دھرنے میں شرپسند گھس آئے ، کسی بھی وقت آپریشن ہو سکتا ہے،احسن اقبال

بات چیت کو کمزور نہ سمجھا جائے ،آپریشن آخری حربہ ہوگا، دھرنے والے زاہد حامد کے استعفے کے علاوہ بات نہیں کرتے ،ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ،وزیر داخلہ حکومت عید میلادنبی پر کشیدگی نہیں چاہتی ، شرپسند کشیدگی چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس متبادل پلان موجود ہے،میڈیا سے گفتگو

اتوار 19 نومبر 2017 18:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر نومبر ء)وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج پیر کو جی سی سی میٹنگ ہے اور چینی وفد پاکستان آرہا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد توہین عدالت وزارت داخلہ پر عائد ہورہی ہے علماء اور مشائیخ فیض آباد میں معاملے کو احسن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن دھرنے والے زاہد حامد کے استعفے کے علاوہ بات نہیں کرتے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے سکیورٹی آپریشن کسی بھی وقت ہوسکتا ہے امن کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ یہ نیک نیتی ہے کیونکہ حکومت عید میلادنبی پر کشیدگی نہیں چاہتی دھرنے میں شرپسند عناصر گھس آئے ہیں جو کشیدگی چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس پلان موجود ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اتوار کے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہا کہ ہم نے مسلسل مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں ختم نبوت پر ہر مسلمان کا کامل ایمان ہے کوئی بھی حکومت ختم نبوت کا سمجوتا نہیں کرسکتی حکومت نے ختم نبوت پر یقین رکھنے والے ہر شخص کے لئے نیا قانون پاس کیا ہے جو کہ مشرف دور میں 2002سے یہ قانون ساقط تھا مگر اب پاکستان میں یہ قانون تاقیامت ہماری حکومت نے واضح کردیاہے ہم نے کہا کہ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے کسی طرح سے مسلمان کہلانے کے لائق نہیں ختم نبوت کے حوالے سے ہم نے قانون مزید مؤثر اور سخت بنادیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی شہریوں کے جزبات سے کھلا کر تشدد کی طرف لے جانا کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ جائز نہیں حلانکہ ختم نبوت کے حوالے سے حکومت اور پوری قوم کوئی سمجھوتا بھی نہیں کرسکتی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فیض آباد دھرنے سے پاکستان کے تشخص کو دشمن ہمارے خلاف استعمال کررہا ہے اس لیے ہم نے اس مسئلے کے احسن طریقے سے حل کے لئے علماء اور مشائیخ کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ ختم نبوت کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے اور محمد ؐ نے ہمیشہ شائستگی کا درس دیا ہے لیکن یہاں پر ختم نبوت کو قوم کو تقسیم کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب ختم نبوت کے جانثار ہیں عقیدہ کی تکمیل اور پختگی ختم نبوت پر غیر متزلزل سے منسلک ہے حلانکہ ہمارے نبیؐ نے ہمیشہ معاملات کو احسن طریقے سے حل کیا لیکن یہاں پر 14دنوں سے ختم نبوت کے نام پر راستے بند کردیے گئے ہیں جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے اور مریض راستے بند ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں تک نہیں پہنچ پارہے ہیں جس کی وجہ سے 2 افراد جان بحق ہوگئے ہیں جس سے ہمارے ملک کی ساخ دنیا بھر میں متاثر ہورہی ہے امید ہے کہ دھرنے کے شرکاء معاملے کے حل کے لئے علماء مشائیخ کی تجویز سے متفق ہونگے کیونکہ پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں کوئی سقم بھی نہی چھوڑا ہے اور اس تنازے کو ختم کرنے کے لئے کسی قسم کی کشیدگی سے بچنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس انٹیلیجنس رپورٹ ہے کہ دھرنے میں شرپسند عناصر موجود ہیں جو کہ کشیدگی چاہتے ہیں تاکہ اگلے انتخابات میں ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑے انہوں نے کہا کہ اب دھرنے والوں کو چاہیے کہ وہ ملکی مفاد کی خاطر کسی حیلے بہانے اور حجت کے بغیر معاملہ حل کردینا چاہیے کیونکہ پیر کو ہماری جی سی سی میٹنگ ہے اور چینی وفد بھی پاکستان کا دورہ کررہا ہے تو اس سے ہمارے ملک کی ساخ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے احسن اقبال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے اور کسی بھی وقت سیکیورٹی آپریشن ہوسکتا ہے کیونکہ سیکیورٹی آپریشن آخری آپشن ہے اس لیے ہم کوشش کررہے ہیں صبر اور تحمل سے معاملہ حل ہوجائے لیکن اسے ہماری کمزوری نہیں بلکہ نیک نیتی سمجھا جائے انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے والوں نے اسی طرح ہٹ دھرمی جاری رکھی تو پاکستان مزید متحمل نہیں ہوسکتا اور پھر تمام سیکیورٹی ادارے مل کر جگہ خالی کروانے میں اپنا کردار ادا کریں گے لیکن پھر واضح کرتا ہوں کہ ہم عید میلادنبی پر کسی قسم کی کشید گی نہیں چاہتے ہیں

متعلقہ عنوان :