنے کے با وجو د دنیا مسلما نو ں کے کر دار کو سر اہنے میں نا کا م رہی ، ہم سے ’’ڈومور‘‘کا مطا لبہ کیا جا رہا ہے، سر دار ایا ز صادق کا اسلا می ممالک کی پارلیما نی یو نین کی جنر ل اسمبلی سے خطاب ایا ز صادق کی ایرانی ہم منصب سے بھی ملاقات ،ڈاکٹر علی لا ریجا نی کا مکمل یکجہتی کا اظہا ر ، مسئلہ کشمیر کو کا نفرنس کے پلیٹ فارم پر اٹھا نے کیلئے اپنی مکمل حما یت کی یقین دہانی

منگل 16 جنوری 2018 20:13

اہران /اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 16 جنوری 2018ء) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایا ز صادق نے مسلم امہ کی تر قی اور خو شحالی کیلئے مسلم مما لک میں اتحاد کو فر وغ دینے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ پا رلیما نی یو نین آف اسلا می ممالک کی 13ویں کا نفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب پو را عالم اسلا م تکلیف اور پو چھ گچھ کے دور سے گز ر رہا ہے ، مسلم دنیا کو جنگ،تشدداور دہشتگر دی کا سامنا ہے، داعش اور القاعدہ کے خاتمے میں کلیدی کر دار ادا کرنے کے با وجو د دنیا مسلما نو ں کے کر دار کو سر اہنے میں نا کا م رہی اور ہم سے ’’ڈومور‘‘کا مطا لبہ کیا جا رہا ہے، امر یکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ کے ٹو یٹس جو مذہب،ر نگ و نسل اور اسلا م کو دہشتگردی سے تشبیہ دینے اور افریقی اور کر یبین اقوام کو -"- شٹ ہول سٹیٹ " کے نام سے منسوب کرنے سے متعلق ہے نہ صرف انتہائی نا معقول ہیں بلکہ یہ امر یکی صدر کے منصب کے بھی خلاف ہیں ، اسر ائیل بھارت اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطر ہ ہے ، مقبو ضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر ہو نے والے مظالم پر اسلا می دنیا کی خامو شی قا بل مذمت ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو ایر ان کے شہر تہرا ن میں منعقد ہ پارلیما نی یو نین برائے اسلا می ممالک کی جنر ل اسمبلی سے خطاب کر تے ہو ئے سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایا ز صادق نے کہا کہ شا م اور یمن میں جنگ ،عرا ق، افغا نستان اور پا کستا ن میں دہشتگردی،فلسطین اور روہنگیا مسلما نو ں پر مظالم ہما رے لیے واٖضح اشار ے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ حالیہ سالو ں میں امہ پہلے سے کہیں زیادہ منقسم ہو ئی ہے اور اس نے نا صرف ہما رے امن کو نقصان پہنچا ہے بلکہ عوام کی ترقی اورخو شحالی بھی بری طر ح متا ثر ہوئی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ نا خواندگی مسلما نو ں کے ساتھ امتیا زی سلوک روا رکھنے اور انہیں عا لمی معا ملا ت سے پیچھے رکھنے کی بڑی وجہ ہے ۔سردار ایا ز صادق نے کہا کہ دہشتگردی کے خلا ف جنگ میں بہا دری سے حصہ لینے اور ہزاروں قر بانیا ں دینے کے با وجود ہمیں اس نا سور کا مو رد الزام ٹھہرایا جا تا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ داعش اور القاعدہ کے خاتمے میں کلیدی کر دار ادا کرنے کے با وجو د دنیا مسلما نو ں کے کر دار کو سر اہنے میں نا کا م رہی ہے اور ہم سے ’’ڈومور‘‘کا مطا لبہ کیا جا رہا ہے۔

انہو ں نے مسلم امہ کے امن اور خو شحالی کے لیے مسلم مما لک میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ۔انہو ںنے کہا کہ امر یکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ کے ٹو یٹس جو مذہب،ر نگ و نسل اور اسلا م کو دہشتگردی سے تشبیہ دینے اور افریقی اور کر یبین اقوام کو -"-"Shit Hole State کے نام سے منسوب کرنے سے متعلق ہے نہ صرف انتہائی نا معقول ہیں بلکہ یہ امر یکی صدر کے منصب کے شایا ن شا ن بھی نہیں ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ پا کستانی وفد اس ذہنیت کی پر زورمذمت کر تا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ یر وشلم کے مقدس شہر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی مذمو م کو شش نہ صرف عالمی قانو ن بلکہ اقوام متحدہ کی قرار دا دوں کی نفی اور مشر ق وسطیٰ میں امن کی کو ششوں کو سبو تاژ کرنے کی دانستہ کو شش ہے ۔سر دار ایاز صادق نے کہا کہ غریب روہنگیا مسلما نو ں کی نسل کشی اور مقبو ضہ کشمیر میں مر د، خوا تین اور بچوں پر ہو نے والے مظالم دنیا کی فوری توجہ کے طلبگار ہیں ۔

انہو ں نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہا ئیو ں سے کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکا ری ہے ۔سپیکر نے کہا کہ کشمیر میںبھا رتی افواج اب تک ایک لا کھ بیس ہزار بے گنا ہ کشمیر مسلما نوں کو شہید کر چکی ہے اور تقر یباایک لا کھ تیس ہزار مسلما ن زخمی ہو ئے ہیں جب کہ بیس ہزار سے زیا دہ کشمیر ی نو جو ان لا پتہ ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ پیلٹ گن کی و جہ سے 500سے زیا دہ کشمیر ی بصارت سے محر وم ہو چکے ہیں ۔

انہو ں نے کہا کہ لا ئن آف کنٹرول پر بھا رت کی طر ف سے بلا اشتعال فا ئر نگ جو پا کستا ن میں قیمتی جا نو ں کے ضیا ع اورمالی نقصانا ت کا سبب بن رہی ہے وہ کشمیر میں ہو نے والے انسانی حقو ق کی خلا ف ورزیو ں سے توجہ ہٹانے کی کو شش ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پا کستان نے ہمیشہ اس پا گل پن کے خا تمے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کر نے کے لیے کہا ہے ۔

سپیکر نے کہا کہ اسلا می ممالک کی پا رلیما نی یو نین مسلمانوں کو در پیش مسائل حل کر نے کا بہتر ین پلیٹ فارم ہے او ر بحیثیت عوامی نما ئندوں کے یہ ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی حکو متوں کو ایسی پا لیسیاںوضع کر نے پر زور دیں جومسلمانوں میں اتحاد کوفروغ دینے کا باعث ہوں ۔بعد ازاں اپنے ایر انی ہم منصب ڈاکٹر علی لا ریجا نی سے ہو نے والی ملا قات کے دوران سپیکر نے مشترکہ خو شحالی کے حصول کے لیے خطے کے ممالک میں قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔

انہو ں نے ایران کے سپیکر کی توجہ اسرا ئیل اور انڈیا کے درمیا ن بڑھتے ہو ئے گٹھ جو ڑ اور اسر ائیل کے وزیر اعظم نیتن یا ہو کے حا لیہ دور ہ بھا رت کی طر ف دلا ئی ۔انہو ں نے کہا کہ اسرا ئیلی وزیر اعظم اپنے ہمراہ 130اعلیٰ فوجی افسران اور تا جر وں پر مشتمل وفد لا ئے ہیں انہو ں نے کہا کہ خطے کے مسلم ممالک کونشا نہ بنا نے کے لیے بھارت اور اسرائیل فوجی اتحاد کو فروغ دے رہے ہیں انہو ں نے اسر ائیل بھارت اتحاد کو خطے کے امن کے لیے بڑا خطر ہ قرار دیا ۔

سپیکر نے مقبو ضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر ہو نے والے مظالم کا ذکر کر تے ہو ئے اسلا می دنیا کی اس خامو شی کو قا بل مذمت قرار دیا ۔انہو ں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب مودی سرکا ر نے مقبو ضہ وادی میں نہتے کشمیر یو ں پر دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا ہے مسلما ن حکو متیں انڈیا کے ساتھ تجا رتی تعلقات کو فر وغ دینے میں مصر وف عمل ہیں ۔ڈاکٹر علی لا ریجا نی نے سردار ایا ز صادق کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہا ر کیا ۔

انہو ں نے سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اس مسئلے کو کا نفرنس کے پلیٹ فارم پر اٹھا نے جا نے پر اپنی مکمل حما یت کا یقین دلا یا ۔سر دار ایا ز صادق نے خطے میں ہم آہنگی کے ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں دسمبر 2017میں پا کستا ن میں دہشتگردی ،منشیا ت کی تجا رت اور علا قائی رابطوں کے مو ضو ع پر ہو نے والی پہلی سپیکر زکا نفرنس میںشرکت پر اپنے ایر انی ہم منصب کا شکر یہ ادا کیا ۔دو طر فہ تعلقات پر تبادلہ خیا ل کر تے ہو ئے دونوں رہنما ئو ں نے تجا رتی حجم میں اضا فے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں ممالک کے مر کزی بینکوں میں رابطوںکو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔