پرویز مشرف کا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے اپنے دور میں مجاہدین کو جہاد کیلئے بجھوانے کا فیصلہ واپس لینے پر اظہارندامت

کشمیر یوں کی جدوجہد کی کامیابی کیلئے مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر بجھوانے کی تجویز دیدی اگر بھارت بلوچستان میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے چھرا گھونپ رہا ہے تو ہمیں بھی کھل کر اور ہر طریقے سے کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے ، حافظ سعید نے ہمیشہ مظلوموں کی مدد کی لیکن میں نے ان پر پابندی لگا نے کا غلط فیصلہ کیا تھا ، پاکستان کے موجودہ حالات 1999سے بھی بدتر ہیں ،میرے خلاف بنائے گئے تمام مقدمات سیاسی ہیں ، بہت جلد پاکستان واپس آئوں گا ،عدلیہ اچھا کام کررہی ہے ، احتساب کا عمل مزید تیز ہونا چاہیے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدرکا نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 6 دسمبر 2017 22:30

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 دسمبر 2017ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے اپنے دور میں مجاہدین کو جہاد کیلئے بجھوانے کا فیصلہ واپس لینے پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر یوں کی جدوجہد کی کامیابی کیلئے مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر بجھوانے کی تجویز دے دی ہے اور کہا ہے کہ اگر بھارت بلوچستان میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے چھرا گھونپ رہا ہے تو ہمیں بھی کھل کر اور ہر طریقے سے کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے ، حافظ سعید نے ہمیشہ مظلوموں کی مدد کی لیکن میں نے ان پر پابندی لگا نے کا غلط فیصلہ کیا تھا ، پاکستان کے موجودہ حالات 1999سے بھی بدتر ہیں ،میرے خلاف بنائے گئے تمام مقدمات سیاسی ہیں ، بہت جلد پاکستان واپس آئوں گا ،عدلیہ اچھا کام کررہی ہے ، احتساب کا عمل مزید تیز ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے چار نکاتی ایجنڈا دیا تھا ،حریت رہنمائوں سمیت عمر عبداللہ بھی میرے دیے گئے چار نکاتی ایجنڈے سے متفق تھے ،ہم کس قسم کے لوگ ہیں کہ ہم نے اجمل قصاب کو اپنا آدمی مان لیا تھا ۔پرویز مشرف نے کہا کہ حافظ سعید زبردست کام کر رہے ہیں میں ان کو سپورٹ کرتا ہوں ، اپنے دور میں حافظ سعید پر لگائی گئی پابندیوں پر سخت پچھتاوا ہے ،2002میں مجاہدین کی سرگرمیوں پر اس لئے پابندی لگائی تھی کہ ہم سیاسی حل کی طرف جائیں ، میں نے واجپائی کیساتھ معاملات حل کرنے کی کوشش کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں گڑبڑ کررہا ہے اور امریکہ بھی بلوچستان کے مسئلے پر بھارت کیساتھ ہے ،میں مجاہدین کی کشمیر کاز کو سپورٹ کرتا ہوں،پاکستان کو امریکہ کے دبائو میں نہیں آنا چاہیے ۔سابق صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے جو سب کو ماننا پڑتا ہے ،عدلیہ اچھا کام کر رہی ہے ، احتساب کا عمل مزید تیز ہونا چاہیے، میں جلد پاکستان واپس آئوں گا ،ا ب پاکستان کے حالات 1999سے بھی بدتر ہیں ۔

پرویز مشرف نے کہا کہ میرے خلاف تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ،بینظیر بھٹو قتل کیس میں بھی میرا نام سیاسی بنیادوں پر ڈالا گیا ، بینظیر قتل کیس کے ٹھوس شواہد چھوڑ کر میرے خلاف کیس بنایا گیا ،بینظیر قتل کیس کے بعد زرداری اور رحمان ملک سے ملاقاتیں ہوئیں ،آصف زرداری سے کبھی بینظیر قتل کیس پر بات نہیں ہوئی ، آصف زرداری خود بینظیر قتل کیس کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں ، بینظیر کے قتل بعد خالد شہنشاہ کا قتل ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوتؐ کا معاملہ انتہائی حساس ہے اس معاملے پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ، زاہد حامد کو دھرنے سے پہلے مستعفی ہوجانا چاہیے تھا ،پانامہ کیس کے معاملے پر پی ٹی آئی کو کریڈٹ جاتا ہے ، تحریک انصاف آئندہ الیکشن میں حکومت بنا سکتی ہے، تحریک انصاف کا پاکستان کی سیاست میں بہت اہم رول ہے ۔انہوں نے پاکستانی عوام کو جگایا ہے ۔

سابق صدر نے کہا کہ کراچی کے لوگ مجھے مہاجر ہونے کی وجہ سے اپنا سمجھتے ہیں مگر میں خود کو پاکستانی سمجھتا ہوں ، علاقائی تقسیم کو ختم کرنا چاہتا ہوں ، ایم کیو ایم کا نام ختم ہوجانا چاہیے اور مہاجر نام پر مزید سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے ساتھ بالکل صحیح معاہدہ ہوا ہے ، پاکستان میں لوکل اور بین الاقوامی سطح پر اصل دہشت گردی سنی مسلمان کر رہے ہیں ، القاعدہ ،لشکر جھنگوی اور ٹی ٹی پی والے سب سنی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی ، لال مسجد ، افتخار چوہدری کے معاملے پر کوئی ریگریٹ نہیں ہے ، این آر او پر ریگریٹ محسوس کرتا ہوں۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی چیف تعینات کرنے پر ریگریٹ محسوس کرنے کے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ اس سوال پر کوئی کمنٹ نہیں کروں گا ۔