سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سامنے آگئے

ماڈل ٹاؤن واقعے کوپولیس اورمینجمنٹ نے موثرطریقے سے کنٹرول نہیں کیا،پولیس کنٹرول کرسکتی تھی،قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیاں آیندہ ایسی غلطی نہ دہرائیں،وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس اورحلف نامے میں تضاد ہے،حلف نامہ تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔ نجفی کمیشن کی رپورٹ کامتن

ہفتہ 23 ستمبر 2017 18:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار ستمبر ء): سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ کے مندرجات سامنے آگئے ہیں،جس کے تحت سانحہ ماڈل ٹاؤن پولیس اورمینجمنٹ نے موثرطریقے سے کنٹرول نہیں کیا،مینجمنٹ کی بےانتظامی تھی،پولیس کنٹرول کرسکتی تھی،قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیاں آیندہ ایسی غلطی نہ دہرائیں،وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس اورحلف نامے میں تضاد ہے،حلف نامہ تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔

نجی ٹی وی کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پرباقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پولیس اورمینجمنٹ نے موثرطریقے سے کنٹرول نہیں کیا۔ ہجوم کو کنٹرول کرنےکاطریقہ پروفیشنل نہیں تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت انکوائری کرکےاصل محرکات کا پتا چلائے۔

(جاری ہے)

مینجمنٹ کی بےانتظامی تھی،پولیس کنٹرول کرسکتی تھی۔قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیاں آیندہ ایسی غلطی نہ دہرائیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا داخل کرایا گیا حلف نامہ تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔ کیونکہ وزیراعلی پنجاب کے حلف نامے اورپریس کانفرنس میں تضاد لگتا ہے۔ حلف نامے کے مطابق پولیس اورمظاہرین کےدرمیان پتھراؤکامعاملہ سامنےآیا۔ تاہم وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے سیکرٹری کوحکم جاری کیا کہ معاملہ ختم کرایا جائے۔