اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذہبی تنظیموں کو فییض آباد میں دھرنا ختم کرنے کا حکم دے دیا ، مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم ماننے سے انکارکردیا

جمعرات 16 نومبر 2017 10:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ نومبر ء):اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذہبی تنظیموں کو فیض آباد میں دھرنا ختم کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق مذہبی جماعتوں نے قومی اسمبلی کے حلف نامے سے ختم نبوت سے متعلق شق میں ترمیم کرنے کے خلاف فیض آباد میں دھرنا دے رکھا تھا جس باعث جڑواں شہروں کے رہائشی اذیت کا شکار تھے اور معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئے تھے ۔

تازہ ترین صورتحال اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذہبی تنظیموں کو فیض آباد میں دھرنا ختم کرنے کا حکم دے دیا۔مظاہرین کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے کی ۔اس موقع پرجسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں۔

(جاری ہے)

آپ کی پٹیشن دھرنا ختم کرنے سے مشروط ہو گی۔

چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے ان پر معافی مانگیں۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے۔آپ لوگ قانون کی پابندی کریں۔بچے، بوڑھے،ملازمین،طالبعلم دھرنے سےمتاثر ہو رہے ہیں۔دھرنا ختم کریں تا کہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔عدالت نے مظاہرین کی پٹیشن کی سماعت 29نومبر تک ملتوی کر دی۔ادھر مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم ماننے سے انکارکردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی اور دینی جماعت لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔اس درخواست میں انتخابی اصلاحات میں رکن پارلیمان کے لیے حلف میں ختم نبوت کے بارے میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ پاکستان میں غیر مسلم قرار دیے جانے والی احمدی برادری سے متعلق ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے مذہبی جماعتوں کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ نیکی کے کام کو اگر غلط انداز سے کیا جائے تو یہ عمل بھی غلط ہی ہو گا۔دھرنے کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں لہذا دھرنا ختم کیا جائے۔فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ان جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔