امریکہ کا پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کاالزام،

ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ امریکہ اب پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہے گا،پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے،افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے پاکستان کو فائدہ، دوسری صورت میں نقصان ہو گا، دہشتگردوں کو پناہ دینے والوں پر اقتصادی پابندیاں لگائیں گے،20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں،ہماری قوم کو فوجیوں کی قربانیوں کا صلہ چاہیے، عراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان چڑھنے کی صورت میں نکلا ایسی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائی جائے گی، بھارت افغانستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا آرلینگٹن کے فوجی اڈے سے خطاب

منگل 22 اگست 2017 12:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ دینے کاالزام عائد کرتے ہوئے آ ئندہ کیلئے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کیا اور کہا کہ امریکہ سے شراکت داری پاکستان کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو اس کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں،پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے،امریکہ اب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا، دہشتگردوں کو پناہ دینے والوں پر اقتصادی پابندیاں لگائیں گے،ہماری قوم کو فوجیوں کی قربانیوں کا صلہ چاہیے، عراق سے تیز انخلا کا نتیجہ داعش کے تیزی سے پروان چڑھنے کی صورت میں نکلا ل،عراق کی طرح انخلا کرنے کی غلطی افغانستان میں نہیں دہرائی جائے گی، بھارت افغانستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرے،20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

منگل کو فورٹ میئر آرلنگٹن میں تقریبا آدھے گھنٹے تک کی گئی تقریر میں صدر ٹرمپ نے پاکستان، افغانستان اوربھارت بارے میں اپنی انتظامیہ کی پالیسی کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاملے میں امریکہ کے اہداف بالکل واضح ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ اس خطے میں دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا صفایا ہو۔امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کہا ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے انہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔ پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے۔

افغانستان میں 16 سال سے جاری جنگ کو وقت اور پیسے کا ضیاع قرار دینے کے اپنے سابقہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا اوول آفس کی ڈیسک کے پیچھے سے صورتحال مختلف دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان سے امریکی فوج کے تیزی سے انخلا کی صورت میں ایک خلا پیدا ہوگا جسے دہشت گرد فور طور پر بھر دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوں کی کل تعداد سے متعلق خاموش رہے تاہم وائٹ ہاس کے سینئر حکام کے مطابق امریکی صدر اپنے سیکریٹری دفاع کو افغانستان میں مزید 3900 فوجیوں کی تعیناتی کا اختیار دے چکے ہیں۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر نے خبردار کیا کہ ان کا نقطہ نظر اب تصوراتی سے زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد بلینک چیک نہیں، ہم قوم کی دوبارہ تعمیر نہیں کررہے، ہم دہشت گردوں کا صفایا کررہے ہیں۔عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی صدر نے طالبان سے سیاسی ڈیل کا اشارہ بھی دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا مثر فوجی کوششوں کے بعد ممکن ہے کہ ایسا سیاسی تصفیہ ہوجائے جس میں افغانستان میں موجود طالبان عناصر بھی شریک ہوں۔ تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہوگا لیکن امریکا طالبان کا سامنا کرنے کے لیے افغان حکومت اور فوج کی حمایت جاری رکھے گا۔دوسری جانب جنوبی ایشیا میں اہم اتحادی بھارت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے بھارتی کردار کو سراہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت امریکا کے ساتھ تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لیے مزید کام کرے۔