ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہئے، احسن اقبال

ملک کو امن و امان کا گہوارہ ،اقتصادی طورمستحکم کر کے مضبوط ترین بنانا ہوگا، ،پاکستان نے اپنے حصے کا کام کر دیا ، عالمی برادری اپنے حصے کا کام کرے ،مثبت کوشش میں ہمارا ساتھ دے پیغام پاکستان اہم ضرورت پوری ،ملک کو مشکل میں نئی راہ دکھائے گا ،گزشتہ تیس سال سے کسی ملک کی مدد لئے بغیر35لاکھ مہاجرین کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں،وزیر داخلہ کا ’پیغام پاکستان ‘کی تقریب رونمائی سے خطاب

منگل 16 جنوری 2018 19:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 16 جنوری 2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہئے،ملک کو امن و امان کا گہوارہ ،اقتصادی طورمستحکم کر کے مضبوط ترین بنانا ہوگا، پاکستان نے اپنے حصے کا کام کر دیا ،عالمی برادری اپنے حصے کا کام کرے ،مثبت کوشش میں ہمارا ساتھ دے ،پیغام پاکستان ‘اہم ضرورت پوری کریگا ،ملک کو مشکل میں نئی راہ دکھائیگا ،قومی بیانیہ وطن عزیز کی حفاظت ، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مسلح افواج ، سیکیورٹی فورسز ،پولیس ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے، پاکستان گزشتہ تیس سال سے کسی ملک کی مدد لئے بغیر35لاکھ مہاجرین کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے یہ بات منگل کو ایوان صدر میں تشدد ،انتہا پسندی ،دہشت گردی کیخلاف متفقہ قومی بیانئے’’پیغام پاکستان‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان وطن عزیز کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج ،سکیورٹی فورسز ،پولیس ،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت انسانیت ایسے دور سے گزر رہی ہے جب دنیا میں بڑی تبدیلی کا مرحلہ ہے،اس میں سمجھداری اور ہمت سے آگے بڑھنا ہوگا۔مشکل کے وقت میں ہمت سے درست سمت کا تعین کر کے معاشرے میں امن و استحکام رائج کیے بغیر سفر کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ، ہمیںاس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے سازش یا الزام دینے کی بجائے خود انحصاری پر توجہ دینا ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ400 سال پہلے جب دنیا میں صنعتی انقلاب آیا تو مسلم ممالک اس سے استفادہ حاصل نہیں کرسکے اور اب اس خطے میں نالج ریولیشن،ٹیکنالوجی انوویشن دستک دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس میں بھی ہم نے فائدہ نہ اٹھایا تو آنے والے 400سال مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ آج قیام پاکستان کے 70سال بعد بھی لمحہ فکریہ ہے کہ قوم کو تحفظ ،انصاف اور وقار کا جو خواب دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ،یہ اسی صورت ممکن ہے جب قوم کے سامنے اقدار واضح ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ امن و استحکام کے ساتھ 21ویں صدی میں پاکستان کو ممتاز ملک کے طور پر آگے لائیں گے۔ یہ ہی قائداعظم کا خواب تھا کہ پاکستان دنیا میں ممتاز ملک ہو ۔انہوں نے کہا کہ اس خطے میں کئی عشروں سے تنازعات کو بھگت رہے ہیں ، جو آج حالات درپیش ہیں وہ مکمل ہمارے پیدا کردہ نہیں ہیں ،اسکی ذمہ دارعالمی طاقتیں ہیں جو سوویت یونین کی جنگ سمیت دیگر عالمی معاملات میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے بعد خاموشی سے واپس چلے گئے ،کسی کو فکر نہیں تھی کہ ایک جگہ جنگ ختم ہوئی ہے تو اقتصادی بحالی بھی ضروری ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے بعد پاکستان کے ہاتھ صرف 35لاکھ مہاجرین آئے ہیں،امریکہ شام کے دو درجن مہاجرین کو بھی نہیں سنبھال سکتا لیکن پاکستان گزشتہ تیس سال سے کسی سے ایک ڈالر لئے بغیر 35لاکھ مہاجرین کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہیے ،ملک کو امن و امان کا گہوارہ اور اقتصادی طورمستحکم کر کے پاکستان کو مضبوط ترین بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان اہم ضرورت پوری کریگا ،ملک کو مشکل میں نئی راہ دکھائے گا ،ہم نے پیغام پاکستان کو کامیاب بنانے کے لئے اسے ایوان صدر سے نکال کر گلی ،کوچوں ،مساجد میں لیکر جانا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے لئے دو قومی نظریہ اور اب پاکستان کی بقاء کے لئے ایک نظریے کے ساتھ چلنا ہو گا اس کے لئے پیغام پاکستان ایک ستون ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے حصے کا کام کر دیا ہے ، امید ہے کہ بین الاقوامی برادری اپنے حصے کا کام کرے اور مثبت کوشش میں ہمارا ساتھ دے ۔

متعلقہ عنوان :