قصور واقعے پر پورا ملک غم میں مبتلا ہے ،چیف جسٹس سانحہ ماڈل ٹائون کا از خود نوٹس لیں،عمران خان کا مطالبہ

سانحہ ماڈل ٹائون پر طاہر القادری کا ساتھ دینے کیلئے 18جنوری کو پوری طاقت کے ساتھ شامل ہوں گے ، حالات کی بہتری کیلئے قبل از وقت انتخابات ضروری ہیں قصور واقعے سے لوگ شدید غم و غمزدہ ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 11 جنوری 2018 21:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 11 جنوری 2018ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون کا از خود نوٹس لیں۔سانحہ ماڈل ٹائون پر طاہر القادری کا ساتھ دینے کیلئے 18جنوری کو پوری طاقت کے ساتھ شامل ہوں گے ۔ حالات کی بہتری کیلئے قبل از وقت انتخابات ضروری ہیں۔

قصور واقعے سے لوگ شدید غم و غمزدہ ہیں۔ جمعرات کے روز چیئرمین تحریک انصاف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون پر از خود نوٹس لیں۔انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی کا باپ کہتا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے 18قتل کیے ہیں۔ لیکن لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا تو لوگ سڑکوں پر نکلیں گے۔

(جاری ہے)

طاہر القادری 17جنوری کو سانحہ ماڈل ٹائون پر انصاف مانگنے کیلئے نکلیں گے تو 18جنوری کو پاکستان تحریک انصاف ان کا بھرپور ساتھ دے گی ۔ اور ان کے ساتھ کھڑی ہوگی ۔ قصور میں زینب کے واقعے سے پورا ملک غم میں مبتلا ہے ۔ زینب کے والدین نے آرمی چیف اور چیف جسٹس سے انصاف مانگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سے انصاف نہیں ملے گا۔ APSپشاور کے واقع کے بعد میں نے لوگوں کو اتنے غم میں دیکھا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ اس واقعہ سے ہم نے بحثیت معاشرہ کیا سبق سیکھا ۔

مہزب معاشرہ ہمیشہ طے کرلیتا ہے کہ ایسے واقعات پھر نہیں ہونے دینے ان کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹائون کے بعد قصور میں لوگوں کو گولیاں ماریں۔ پولیس سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔ اگر لوگوں کو سزائیں ہوتیں تو اس قسم کے واقعات دوبارہ پیش نہ آتے۔ عبرت ناک سزا دینے سے لوگ برائیوں سے ڈرتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے 300ارب کے کرپشن کیس میں پکڑا ہے۔

نواز شریف کی کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرؔح نظام تباہ ہوجائے اور 300ارب روپے بچ جائیں۔ ان کے سیاست ؔختم ہوگئی ہے۔ نواز شریف او ر شیخ مجیب کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔ ملکی حالت روز بروز خراب ہوتے جارہے ہیں جس کا واحد حل قبل از وقت انتخابات ہیں۔ جاتی امرا میں ایک گھر انے کی سیکیورٹی پر سات ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جبکہ ڈھائی ہزار پولیس شریف خاندان کی حفاظت پر مامور ہے۔

جن کا بوجھ عوام کی جیب پر پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ اس کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شریفوں نے پنجاب پولیس کو تباہ کیا۔ پولیس میںسفارشیوں اور مجرموں کو بھرتی کیاگیا۔ جس سے پولیس کا ادارہ کرپشن کا گڑھ بن گیا ۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا پولیس میں ہم میرٹ لے کرآئے۔ پنجاب سے آئی جی کو لے کر آئے اور اس کو یقین دلایا کہ کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی ۔ جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں قتل ، ڈکیتی اور اغواء سمیت بھتہ خوری کے جرائم ریکارڈ حد تک کم ہوئے ۔ اسی طرح پنجاب پولیس بھی ٹھیک ہوسکتی ہے لیکن اس کیلئے میرٹ کا لانا ہوگا۔