ایفی ڈرین کوٹہ کیس، ن لیگ کے حنیف عباسی کی قسمت کا فیصلہ ہوگیا، کیس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا

انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے روبرو کیس میں نامزد سابق رکن قومی اسمبلی و چیئر مین میٹرو بس سروس حنیف عباسی اوران کی7شریک ملزمان نے اپنی صفائی میں حتمی بیانات جمع کرا دیئے ملزمان نے اے این ایف کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات ختم کرکے اپنے الگ الگ تحریری بیانات عدالت میں جمع کروا دیئے جس پر عدالت نے فریقین کے وکلا کی حتمی بحث کے لئے سماعت15دسمبرتک ملتوی کر دی

بدھ 6 دسمبر 2017 21:27

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 دسمبر 2017ء)انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج راجہ پرویز اختر کے روبروایفی ڈرین کوٹہ کیس میںنامزد سابق رکن قومی اسمبلی و چیئر مین میٹرو بس سروس حنیف عباسی اوران کی7شریک ملزمان نے اپنی صفائی میں حتمی بیانات جمع کرا دیئے ہیں اس طرح ایفی ڈرین کیس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے ملزمان نے اے این ایف کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات ختم کرکے بدھ کے روز اپنے الگ الگ تحریری بیانات عدالت میں جمع کروا دیئے جس پر عدالت نے فریقین کے وکلا کی حتمی بحث کے لئے سماعت15دسمبرتک ملتوی کر دی ہے بدھ کے روز سماعت کے موقع پر ایفی ڈرین کیس میں نامزدگریس فارما کے مالک حنیف عباسی ،ان کے بھائی وحماس فارما کے مالک باسط عباسی ،چچا زاد بھائی وفیکٹری منیجر سراج احمد عباسی،برادر نسبتی ومارکیٹنگ منیجررانا محسن خورشید،پروڈکشن منیجرغضنفر علی، کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان ،اے بی فارماسیوٹیکل کے مالک احمد بلال اور نزاکت خان پر مشتمل آٹھوں ملزمان ، ان کے وکیل راجہ طاہرکے علاوہ اے این ایف کے وکیل چوہدری زاہد محمود ، اے این ایف کے لیگل انسپکٹر مرزا عبدالرحمان اور کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر امتیاز حسین شاہ عدالت میں موجود تھے قبل ازیں اے این ایف نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ342کے تحت ملزمان کی جانب سے اپنی صفائی میں تیار بیانات پرا عتراضات لگائے گئے تھے کہ ریکارڈ میں شامل دستاویزات غیر مصدقہ ہیںجس پر ملزمان نے 10سالہ پرانے بنک ریکارڈ ،32لاکھ روپے مالیت کے ایفی ڈرین کوٹہ کی بزنس پارٹنر و ’’ڈی واٹسن‘‘ کے مالک زاہد بختاوری کی اہلیہ مسماة رضیہ بختاوریکی جانب سے ادا شدہ 16لاکھ روپے مالیت کے پے آرڈر،مرکزی ملزم حنیف عباسی اور ان کی پارٹنر رضیہ بختاوری کے مشرکہ بنک اکائونٹ کی تفصیلات اور سال 2010 میں ایفی ڈرین سے تیار گولیوں کے خریدار 3ڈیلروں کی جانب سے رقوم کی ادائیگی سمیت مظلوبہ ریکارڈ کی مصدقہ نقول تحریری بیان کے ساتھ لف کی گئی ہیں ملزمان کی جانب سے بیانات جمع کرانے کے بعد عدالت نے کیس پر حتمی بحث کے لئے سماعت 15دسمبر تک ملتوی کر دی ہے آئندہ تاریخ پر فریقین کے وکلا دلائل کا آغاز کریں گے یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے حنیف عباسی کو31دسمبر2010کو ایفی ڈرین کوٹہ الاٹ کی منظوری دی گئی تھی جبکہ انسداد منشیات فورس ( اے این ایف )نے 1سال6ماہ 21دن بعد 21جولائی2012میں اینٹی نارکوٹس ایکٹ 1997کی دفعات 9(c)،15اور16 کے تحت مقدمہ نمبر41درج کیا تھا اے این ایف ریجنل ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے درج مقدمہ کے مندرجات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ کو 20جولائی2012کو اے این ایف کے جوائنٹ ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل سید توقیر عباس زیدی کی جانب سے چٹھی نمبر 3(44)ANF/IR/Law/2011موصول ہوئی اس چٹھی کے تحت 10اکتوبر2011کو درج مقدمہ نمبر40کی تحقیقات کے دوران ثابت ہوا کہ سال2010میں وفاقی وزارت صحت اسلام آباد کی جانب سے مختلف فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو قواعد وضوابط کے خلاف اورمقررہ مقدار سے زائدایفی ڈرین کوٹہ الاٹ کیا گیاجس میں مختلف ایسی کمپنیوں نے بھی یہ کوٹہ حاصل کیا جنہوں نے اس سے قبل اس کیمیکل کو استعمال نہیں کیا تھا وزارت صحت نے ان تمام کمپنیوں کا ریکارڈ حاصل کیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ مجموعی طور پر99کمپنیوں میں سی28نے کمپنیوں نے گزشتہ5سال میں ایفی ڈرین کوٹہ الاٹ کروایا اور نہ ہی استعمال کیا جب مزید تحقیقات کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ انڈسٹریل ایریا روات میں واقع ’’گریس فارما سیوٹیکل ‘‘نے ایفی ڈرین کا500کلو گرام کوٹہ الاٹ کروا لیا اور بعد میں اس کا ناجائز استعمال کیا بعد ازاں مطلوبہ دوا تیار کرنے کی بجائے صرف نمونے (سیمپل)بنائے اور جعلی سیل ریکارڈ تیار کیا اور ایفی ڈرین کی باقی مقدار منشیات سمگلروں کو فروخت کر دی اور ناجائز دولت اکھٹی کرنے کا ذریعہ بنایا جبکہ وزارت صحت کی ہدایات کے مطابق کمپنی انتظامیہ ایفی ڈرین کوٹہ کے استعمال ، خریدوفروخت اور دوا سازی میں استعمال کا مکمل ریکارڈ رکھنے کی پابند ہے تاہم کمپنی انتظامیہ اس حوالے سے تسلی بخش جواب نہ دے سکی اس طرح حنیف عباسی اور رضیہ بختاوری سمیت کمپنی مالکان و انتظامیہ ایفی ڈرین کوٹہ کے ناجائز استعمال کے مرتکب پائے گئے