تحریک انصاف روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس عام آدمی کی فلاح کیلئے کھڑی ہے،پرویزخٹک

حالات جیسے بھی ہوں امیر کو کوئی فرق نہیں پڑتا، مسئلہ غریب کا ہے جس کو بدقسمتی سے مفاد پرست سیاستدانوں نے ہمیشہ نظر انداز کیا پاکستان میں جو بھی لیڈر وزیراعظم یا وزیراعلیٰ آیا اُس نے لوٹ مار اور پیدا گیری کی حد کردی،حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے دُنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 18 نومبر 2017 20:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار نومبر ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس عام آدمی کی فلاح کیلئے کھڑی ہے۔حالات جیسے بھی ہوں امیر کو کوئی فرق نہیں پڑتا، مسئلہ غریب کا ہے جس کو بدقسمتی سے مفاد پرست سیاستدانوں نے ہمیشہ نظر انداز کیا۔ پاکستان میں جو بھی لیڈر وزیراعظم یا وزیراعلیٰ آیا اُس نے لوٹ مار اور پیدا گیری کی حد کردی ۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ لوٹ مار کو جرم ہی نہیں سمجھتے یہی وجہ ہے کہ نااہل نواز شریف کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ اُسے کیوں نکالا۔ وہ عوام کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کرر ہا ہے اتنا شعور عوام کو بھی ہے کہ سپریم کورٹ کسی کو بلا وجہ نہیں نکالتی ۔

(جاری ہے)

حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے دُنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔نواز شریف ، زرداری، حیدر ہوتی ، اسفندیار نے جائیدادیں کہاں سے بنائیں۔

انہیں کبھی بھی عوام کی فکر نہیں ہوئی یہ اپنی ڈاکہ زنی اور قبضہ گیری میں مصروف رہے۔حیرت ہے کہ یہ لوگ بھی عمران خان کا مقابلہ کرنے نکلے ہیں۔ ان میں اورعمران خان میں بڑا فرق ہے ۔ عمران خان باہر سے پیسہ کما کر ملک میں لائے اور غریب کی فلاح کیلئے خرچ کیا جبکہ یہ لوگ ملک سے عوام کا پیسہ لوٹ کر غیر قانونی طریقے سے باہر لے گئے اور وہاں جائیدادیں بنائیں۔

تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کا مقابلہ بنتا ہی نہیں اُنہوںنے این اے فور میں مقابلے کا حشر دیکھ ہی لیا ہے ۔مستقبل پی ٹی آئی کا ہے کیونکہ نوجوانوں کا مستقبل پی ٹی آئی سے وابستہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے حلقہ پی کے 15 کے علاقے علی آباد اسماعیل خیل ، پی کے 13 کے علاقے زیار ت کا کا صاحب اور پی کے 16 کے علاقے وزیر آباد اوچ خوڑ میاں عیسیٰ ضلع نوشہرہ میں شمولیتی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جلسوں سے ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک،صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل، ضلع ناظم لیاقت خٹک، پی ٹی آئی کے مقامی رہنماوں گل ریز خان ریاض علی، ضلعی جنرل سیکرٹری ملک ابرار ،ا مجد اعظم عرف قائد اعظم ،ضلعی سیکرٹری اطلاعات حیات علی خان اعوان ، سید فرید اللہ شاہ ، تحصیل جہانگیرہ کے نائب ناظم حمید اللہ خان نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سماعیل خیل میں معروف سیاسی شخصیت سردراز خان خٹک، ایاز خان، حیات محمد، زر محمد خان، یار محمد گل عمر خان،انجینئر ارشد خان، سمندر خان، چنار گل خان نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ وزیر آباد اوچ خوڑ میں علاقے کی معروف شخصیت حاجی کامدار خان سمیت ناصر خان، انور علی، لطیف خان، موسیٰ خان شنواری، حاجی گل زادہ ، اسماعیل، تجمل، ادریس ، عرفان، بلال، عباس، آیاز، خالد خان اور دیگر نے اے این پی سے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔

مہتمم جامع اسلامیہ دارلعلوم قاری فیض الرحمن، ناظم جامع شفیق الرحمن اور قاری نورالله جان بھی موجود تھے۔ اسی طرح زیارت کا کا صاحب میں ظفر خٹک ،نیک باچا، فرحان عالم، عظیم خان، وحید گل،زوہیب الله، وارث خان، زاہد خان، زرولی خان، میاں قاصد خان، میاں جلال اور دیگر نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور اسے پی ٹی آئی کی قیادت پر بھر پور اعتماد کا مظہر قرار دیا۔

انہوںنے کہاکہ وفاق ہمارے صوبے کو اپنا حق دے ورنہ ہمیں اپنا حق لینے کا طریقہ آتا ہے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 10 دسمبرتک خیبرپختونخوا کے واجبات دینے کی گارنٹی دی ہے لیکن بعض قوتیں خیبرپختونخوا کو حقوق دینے میںلیت و لعل سے کام لے رہی ہے اوربیورو کریسی کاسرخ فیتہ بھی آڑے آرہاہے ہم ایسے عناصر کو ہر گزمعاف نہیں کریں گے جو ہمیں ہمارا حق دینے میں روڑے اٹکا رہے ہی انھوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کے خالص منافع کی سالانہ آمدن چھ ارب سے بڑھا کربیس ارب کردی ہے اور آئندہ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

صوبے کی تاریخ میں ہمیشہ ایسا ہوتا آیا ہے کہ حکومت کے آخری سال میں برسراقتدار پارٹی سے لوگ نکل کر دوسری پارٹیوں میں جاتے ہیں مگر تحریک انصاف نے اس روایت کو بدل دیا ہے۔ صوبہ بھر حتی ٰ کہ دوردراز اضلاع سے بھی لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں وجہ صرف ایک ہے کہ پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے منشور پر عمل درآمد کیا۔ تحریک انصاف کا مقابلہ کوئی سیاسی جماعت بھی نہیں کر سکتی ۔

عمران خان کو کوئی ذاتی لالچ نہیں ہے اور نہ ہی اسے ذاتی کارخانوں کا شوق ہے وہ غریب کیلئے نکلا ہے اُسے قوم کی فکر ہے وہ پاکستان کو فعال اور ترقیافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنا چاہتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ کرپشن اور ظلم کا خاتمہ کئے بغیر ترقی ممکن نہیں اس مقصد کیلئے مخلص قیادت کی ضرورت ہے ۔ اگر پاکستان کے سیاسی لوگ سدھر جائیں تو یہ ایک بہترین ملک بن سکتا ہے۔

عمران خان اسی ویژن کے تحت کرپٹ مافیاکے خلاف میدان میں نکلے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ وہ اپنے مستقبل کا فکر کریں ذاتی لالچ سے مبرا عوام دوست نمائندوں کو آگے لائیں جو غریب عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم شروع دن سے ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے ۔

تعلیم کے بغیر نا خوشحالی آسکتی ہے اور نہ ہی انصاف پر مبنی متوازن معاشرے کا قیام ممکن ہے۔صوبائی حکومت گزشتہ 70 سالوں سے تباہ حال سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔صوبہ بھر میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم ہی واحد خزانہ ہے جو انسان کو شعور عطا کرتا ہے۔زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتی اور قومی ترقی میں کردار ادا کرنے کے قابل بناتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ شعبہ تعلیم میں غریب کے بچوں کے ساتھ بہت ظلم ہوا ۔ وزیروں کیلئے انگلش میڈیم اور سرکاری سکولوںمیں اُردو میڈیم کے ذریعے ایک ڈرامہ رچایا گیا۔جس سے امیر اور غریب کے درمیان خلاء بڑھتا گیا ۔ ایک بچہ 10 سال تک اُردو میں تعلیم حاصل کرتا رہے اور میٹرک کے بعد یکدم انگلش میڈیم کا سامنا کرے تو مقابلہ کیسے کرے گا۔غریب کی بنیاد ہی کمزور بنا دی گئی ۔

صوبائی حکومت نے پرائمری کی سطح پر بنیادی انگلش شروع کی ۔میرٹ پر 40 ہزار اساتذہ بھرتی کئے اور ہر 40 بچوں پر ایک اُستاد یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سرکاری سکولوں میں ناظرہ اور ترجمہ قرآن کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے ۔اس کے علاوہ صوبائی حکومت اسلامی تعلیمات اور حقدار کے فروغ کیلئے بھی پرعزم ہے۔ نجی سود کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے۔

جہیز کے خلاف قانون لارہے ہیں۔ غازی میں ملائیشیا کی حکومت کے تعاون سے 100 ایکڑ اراضی پر حلال فیکٹری کا عمل لایا جائے گا جس میں جدید ترین لیبارٹریز کے ذریعے روزہ مرہ استعمال کی پراڈکٹس میں حلال اور حرام کی تصدیق ممکن ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب حکومت میں آئے تو ہسپتالوں کا بھی برا حال تھا۔ ہسپتالوں کو صرف مشینری مہیا کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے اور اب بھی اربوں روپے درکار ہیں کیونکہ ہم 70 سال سے ناپید سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس کو سیاسی غلامی سے آزاد کرکے ایک فورس بنادیا ہے ۔تھانوں میں غریب کو عزت اور انصاف ملنے لگا ہے عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو چکا ہے ۔یہ حکومت کا اہم کارنامہ ہے۔ رشوت کی روک تھام کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بات کرتے ہوئے کہاکہ سابقہ حکومت میں رشوت کا ایک بازار گرم تھا ۔ حکمران سرے میدان اور کھلے عام لوٹ مار کرتے تھے ۔

کمیشن اور سفارش کلچر عروج پر تھا۔ دو نمبر عمارتیں بنائی گئیں۔ موجودہ صوبائی حکومت نے اس کلچر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور شفافیت کو فروغ دیا۔ ہمارے دور کا ماضی سے موازانہ کریں تو فرق واضح نظر آئے گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوام کو خدمات کی فراہمی کا خود کار نظام وضع کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے خدمات تک رسائی کا حق قانون بنایا گیا ہے ۔جس کے تحت متعلقہ حکام عوام کو مقررہ وقت کے اندر مطلوبہ خدمات فراہم کرنے کے پابند ہیں ۔

بصورت دیگر اُنہیں اپنی جیب سے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ صوبائی حکومت صوبہ بھر میں یکساں ترقیاتی کام کر رہی ہے تاہم پسماندہ علاقوں کو زیادہ توجہ دی جارہی ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کیسے ٹھیک ہوگا۔اس حقیقت میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ ایماندار قیادت ہی مسائل کی دلدل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے اور اس سلسلے میں عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔لٹیروں اور چوروں کو مسترد کرکے ایماندار قیادت کو آگے لانا ہوگا۔