صدر مملکت نے انتہا پسندی کے سدباب ،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم کامتفقہ بیانیہ جاری کر دیا

آئین پاکستان قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے اسے مضبوطی سے تھامنا ہماری پہلی ذمہ داری ہے ،ممنون حسین پیغام پاکستان کے نام سے مرتب کیے جانیوالے فتوے میں تمام دینی مکاتب فکر نے قرآن و سنت کی روشنی میں باہمی اتفاق رائے کیساتھ اچھی دستاویز مرتب کی ہے جس سے فرقہ واریت ،دین کو فساد فی الارض کیلئے استعمال کرنے کی دلیل رد ہو جاتی ہے ،اسلام کا حقیقی چہرہ سامنے آتا ہے، کامیابی پر اہلِ علم مبارکباد کے مستحق ہیں، صدر مملکت کا’پیغام پاکستان‘ کتاب کے اجراء کی تقریب سے خطاب آج علمی انقلاب دنیا کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، مسلمان اسے سنیں ،مستقبل کیلئے اپنی سمت کو درست کر کے معاشروں میں امن و استحکام یقینی بنائیں ،احسن اقبال ہماری خواہش ہے یہ بیانیہ قومی شناخت کا حصہ بن جائے، دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں کیلئے ملک میں کوئی جگہ نہیں ،خواجہ آصف ہم نے بندوق کے ذریعے شرعی نظام کا مطالبہ کرنیوالوں کو تنہا کر دیا،ہماری اصل شناخت اسلام ہے مسلک نہیں، مولانا فضل الرحمن بیانیہ درست سمت میں مثبت کوشش ہے ،مقصد کے حصول میں آسانی ہو گی،راجہ ظفر الحق

منگل 16 جنوری 2018 17:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 16 جنوری 2018ء)صدر مملکت ممنون حسین نے انتہا پسندی کے سدباب اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم کامتفقہ بیانیہ جاری کر دیا۔ اس موقع پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا بنیادی بیانیہ آئین پاکستان نے جو قرآن و سنت اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے افکار کی روشنی میں تیار کیا گیا جس پر پوری قوم کا اعتماد ہے جبکہ علما کا فتوی اس کی وضاحت اور تائید کرتا ہے جس کی رٴْو سے انتہاپسندی اور دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے زیر اہتمام شائع ہونے والی کتاب ’’پیغام پاکستان‘‘ کے اجرا کے موقع پر کہی جس میں18 سو سے زائد علمائے کرام کا متفقہ فتویٰ شائع کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی، خونریزی اور خود کش حملوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیرِ داخلہ پروفیسر احسن اقبال چوہدری، وزیرِخارجہ خواجہ محمد آصف، چئیرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی، صدر وفاق المدارس العربیہ ڈاکٹر عبدالرزاق ، صدر تنظیم المدارس اہل سنت مفتی منیب الرحمن ، صدر وفاق مدارس سلفیہ پروفیسر ساجد میر ، صدر وفاق المدارس شیعہ علامہ سید ریاض حسین نجفی ، صدر رابط المدارس مولانا عبدالمالک نے بھی خطاب کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا آئین قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا آئین ہی ہمارا بنیادی بیانیہ ہے کیونکہ اس کی بنیاد قرآن وسنت کی تعلیمات اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے افکار پر رکھی گئی ہے۔اس لیے یہ ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ اپنی اس بنیاد کو مضبوطی سے تھام لیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پیغام پاکستان کے نام سے مرتب کیے جانے والے فتوے میں تمام دینی مکاتب فکر نے قرآن و سنت کی روشنی میں باہمی اتفاق رائے کے ساتھ ایک اچھی دستاویز مرتب کردی ہے جس کے ذریعے فرقہ واریت اور دین کو فساد فی الارض کے لیے استعمال کرنے کی دلیل رد ہو جاتی ہے اور اسلام کا حقیقی چہرہ سامنے آتا ہے، اس کامیابی پر اہلِ علم مبارک باد کے مستحق ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ علمائے کرام کے متفقہ فتوے’’پیغام پاکستان‘‘ کا بیانیہ ان لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بھی بنے گا جو بعض ناپسندیدہ عناصر کے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر راستے سے بھٹک گئے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں دیا گیا یہ فتویٰ ان کی قلبِ ماہیت اور آخرت میں فلاح کا راستہ ہموار کرے گا، انشااللہ۔

صدر مملکت نے خواہش کا اظہار کیا کہ شدت پسندی کے حوالے سے ایک جامع دستاویز کی تیاری میں کامیابی کے بعد معاشرے میں فرقہ واریت کی فروغ پذیر مختلف شکلوں پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ حال ہی میں فرقہ واریت کے بعض ایسے مظاہر دیکھنے کو ملے ہیں جو کئی حوالوں سے تشویش ناک ہیں۔ اس ناپسندیدہ رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے ملک میں فتنوں کا ایک اور بڑا طوفان اٹھ کھڑا ہو گا جس پر قابو پانے کے لیے مدتیں درکار ہوں گی۔

اس لیے ضروری ہے کہ علمائے کرام، اہلِ فکرودانش اور ریاست کے تمام متعلقہ ادارے اس سلسلے میں ابھی سے خبردار ہو جائیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے انفرادی کوششوں کے علاوہ پورے قومی اتفاقِ رائے کے ساتھ اجتماعی طور پر بھی کام کریں تاکہ حقیر مقاصد کے لیے قوم کو تقسیم در تقسیم سے بچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج علمی انقلاب دنیا کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

مسلمان اس دستک کو سنیں اور مستقبل کے لیے اپنی سمت کو درست کر کے اپنے معاشروں میں امن و استحکام کو یقینی بنائیں کیونکہ اسی پر مستقبل کا انحصار ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ بیانیہ قومی شناخت کا حصہ بن جائے۔ دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں اور دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بندوق کے ذریعے شریعت کا مطالبہ غلط ہے اور ہم اس سے برات کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے بندوق کے ذریعے شرعی نظام کا مطالبہ کرنے والوں کو تنہا کر دیا ہے۔

ہماری اصل شناخت اسلام ہے مسلک نہیں۔راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بیانیہ درست سمت میں مثبت کوشش ہے جس سے مقصد کے حصول میں آسانی ہو گی۔تقریب میں تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔