پاکستان ترقی کر رہا ہے، معیشت فعال اور پائیدار بنیاد پر استوار ہے،

صنعت کا پہیہ چل رہا ہے، توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنجوں پر کامیابی سے قابو پایا، ہماری حکومت خوش قسمت ہے کہ اس نے جس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اسے مکمل بھی کیا، مستقبل میں ایل این جی ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، آئندہ تین سال میں ایل این جی کی طلب 30 ملین ٹن سے تجاوز کر جائے گی ْوزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پورٹ قاسم پر ایل این جی گیس ٹرمینل کی افتتاحی تقریب سے خطاب

پیر 20 نومبر 2017 14:01

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی کررہا ہے، معیشت فعال اور پائیدار بنیاد پر استوار ہے، صنعت کاپہیہ چل رہاہے، توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنجوں پر کامیابی سے قابو پایا، ہماری حکومت خوش قسمت ہے کہ اس نے جس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اسے مکمل بھی کیا، مستقبل میں ایل این جی ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، آئندہ تین سال میں ایل این جی کی طلب 30 ملین ٹن سے تجاوز کرجائے گی، مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید اور اعتراضات کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ ایل این جی توانائی کا سستا ترین ذریعہ ہے۔

وہ پیر کو یہاں پورٹ قاسم پر ایل این جی گیس ٹرمینل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر، وزرائے مملکت جام کمال خان، چوہدری جعفر اقبال کے علاوہ بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں اور دیگراہم شخصیات نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پاکستان ترقی کررہا ہے اور صنعت کا پہیہ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2013ء میں حکومت سنبھالی تو توانائی سمیت مختلف چیلنجز درپیش تھے، بجلی کی قلت کے باعث صنعت اورگھریلوصارفین بری طرح متاثر ہورہے تھے۔

گیس کی کمی سے کھاد کے کارخانے اور گھریلو صارفین کو کمی کاسامنا تھا، حکومت نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لئے منصوبہ بندی کی۔ توانائی ماہرین کی طرف سے بتایا گیا کہ ایل این جی گیس کو نظام میں شامل کرنے کیلئے 7 سال لگیں گے، ہماری حکومت آنے پر گھریلو اور صنعتی سیکٹر میں گیس کا شدید بحران تھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ بجلی کی قلت کی وجہ سے صارفین بری طرح متاثر ہو رہے تھے، گیس کی کمی سے کارخانوں اور گھریلو صارفین کو کمی کاسامنا تھا۔

توانائی کی قلت کو ختم کرنے کے لئے گیس کو نظام میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ آج صورتحال مختلف ہے۔ وزارت پٹرولیم میں اس بات کا ادراک کیا گیا کہ اگر سسٹم میں مزید گیس شامل نہیں کریں گے تو توانائی کے بحران کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا، اس کا ادراک کرتے ہوئے ہم نے مزید گیس سسٹم میں شامل کی، صنعتی سیکٹر کو بغیر تعطل کے گیس کی فراہمی جاری ہے۔

جلد ہم گیس میں سر پلس ہو جائیں گے۔ گیس اور بجلی کے مزید پلانٹس آرہے ہیں۔ گیس پلانٹس، سی این جی اور صنعتی ضرورتوں کی وجہ سے گیس کی طلب ایک بلین کیوبک فٹ (بی سی ایف) ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ایل این جی ٹرمینل کی تنصیب سے وافر گیس دستیاب ہوگی،2 مزید ٹرمینلز لگائے جا رہے ہیں۔ ان کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ ٹرمینلز بغیر حکومتی خود مختار گارنٹی کے لگ رہے ہیں اور یہ پہلا منصوبہ ہے جو اس طرح سے حکومتی گارنٹی کے بغیر لگا ہے اور آئندہ بھی اسی طرح مزید ٹرمینلز قائم ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ ریگولیٹری فریم ورک اور ضروری سہولیات فراہم کرناہے۔ وزیرا عظم نے کہاکہ 1360 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ کا حتمی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے مزید بجلی گھر بھی لگ رہے ہیں۔حکومت توانائی کے مختلف ذرائع پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ ملک میں ٹرمینلز اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

انہوں نے ملکی معاشی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ رواں سال پاکستان میں شرح نمو 5.3 فیصد جبکہ آئندہ سال 6 فیصد رہنے کی توقع ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان گیس کے حوالے سے ایک بڑی مارکیٹ ہے ۔ اس میں ایل این جی ایک سستا ترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت توانائی چیلنجز پر اقدامات کررہے ہیں۔ ہم نے جو بھی منصوبہ شروع کیا اسے پورا کیا۔ ماضی میں سیاستدان اور حکومتیں صرف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھتی تھی لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ جس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اس کو مکمل بھی کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کے تعاون سے یہ ٹرمینل قائم کی گیا ہے جس میں چین، جاپان اور یورپ کی کمپنیاں شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقبال زیڈ احمد نے جانفشانی سے ٹرمینل منصوبہ مکمل کیا۔ توانائی کے شعبے میں اقبال زیڈ کیا کام قابل تعریف ہے۔