خطے میں جوہری پھیلائو ،روائتی بحری قوت میں اضافے کے پیش نظر مسلسل چوکنا رہنے کی ضرورت ہے‘ ممنون حسین

خطے کا روشن ،خوشحال مستقبل سی پیک سے منسلک ،اسکو لاحق خدشات ،خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحفظ کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں‘سی پیک کی فعالی محض ایک بندرگاہ کے وجود میں آنے اور مختلف خطوں کو ایک شاہراہ کے ذریعے باہم ملانے کا کام ہی نہیں کرے گی بلکہ بری اور بحری دونوں شعبوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کا ذریعہ بنے گی‘ قوم ،مسلح افواج اور خاص طور پر پاک بحریہ قومی سلامتی کو لاحق ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے صدر مملکت کا پاکستان نیول وار کالج میں میری ٹائم سکیورٹی کی پہلی ’’ محفوظ سمندر ، خوشحال پاکستان کے موضوع پر ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب

پیر 25 ستمبر 2017 22:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26ستمبر ۔2017ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ خطے میں جوہری پھیلائو اور روائتی بحری قوت میں اضافے کے پیش نظر مسلسل چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ، چین پاک اقتصادی راہداری کو لاحق خدشات اور خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کے تحفظ کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں،خطے کا روشن اور خوشحال مستقبل سی پیک سے منسلک ہے اسکی فعالی محض ایک بندرگاہ کے وجود میں آنے اور مختلف خطوں کو ایک شاہراہ کے ذریعے باہم ملانے کا کام ہی نہیں کرے گی بلکہ بری اور بحری دونوں شعبوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کا ذریعہ بنے گی ، قوم ،مسلح افواج اور خاص طور پر پاک بحریہ قومی سلامتی کو لاحق ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے ۔

وہ گزشتہ روز پاکستان نیول وار کالج میں میری ٹائم سکیورٹی کی پہلی ’’ محفوظ سمندر ، خوشحال پاکستان کے موضوع پر 15روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد ذکاء اللہ، کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج ریئر معظم الیاس ،ریئر ایڈمرل امتیاز خان، ریئر ایڈمرل محمد شعیب، سپیکر گلگت اسمبلی فدا محمد ،محمود خان، سید حسین گردیزی، سینیٹر سحر کامران، ڈاکٹر اشرف،چوہدری محمد شہباز،ڈاکٹر ثوبیہ اسلم سمیت میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء بھی موجود تھے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاک بحریہ ان معاملات پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، ہماری یہ دولت اب تک ان چھوئی پڑی ہے کیونکہ اس سے ابھی تک خاطر خواہ طریقے سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا،اس پس منظر میں یہ ورکشاپ بہت اہم ہے، میں توقع کرتا ہوں کہ اس طرح کے پروگرام پاکستان کے سمندری وسائل سے بھرپور استفادے کا ذریعہ بنیں گے اور مجھے یقین ہے کہ پاک بحریہ اور اس سے وابستہ ادارے اسی قومی جذبے کے تحت آئندہ بھی اپنی گراں قدر خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے اس سلسلے میں جس محنت سے اپنی سفارشات تیار کرکے یہاں پیش کی ہیں اس پر انہیں مبارکباد دیتا ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ دیگر متعلقہ قومی ادارے ان سفارشات پر غور کرکے جلد مناسب فیصلے کریں گے تاکہ سمندری وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال میں لا کر قومی معیشت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بحری راستوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ورکشاپ پاک چین اقتصادی راہداری کے تعلق کے حوالے سے بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے جو اس صدی کا عجوبہ اور ایک ایسی امید ہے جس سے اقوام عالم اور خاص طور پر اس خطے کا سنہری مستقبل وابستہ ہے،سمندروں نے اس کرئہ ارض کی سیاسی و اقتصادی صورت گری میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے لیکن موجودہ دور میں ان کی اہمیت میں ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، اسی لئے عہد حاضر کو بجا طور پر سمندروں کی صدی قراردیا جاتا ہے، آنے والے دور کے ان حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ دفاع اور سلامتی ہی نہیں بلکہ قومی معیشت کے اس اہم ترین شعبے کے بارے میں ٹھوس مطالعے اور حکمت عملی کے تحت ابھی سے درست ترجیحات کا تعین کرلیا جائے تاکہ بدلے ہوئے حالات میں جب عالمی تجارت اور بحری راستوں کا رخ ہماری جانب ہو جائے تو ان مواقع سے بھرپور فائدوہ اٹھایا جاسکے، مجھے یقین ہے کہ اس طرح کی ورکشاپ اور سیمینار ان مقاصد کے حصول میں معاون ثاببت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل اور نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے‘ ان میں ایک سمندر بھی ہے جو باری تعالیٰ کی خاص عنایت سے ہمارے لئے ایک انمول خزانے کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم،اس کی مسلح افواج اور خاص طور پر پاک بحریہ قومی سلامتی کو لاحق ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود ضروری ہے کہ خطے میں جوہری پھیلائو،روایتی بحری قوت میں اضافے کیلئے بڑے پیمانے پر کی جانیوالی سرمایہ کاری،متعارف ہونیوالی نت نئی ٹیکنالوجی اور اسی طرح کے دیگر روایتی اور غیر روایتی چیلنجوںسے آگاہی اور ان سے نمٹنے کیلئے پوری منصوبہ بندی اور بھرپور صلاحیت کے حصول پر توجہ دی جائے۔

ممنون حسین نے کہا کہ یہ حقیقت ہمیشہ پیش نظر رہنی چاہئے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی محض ایک بندرگاہ کے وجود میں آنے اور مختلف خطوں کو ایک شاہراہ کے ذریعے باہم ملانے کا کام ہی نہیں کرے گی بلکہ بری اور بحری‘ دونوں شعبوں میں انفراسٹرکچر کا ایک ایسا عظیم الشان جال بچھ جائے گا،تاریخ میں جس کی نظیر مشکل سے ہی ملے گی، پاکستان کے بحری وسائل کو بروئے کار لانے کے ضمن میں ضروری ہے کہ اس حوالے سے ذہن میں ایک واضح نقشہ موجود ہو کیونکہ اس معاملے کا تعلق صرف بری و بحری آمدورفت تک ہی محدود نہیں لہٰذا اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد ہمیں بعض دیگر ضروری شعبوں پر خصوصی توجہ دینا ہو گی جن میں شب یارڈ، جہاز سازی کی صنعت، انجینئرنگ کے شعبے اور ماہی گیری کے علاوہ جہاز رانی،ٹرانس شپمنٹ کی اہلیت، بندرگاہیں اور گودیاں،بحری معدنیات و غذائیات،بحری ذرائع سے حاصل ہونیوالی قابل تجدید توانائی اور ساحلی و بحری سیاحت خاص طور پر قابل ذکر ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ قومی معیشت کے استحکام اور وطن عزیز کی سمندری حدود کے تحفظ کیلئے مستقبل کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان شعبوں کو بھرپور ترقی دی جائے اور اپنے عہد کی بہترین سہولتیں بہم پہنچائی جائیں، اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو لاحق خدشات اور خطرات کو بھی پیش نظر رکھتے ہوئے اس کے تحفظ کے لئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں۔

یہ امر باعث اطمینان ہے کہ میں توقع کرتاہوں کہ ان سرگرمیوں کو دیگر متعلقہ اداروں تک بھی توسیع دی جائے گی اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے، پاک بحریہ نے میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کیلئے اپنے محدود وسائل کے باوجود جو بیش قیمت خدمات سرانجام دی ہیں‘ اس پر وہ مبارکباد کی مستحق ہے۔اپنے خطبہ استقبالیہ میں کالج کمانڈنٹ رئیر ایڈمرل معظم الیاس نے نیوی وار کالج لاہور کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی پر روشنی ڈالی۔

متعلقہ عنوان :