بھارتی فوج کبھی بھی ریڈ لائن عبور کرنے کی ہمت نہیں کرسکتی،پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے ، مشاہد حسین سید

اسلام دشمنی میں ٹرمپ ، مودی اور نیتن یاہو گٹھ جوڑ بن چکا ہے ، اسرائیل ، ٹارگٹڈ ڈرونز اورمیزائلوں سمیت دیگر اسلحہ بھارت کو فراہم کررہا ہے ، اب بھی پاکستان سے زیادہ امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے اس خطے میںبھارت کے علاوہ امریکہ کا کوئی حلیف نہیں رہا، روس، ایران بھی ون روڈ ون بیلٹ منصوبے میں شامل ہوچکے ، نیپال ،سری لنکا اور بنگلہ دیش پہلے ہی چین کے ساتھ ہیں، چیئرمین سینٹ کمیٹی دفاع کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 15 جنوری 2018 22:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 15 جنوری 2018ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کواحمقانہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ،بھارتی فوج کبھی بھی ریڈ لائن عبور کرنے کی ہمت نہیں کرسکتی، اسلام دشمنی میںٹرمپ، مودی اور نیتن یاہو گٹھ جوڑ بن چکا ہے، اسرائیل ٹارگٹڈ ڈرونزاورمیزائلوں سمیت دیگر اسلحہ بھارت کو فراہم کر رہا ہے۔

وہ پیر کو اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ وزارت دفاع کی جانب سے قائمہ کمیٹی دفاع کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر جان بوجھ پر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا سرحد عبور کرنے کا بیان احمقانہ ہے، بھارتی حکومت اور فوجی سربراہان پہلے بھی ایسے بیانات دے چکے ہیں لیکن بھارت کبھی بھی ریڈ لائن عبور کرنے کی ہمیت نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے بھارت کے دورے کا مقصد بھی بھارت کو اسلحے کی دوڑ میں آگے لیکر جانا ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت اسرائیل سے سالانہ ایک ارب ڈالر کا اسلحہ خریدنے والا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ،مودی اور نتین یاہو گٹھ جوڑ مسلمانوں کے خلاف ہے ،تینوں مذہبی انتہا پسند ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اور بھی آپشنز ہیں ،اب بھی پاکستان سے زیادہ امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس خطے میںبھارت کے علاوہ امریکہ کا کوئی حلیف نہیں رہا، روس اور ایران بھی ون روڈ ون بیلٹ منصوبے میں شامل ہوچکے ہیں اور نیپال ،سری لنکا اور بنگلہ دیش پہلے ہی چین کے ساتھ ہیں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ آرمی چیف کے افغانستان اور ایران کے دورہ میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان کے پاس بہت سے آپشنز ہیں، پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ،بھارت اور اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کو سفارتی کوششیں مزید تیز کرنا ہوں گی اور سوشل میڈیا کے فورم کو بھی بہتر انداز میں استعمال کرنا ہوگا۔ ۔