وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پاناما کیس کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی

اسحاق ڈار کی نظر ثانی کی درخواست 9 صفحات پر مشتمل ہے ،ْپاناما کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی آئین کے آرٹیکل 3/184 کے تحت بنیادی انسانی حقوق سلب نہیں کیے جاسکتی،ْ درخواست میں موقف

پیر 21 اگست 2017 13:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اگست ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے جس پر سپریم کورٹ نے ان کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست اپنے وکلا کے ذریعے دائر کی جو شاہد حامد اور ڈاکٹر طارق حسن نے دائر کی۔اسحاق ڈار کی نظر ثانی کی درخواست 9 صفحات پر مشتمل ہے جس میں پاناما کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی ممبران کی تعریف درخوست گزار کے حق کو متاثر کرتی ہے جبکہ اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن میں تمام ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات ظاہر کیے ہیں اس لیے فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 3/184 کے تحت بنیادی انسانی حقوق سلب نہیں کیے جاسکتے۔درخواست کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ پر دلائل تین ججوں نے سنے اور فیصلہ پانچ ججوں نے دیا لہٰذا فیصلے میں قانونی سقم ہیں جبکہ ٹرائل کورٹ میں ریفرنس کی نگرانی کیلئے جج کی تعیناتی آئین کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ جب تک پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر فیصلہ نہیں آتا تب تک ریفرنس دائر کرنے کے فیصلے پر بھی عملدرآمد روکا جائے ۔واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کو بھی طلب کررکھا ہے جبکہ پاناما کیس فیصلے کے خلاف نوازشریف بھی نظرثانی کی اپیلیں دائر کرچکے ہیں۔