حکومت نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد کی تشہیر کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،وزارت اطلاعات

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو بڑی احتیاط سے مانیٹر کر رہی ہے،اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں تمام پبلیکیشنز،اشتہارات اور نشر ہونے والا مواد تشدد، دہشتگردی، تفرقہ بازی، مذہبی امتیاز اور نفرت پھیلانے والی تقاریر سے پاک ہو،پیمرا نے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے کسی بھی ایسے پروگرام کے خلاف ہمیشہ کارروائی کی جو معاشرتی روایات کے خلاف ہو،پیمرا نے ٹیلی ویژن چینلز پر قابل اعتراض اشتہارات پر بھی ایکشن لیا ہے،پی آئی ڈی اخبارات، میگزین اور پرنٹ میڈیا کی تنظیموں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتا ہے تاکہ انہیں اشتعال انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف حکومتی پالیسیوں سے آگاہ رکھا جا سکے، وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

پیر 15 جنوری 2018 23:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 15 جنوری 2018ء)وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے پیر کو قومی اسمبلی کو بتایا کہ حکومت نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد کی تشہیرکے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو بڑی احتیاط سے مانیٹر کر رہی ہے تاکہ فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کے حوالے سے مواد کو جانچا جا سکے۔

وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزارت اطلاعات اپنے زیر انتظام مختلف اداروں میں مانیٹرنگ یونٹس کے ذریعے اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ملک بھر میں تمام پبلیکیشنز، نشر ہونے والا مواد اور اشتہارات، تشدد، دہشتگردی، تفرقہ بازی، مذہبی امتیاز اور نفرت پھیلانے والی تقاریر سے پاک ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا نے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے کسی بھی ایسے پروگرام کے خلاف ہمیشہ کارروائی کی ہے جو معاشرتی روایات کے خلاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا نے ٹیلی ویژن چینلز پر قابل اعتراض اشتہارات پر بھی ایکشن لیا ہے۔ وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ء کے سیکشن 20 کے تحت لائسنس کے شرائط و ضوابط کے مطابق جس شخص کو لائسنس جاری کیا جاتا ہے اس پر اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ تمام پروگرام اور اشتہارات کسی بھی قسم کے تشدد، دہشتگردی، نسلی یا مذہبی امتیاز، تفرقہ بازی، انتہاء پسندی، نفرت، فحاشی یا اشتعال انگیزی سے پاک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے زیر انتظام کام کرنے والے مختلف ادارے قومی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی سرگرمی پر نظر رکھتے ہیں کہ کہیں وہ معاشرتی اقدار کے خلاف تو نہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) اخبارات، میگزین اور پرنٹ میڈیا کی تنظیموں جیسا کہ سی پی این ای، اے پی این ایس، پی ایف یو جے، آر آئی یو جے اور پریس کلبوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتا ہے تاکہ انہیں اشتعال انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف حکومتی پالیسیوں سے آگاہ رکھا جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ پریس کونسل آف پاکستان پرنٹ میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق کو اس کی روح کے مطابق لاگو کرنے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پریس کونسل آف پاکستان نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد کو مدنظر رکھ کر پرنٹ میڈیا کو مانیٹر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی پیشہ وارانہ تنظیموں کو تواتر کے ساتھ یاددہانی کرائی جا رہی ہے کہ وہ پریس کونسل آف پاکستان کے اخلاقی کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے سے گریز کریں۔

پریس کونسل آف پاکستان نے صحافیوں کی پیشہ وارانہ تنظیموں کو خطوط لکھنے کے علاوہ اخبارات کے ایڈیٹرز کو بھی لکھا ہے کہ وہ کونسل کے اخلاقی کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پریس کونسل آف پاکستان صحافیوں کی پیشہ وارانہ تنظیموں، اے پی این ایس، سی پی این ای اور پی ایف یو جے، کے ساتھ اپنے سہ ماہی اجلاسوں میں اس امر پر زور دیتی ہے کہ ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنے میں پرنٹ میڈیا کا کتنا اہم کردار ہے۔

قومی اسمبلی میں شہریار آفریدی کی طرف سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ اگر معزز ممبر کسی مخصوص ٹیلی ویژن کے بارے میں نشاندہی کریں تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ پروین مسعود بھٹی کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ مارننگ شوز مخصوص سامعین اور ناظرین کیلئے ہوتے ہیں اور انہیں چینل تبدیل کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے اکثر چینلز کی طرف سے اپنے اوپر عائد کردہ اصول و ضوابط اور احتساب کی بھی تعریف کی۔