آمروں کے دور میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں ادب کے کلچر کا خاتمہ کیا گیا،

ہمیں بحیثیت قوم اپنی سمت کا تعین کرنا پڑے گا ْچیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا اشرف شاد کی کتاب ’’ جج صاحب ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 22:42

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اگست ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آمروں کے دور میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایسی پالیسی اپنائی گئی جس سے ملک میں ادب کے کلچر کا خاتمہ کردیا گیا اور ترقی پسندانہ سوچ کو دبانے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ دانشور طبقے طلباء اور محنت کشوں نے آمریت کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے نتیجے میں طلباء تنظیموں اور ٹریڈ یونین اور ٹی ہاؤس کلچرپر پابندی لگا کر جمہوریت کے لیے اہم فکری عمل کو دبایا گیا ۔

چیئرمین سینٹ نے ان خیالات کا اظہار لوک ورثہ اسلام آباد میں جمعہ کو اشرف شاد کی کتاب ’’ جج صاحب ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنی سمت کا تعین کرنا پڑے گااور جن اندرونی و بیرونی خطرات کی گھنٹیاں بھج رہی ہیں ان کا اتحاد و اتفاق سے مقابلہ کرنا پڑے گا ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا عدل کا نظام ایسا ہے جہاں آئین کے مطابق سب شہری تو برابر ہیں مگر درحقیقت عام آدمی کے لیے ایک طرح کا قانون اور امیر اور طاقتور کے لیے دوسری طرح کا قانون نافذالعمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں مشکلات کا سامناہے لیکن ہماری قوم ایک عظیم قوم ہے اور یہ مسائل پر قابو پاکر عزم اور استقلال کے ساتھ دوبارہ ابھرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہم نے دہشتگردی اور آمریت کے خلاف عوامی مزاحمت دیکھی ہے ۔ ملک کے اداروں کو آئین کے تحت اپنا کردار ادا کرنا ہوگااور جس ترقی پسندانہ سوچ کا خاتمہ کیا گیا اسے دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع دینا ہوگا۔ تقریب میں ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے نامور دانشوروں، ادیبوں اور مختلف شعبہ زندگی نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :