آرمی چیف کا مارشل لاء لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ، اعجاز الحق

ان کی بس تین خواہشات ہیں کہ وہ اپنی مدت پوری ہونے پر با عزت ریٹائر ہو جائیں ، ملک میں امن آئے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور ملک میں جمہوریت کی گاڑی چلتی رہی مسلم لیگ ن کی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا سینیٹ انتخابات جیتنا ہیں یا دیوار میں ٹکر مارنی ہیں اداروں سے لڑائی ان کے مفاد میں نہیں، آرمی چیف سے تین گھنٹے سے زائد کی ملاقات کے بعد خصوصی گفتگو

منگل 12 دسمبر 2017 20:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 دسمبر 2017ء)سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ضیائ کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا مارشل لاء لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ، ان کی بس تین خواہشات ہیں کہ وہ اپنی مدت پوری ہونے پر با عزت ریٹائر ہو جائیں ، ملک میں امن آئے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور ملک میں جمہوریت کی گاڑی چلتی رہی ، مسلم لیگ ن کی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ سینیٹ انتخابات جیتنا ہیں یا دیوار میں ٹکر مارنی ہیں ، اداروں سے لڑائی ان کے مفاد میں نہیں۔

آرمی چیف سے تین گھنٹے سے زائد کی ملاقات کے بعد آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک سٹیٹ فارورڈ جرنیل ہیں ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہو اس لئے جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ٹیکنو کریٹ حکومت بنے گی یا قومی حکومت یہ سب غلط ہے ایسا نہیں ہوگا کیونکہ جن لوگوں نے یہ کرنا ہے ان کا ایسا کوئی ارادہ ہی نہیں ہے اس طرح کی خبریں اور افواہیں حکومتی وزرائ خاص کر وزیر داخلہ احسن اقبال خود پھیلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی اکثریت مریم نواز اور حمزہ شہباز کو اپنا لیڈر ماننے کو تیار نہیں اور یہ بات انہوں نے شہباز شریف کو ایک اجلاس میں بتا بھی دی ہے ، میں نے نواز شریف سے کئی بار کہا تھا کہ وہ اداروں سے لڑائی مول نہ لیں مگر وہ اپنی انا چھوڑنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں نہیں تھا اسی لئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قانون سازی کے دوران غیر حاضر رہا حتی کہ حکومتی اتحادی مولانا فضل الرحمن بھی موجود نہیں تھے ، ان کی اپنی جماعت کے پچاس کے قریب لوگ نہیں تھے تو نواز شریف کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ سب اچھا نہیں ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے ملک کا بہت نقصان ہوا ، تعلیم صحت سمیت کئی شعبے صوبوں کو دے دیئے گئے اور صوبے یہ سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور اسی ترمیم کی وجہ سے وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کو نہیں کہا جا سکتا اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ نواز شریف ابھی تک ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ وہ وزیر اعظم نہیں رہے یہاں تو کسی ایم این اے یا وزیر کو کوئی پولیس والا روک لے تو وہ اسے اپنی توہین سمجھتا ہے نواز شریف سے تو وزارت اعظمی لی گئی ہے اس لئے وہ اعلی عدلیہ کے اس فیصلے کو نہیں مان رہے اصل میں نواز شریف نے پانا ما کیس قانونی سے زیادہ سیاسی انداز مین لڑا جس کا انھیں نقصان ہوا انھیں امید ہی نہیں تھی کہ انھیں اس طرح نکالا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ وہ ن لیگ کے اتحادی ضرور ہیں مگر نقطہ نظر ان کا اصولی ہوتا ہے اور وہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے ان کا کہنا تھا کہ آنے والے انتخابات میں کس کے ساتھ اتحاد کرنا ہے اس کا فیصلہ ابھی انہوں نے نہیں کیا ہے ۔