عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی سے متعلق کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، مشترک سوالات کے باعث دونوں مقدمات کا ایک ساتھ فیصلہ کیاجائے گا ، جہانگیر ترین کے وکیل سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں، انہوں نے ان سائڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر دلائل نہیں دئیے

سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت آج صبح تک ملتوی

بدھ 18 اکتوبر 2017 22:26

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اکتوبر ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اورسیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے مقدمہ میں جہانگیرترین کے اثاثوں کے کیس کی سماعت آج جمعرات کی صبح تک ملتوی کر تے ہوئے کہاہے کہ عدالت عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی سے متعلق کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہی ہے۔

دونوں معاملات میں مشترک سوالات کے باعث دونوں مقدمات کا ایک ساتھ فیصلہ کیاجائے گا ، جہانگیر ترین کے وکیل سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں، انہوں نے ان سائڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر دلائل نہیں دئیے ہیں ، بدھ کوچیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پرچیف جسٹس نے جہانگیرترین کے وکیل سے کہا کہ عدالت عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہی ہے ،دونوں معاملات میں سوالات مشترک ہیں جس کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے گا ہمیں بتایا جائے کہ جہانگیر ترین کی جانب سے جس کمپنی کے شیئرز خریدے گئے تھے،آپ کے موکل کا اس سے کیا تعلق تھا جس پر جہانگیرترین کے وکیل سکندر بشیر کاکہناتھاکہ ان کے موکل جہانگیر ترین نے انسائیڈر ٹریڈنگ کے ذریعے کسی کا نقصان نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

میرے موکل اس کمپنی سے بطور چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او )مستعفی ہوئے تھے وہ گورننگ بورڈ کے ممبر بنے تھے، فاضل وکیل نے مزید کہاکہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کے سیکشن پندرہ اے اور بی میں فنانس بل کے ذریعے جو ترمیم کی گئی ہے وہ غیر آئینی ہے ، اور عدالت آئین سے متصادم ایسی کسی بھی ترمیم کو از خود نوٹس کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتی ہے ، دوسری جانب ان سائیڈ ٹریڈنگ کا جرم نیت سے متعلق ہے، اورجہانگیر ترین نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا، نہ ہی میرے موکل کو اس حوالے سے کبھی ایس ای سی پی نے نوٹس بھیجا تھا کہ ان سے غلطی ہورہی ہے ،چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اگر کسی شخص کو سٹاک کی قیمتوں کا علم ہو اور وہ اس سے فائدہ اٹھا لے تو یہ نیت کا معاملہ نہیںبلکہ یہ تو طے شدہ بات ہے،کہ اس نے فائدہ اٹھایا ہے ، اورجہانگیر ترین نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ انہیں حصص کی قیمتوں کا علم تھا، جہانگیر ترین اس وقت حصص خریدنے والی کمپنی میں اہم عہدے پر تھے، بتایا جائے کہ یہ حصص کل کتنی مالیت کے تھے آپ سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں، فاضل وکیل نے کہا کہ وہ ادھر ادھر سے نہیں نکل رہے۔

بلکہ اس معاملے میں ہر شہری کی طرح جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل فور کا تحفظ حاصل ہے، جہانگیر ترین اس وقت کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے تھے، یہ کیس سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے قانون ( شق 15اے اور 15بی کے تحت ٹیکس کو ریگولرائیز کرنے یا خامیوں سے متعلق ہے،جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ کیا آپ خود کو بر الذمہ قرار دے رہے ہیں،فاضل وکیل نے کہا کہ میں خودکوبری الذمہ قرار نہیں دے رہا بلکہ آئینی حق کو استعمال کر رہا ہوں ،،چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ جج کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کا درست اطلاق کرے، جبکہ آپ قانونی موشگافیوں کا سہارا لیکر جان چھڑانے کیلئے ہاتھ پائوں ما رہے ہیں لیکن ہم دونوں مقدمات کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں ، عمران خان اور جہانگیر ترین کے کیسوں کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے، عدالت نے آپ سے اللہ یار اورحاجی خان کے بارے میں پوچھا تھا جس پر فاضل وکیل نے بتایا کہ اللہ یار 1975 ء سے جہانگیر ترین کا ملازم اور لودھراں فارم کا انچارج ہے جبکہ حاجی خان 1980 ء سے جہانگیر ترین کا ملازم ہے جو لاہوراور اسلام آباد میں ان کے گھروں کی دیکھ بھال کرتا ہے ، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ آپ عدالت کو یہ بھی بتائیں کہ اللہ یار اور حاجی خان نے جو حصص خریدے تھے اس سے کتنا منافع ہوا تھا اور یہ رقم کس کی تھی، سکندربشیر نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے ملازموں نے چار کروڑ انیس لاکھ کے شیئرز خرید کر گیارہ کروڑ ستائیس لاکھ روپے میں فروخت کیے، یہ بات درست ہے کہ ملازمین کو رقم جہانگیر ترین نے فراہم کی تھی، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کی جن دو شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی،وہ شقیں آئین سے متصادم ہیں، جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا ، ایسا کرنا غیر قانونی ہوگا،جسٹس عمر عطا بندیال نے فاضل وکیل سے استفسارکیا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ جہانگیرترین کا انسائیڈر ٹریڈنگ کا اقدام شفاف تھا یا غیر شفاف کیونکہ یہ مقدمہ ٹیکس سے متعلق نہیں لیکنکیا جہانگیر ترین کا ذاتی مفاد کے لیے مخصوص معلومات کا استعمال درست اقدام ہے، فاضل وکیل نے کہا کہ درخواست گزار مبینہ اعتراف پر کارروائی چاہتے ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ا عتراف کرنے کا مطلب سزا یافتہ نہیں ہوتا ، فاضل وکیل نے جواب دیا کہ میرے موکل کو بھی کسی دوسرے شہریوں کی طرح کے حقوق حاصل ہیں، اور ہم نے عدالت کے سامنے اپنی گزارشات پیش کردی ہیں، جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ بظاہر تو جہانگیر ترین کے وکیل نے تکنیکی نکات کے علاوہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر کوئی بات نہیں کی ، سماعت کے دوران عدالت کے استفسار پردرخواست گزارحنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے کہا کہ وہ عمران خان کی درخواست کاایک دوروزمیں جواب دیں گے تاہم عمران خان زیرسماعت کیس میں موقف تبدیل کرنے کی درخواست کے ذریعے عدالت سے چاند مانگ ر ہے ہیں، کیونکہ ماضی میں موقف تبدیل کرنے کی درخواست کی کوئی مثال نہیں ملتی ، بعدازاں کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔