جے یو آئی ملکی اور بین الاقومی سیاست میں اہم کردار کی حامل جماعت ہے اگر وفاق میں ہماری حکومت نہیں آئی تو ہمارے بغیر کوئی حکومت چل بھی نہیں سکی نہ ہی بن سکتی ہے ہم نے اسمبلی کے اندر اور باہر ہر محاذ پر اپنے منشور کے مطابق یکساں موقف پیش کیا ہے مگر انداز بیاں مختلف ہوتا ہے ہم نے ہر دور امتحانات کا سامنا کیا ہے اب ہم پر الزام ہے کہ حکومت کے خلاف ہمارا رویہ نرم ہے لیکن ہم سنجیدگی کیساتھ وقت کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں اور جمہوریت کی بساط کو قائم رکھنا چاہتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے فوج نے قربانیاں دی ہیں لیکن اگر جمعیت علماء اسلام کا تعائون نہیں ہوتا تو کبھی امن قائم نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ مجھ سمیت کئی علماء کرام پر خود کش حملے کئے گئے جس میں کئی علماء شہید بھی ہو چکے ہم دہشت گردی کی راہ میں رکائوٹ بنے رہے،جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا علماء کانفرنس سے خطاب

پیر 20 نومبر 2017 20:23

ْبنوں (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء)جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جے یو آئی ملکی اور بین الاقومی سیاست میں اہم کردار کی حامل جماعت ہے اگر وفاق میں ہماری حکومت نہیں آئی تو ہمارے بغیر کوئی حکومت چل بھی نہیں سکی نہ ہی بن سکتی ہے ہم نے اسمبلی کے اندر اور باہر ہر محاذ پر اپنے منشور کے مطابق یکساں موقف پیش کیا ہے مگر ہاں انداز بیاں مختلف ہوتا ہے ہم نے ہر دور امتحانات کا سامنا کیا ہے اب ہم پر الزام ہے کہ حکومت کے خلاف ہمارا رویہ نرم ہے لیکن ہم سنجیدگی کیساتھ وقت کے ساتھ چل رہے ہوتے ہیں اور جمہوریت کی بساط کو قائم رکھنا چاہتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے فوج نے قربانیاں دی ہیں لیکن اگر جمعیت علماء اسلام کا تعائون نہیں ہوتا تو کبھی امن قائم نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ آج مجھ سمیت کئی علماء کرام پر خود کش حملے کئے گئے جس میں کئی علماء شہید بھی ہو چکے ہم دہشت گردی کی راہ میں رکائوٹ بنے رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میوہ خیل ہائوس بنوں میں علماء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وفاقی وزیر اکرم خان درانی ،سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ممبر صوبائی اسمبلی اعظم خان درانی ،ضلع ناظم عرفان درانی ،اقوام بنوں کے جرگہ رہنما ملک یوسف اللہ خان،پی کی73کے اُمیدوار زاہد خان درانی،قاری محمدعبداللہ ،حاجی محمدنیاز خان،سابق ایم پی اے سید حامد شاہ اور دیگر پارٹی عہدیدار اور بنوں کے جید علماء کرام موجود تھے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ملک کی سیاست میں جے یو آئی نہ ہو تی تو آج ملک میں حرام پر پابندی نہ ہو تی ہم نے ملک میں حرام غذاء پر پابندی کیلئے کردار ادا کیا ہے اسی طرح پرویز مشرف کے دور میں پنجاب اسمبلی میں حقوق نسواں بل کی مخالفت کی اور مذکورہ بل کو پاس نہیں کرنے دیا اور ابھی اس کی راہ میں رکائوٹ ہیں حالانکہ اس وقت پنجاب اسمبلی ہماری اکثریت نہیں تھی انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کو جان بوجھ کر ایشو بنایا جا رہا ہے حالانکہ ہم فاٹا اصلاحات کے خلاف نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا قبائلیوں کا ہے اس لئے وہاں ہونے والے تمام فیصلوں میں قبائلیوں کی رائے شامل ہو ں مولانا فضل رحمان نے کہا کہاسلحہ کلچر کا خاتمہ کر نا ہو گا بعض لوگوں نے ووٹ کی بجائے اسلحہ کو اسمبلیوں تک پہنچنے کا ذریعہ بنا یا ہے مگر یہ واضح کر نا چاہتا ہوں کہ اسلحہ کلچر کو فروغ دینے سے امریکہ اس بہانے آپریشن کا مطالبہ کر ے گی کہ یہاں پر دہشت گردآباد ہیں ہمارے ساتھ ملک دشمن عناصر کی اسلئے جنگ جاری ہے کہ ہم دینی مدارس ،اسلام اور مساجد کو محفوظ بنارہے ہیں جو ان قوتوں کو قبول نہیں اُنہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کوئی ذاتی دشمنی نہیں مگر پاکستان تحریک انصاف بیرونی ایجنڈا پر عمل پیرا ہے جو ہماری تہذیب پر حملہ کیا ہے اس لئے ان کیساتھ تہذیبی جنگ ہے اور یہ جاری رہے گا اپی ٹی آئی نے حکومت حاصل نہیں کی بلکہ اُنہیں حکومت حوالے کی گئی ہے اور یہ اس بنیاد پر تاکہ خیبر پختونخوا کے مہذب پشتونوں کے دلوں سے دین و اسلام کا جذبہ نکال کر تشخص کو کمزور بنائیں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے علماء کو تنخواہ کا لالچ دے کر خریدنا چاہتی ہے مگر علماء غریب ضرور ہیں مگر بے غیرت نہیں اس لئے اس لالچ میں نہیں آنے والے ہیں اور اس قسم کی تنخواہ یہ فیصلے کو دور پھینک دیں گے اُنہوں نے قومی اسمبلی میں پارٹی صدارت پر بننے والے ہنگامی آرائی ہوئی اور اس دوران الیکشن میں حلف نامہ کی رد بدل کی گئی جوکہ اجتماعی غلطی ہے ہمیں معلوم ہو نے پر ہم نے دو بارہ الیکشن بل کو اسی حالت میں بحال کیا ہے اور اب اس پر ہنگامہ کی کوئی ضرورت نہیں ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اُنہوں نے کہا کہ حکومت میں آ کر وسائل پر اختیار ملک جاتا ہے تو ایسے میں عوام کے حقوق اور ضروریات کی ذمہ داری حکومتی جماعت پر عائد ہوتی ہے تو حکومتی جماعت کو چاہیئے کہ ان وسائل سے عوام کو مستفید کریں اور روحانی مقاصد کو سامنے رکھیں ۔