نیب کے نوٹس پر شریف خاندان کا کوئی فردپیش نہ ہوا ،نوازشریف،مریم ، کیپٹن(ر) صفدر،اسحاق ڈار نے وکلاء کے ذریعے جوابات بھجوا دئیے

نیب کی دو ٹیمیں شریف خاندان کے افراد، اسحق ڈار کا گھنٹوں انتظار کرتی رہیں،ٹیم کا صورتحال بارے مانیٹرنگ جج ،چیئرمین نیب کو آگاہ کرنے کا فیصلہ تحقیقات شروع کرنے کیلئے نیب قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ،بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے ‘ جمع کرائے گئے جوابات میںموقف اسحاق ڈار کے تین صفحات کے جواب کیساتھ 700دستاویزات بھی منسلک ہیں،نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک طلبی بلا جواز ہے‘ امجد پرویز ایڈووکیٹ

منگل 22 اگست 2017 19:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء) قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے تیسرے نوٹس پر بھی شریف خاندان کا کوئی بھی فرد تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہو اجبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی نیب کے نوٹس کے باوجود پیش نہ ہوئے ، نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن (ر) محمد صفدر اور اسحاق ڈار نے اپنے وکلاء کے ذریعے جوابات نیب آفس بھجوا دئیے جن میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ تحقیقات شروع کرنے کے لئے نیب قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے جو بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے ، فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر ہے اور اس کا فیصلہ ہونے تک طلبی بلا جواز ہے ، اسحاق ڈار کے تین صفحات کے جواب کے ساتھ 700دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے افراد کو 22اگست کو طلبی کیلئے مجموعی طور پر تیسرا نوٹس جاری کیاگیا تھا تاہم گزشتہ روز بھی کوئی بھی فرد نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہوا ۔

(جاری ہے)

نیب کی طرف سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سمدھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی گزشتہ روز طلبی کے لئے نوٹس جاری کیا گیا تھا تاہم وہ بھی تحقیقاتی ٹیم کے رو برو پیش نہ ہوئے ۔

بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف ، مریم نواز ، کیپٹن (ر) محمد صفدر کی طرف سے دو ، دو جبکہ اسحاق ڈار کی طرف سے تین صفحات پر مشتمل جواب اپنے وکلاء کے ذریعے نیب آفس میں تحقیقات کے لئے موجود دو ٹیموں کو بھجوا دیا گیا ہے جبکہ اسحاق ڈار کے جواب کے ساتھ 700دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہے ۔ جوابات میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب قانون کے مطابق تحقیقات شروع کرنے کیلئے ایک طریق کار موجود ہے لیکن مذکورہ کیس میں اسے مد نظر نہیں رکھا گیا جس کے تحت بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے ۔

تحقیقات اور ریفرنس داخل کرنے کیلئے چیئرمین نیب کی منظوری لازمی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی منظوری نہیں لی گئی ۔ مزید موقف اپنایا گیا ہے کہ فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر ہے اس لئے درخواست پر فیصلہ ہونے تک نیب کی طلبی بلا جواز ہے اس لئے نیب کی طر ف سے طلبی کے نوٹسزکا اجراء روکا جانا چاہیے ۔شریف خاندان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گزشتہ روز بتایا کہ بھجوائے گئے جوابات میں نیب قانون کے مطابق انکوائری شروع کرنے کے طریق کار کا نقطہ اٹھایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جوابات میں یہ موقف بھی اپنایا گیا کہ کئی سال قبل نیب کا ایگزیکٹو بورڈ شریف خاندان کے تمام اثاثہ جات کو جائز قرار دے چکا ہے اور اس کے باوجود انہیں اس گرائونڈ پر طلب کرنا غیر قانونی او رنا انصافی ہے جبکہ تمام اثاثہ جات انکم ٹیکس میں ڈیکلئرڈ ہیں جنہیں تسلیم بھی کیا جا چکا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ناجائز اثاثہ بنانے کے کیس میں اسحاق ڈار کے جوابات کے ساتھ دستاویزات بھی منسلک ہیں اور ان کی طرف سے بھی یہی موقف اپنایا گیا ہے کہ نظر ثانی اور معطلی کی درخواست دائر کی جا چکی ہے اور ا سکے فیصلے تک نیب کی کارروائی غیر مناسب او ر غیر قانونی ہے ۔

اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ نیب پہلے ہی میری پوری زندگی پر انکوائریاں کرچکا ہے اور آخری انکوائری 15جولائی 2016 کو ثبوت نہ ہونے پر بند کی گئی جبکہ ساری انکوائریز کے ثبوت و ریکارڈ بشمول دستاویزات جواب کے ساتھ جمع کرائی جارہی ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دے چکا ہوں اور درخواست پر فیصلہ آنے تک پیش نہیں ہوسکتا۔

اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میرے بنیادی حقوق کا سپریم کورٹ میں خیال نہیں رکھا گیا۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہمارے وکلاء دونوں تحقیقاتی ٹیموں کے سامنے پیش ہوئے اور تقریباً تین گھنٹے تک نیب لاہور کے دفتر میں موجود رہے ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق طلبی کے نوٹسز کے باوجود پیش نہ ہونے کے حوالے سے نیب کی تحقیقاتی ٹیموں نے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کئے گئے معزز مانیٹرنگ جج اور چیئرمین قومی احتساب بیورو کو بھی تحریری طو رپر آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :