اسحاق ڈار 3فعہ ملک کے وزیر خزانہ رہے ، 28مئی 1988میں ایٹمی دھماکوں کے بعد معاشی پابندیوں کی وجہ سے مشکل معاشی صورتحال اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی ، 2008میں پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت میں مختصر مدت کیلئے وزیر خزانہ کی ذمہ داری سرانجام دی، 2013میں شدید معاشی بحران میں ملک کی باگ ڈور سنبھال کر ملک میں معاشی استحکام آیا ، اسحاق ڈار تیسری بار اپنی مدت مکمل نہ کر سکے

11میں ڈار کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑاسول ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازاگیا

جمعہ 28 جولائی 2017 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء) اسحاق ڈار ملک کے تین دفعہ وزیرخزانہ بنے ، 28مئی 1988میں ایٹمی دھماکوں کے بعد معاشی پابندیوں کی وجہ سی مشکل معاشی صورتحال اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی ، 2008میں پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت میں مختصر مدت کیلئے وزیر خزانہ کی ذمہ داری سرانجام دی، 2013میں شدید معاشی بحران میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور ملک میں معاشی استحکام آیا ، اسحاق ڈار تیسری بار اپنی مدت مکمل نہ کر سکے ، 2011میں اسحاق ڈار کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑاسول ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازاگیا ۔

جمعہ کو سپریم کورٹ سے پانامہ کیس میں نااہلیت کی سزا پانے والے اسحاق ڈار نے اپنا سیاسی کیریئر 1980کی دہائی کے آخر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے کیا ۔

(جاری ہے)

1993میں وزیر مملکت بنے اور پاکستان انویسٹمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو بنے ۔ 1993میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ 1997میں دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔

1997میں اسحاق ڈار وزیر تجارت بنے ۔ 28مئی 1998میں ایٹمی دھماکوں کے عبد ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ انہوں نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات کئے اور معیشت کو سنبھالنے کیلئے اقدامات کئے ۔ 2003میں اسحاق ڈار کو سینیٹر منتخب کیا گیا ۔ 2006میں دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے ۔

2008کے انتخابات کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اتحادی حکومت قائم کی گئی تو اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی تو اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ اتحادی حکومت زیادہ دیر چل نہ سکی بالاخر وزیرخزانہ کی حیثیت سے عہدہ سے سبکدوش ہوگئے ۔ مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ بحالی کی تحریک شروع کی اس دوران اسحاق ڈار کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد کیا گیا ۔

2011میں ان کو ملک کا سب سے بڑال سول ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازا گیا ۔ 2013میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنے کے بعد ایک بار پھر ان کو وزیرخزانہ مقرر کیا گیا۔ 2013میں ملک ایک بار پھر شدید مالی بحران کا شکار تھا ۔ گزشتہ چار سال کے دوران انہوں نے لک کی معیشت کو سنبھالا اور اقتصادی ترقی کی شرح تقریباً 3فیصد سے بڑھ کر5.3فیصد ہوگئی ۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر مستحکم پوزیشن پر لایا گیا ۔ ٹیکس محصولات میں 73فیصد اضافہ کیا گیا ۔ آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ۔ سٹاک مارکیٹ کے ادغام کے بعد دنیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ بنی اور ایشیاء کی بہترین مارکیٹ بنی ۔ معاشی استحکام لایا ۔

متعلقہ عنوان :