سب کا احتساب نہیں ہو گا تو میں آج کے فیصلے کو ادھورا کہوں گا ،سراج الحق

سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے احتساب کے عمل کو نتیجہ خیز بنائیں گے ،پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے تشکر مظاہرے سے خطاب

جمعہ 28 جولائی 2017 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر سب کا احتساب نہیں ہو گا تو میں آج کے فیصلے کو ادھورا کہوں گا سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے احتساب کے عمل کو نتیجہ خیز بنائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو آبپارہ چوک اسلام آباد میں پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے اظہار تشکر کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی کے نائب امراء میاں محمد اسلم،فرید احمد پراچہ اسلام آباد کے امیر زبیر فاروق خان، راولپنڈی کے امیر عارف شیرازی ، آل پاکستان تاجر اتحاد کے چیئرمین کاشف چودھری و دیگر نے بھی خطاب کیا سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج کا دن احتساب اور انقلاب کا دن ہے حکومت کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سی پیک پر کام کرنے کے جرم میں نا اہل قرار دیا گیا ہے لیکن مجھے سپریم کورٹ میں کوئی بھارتی جج نظر نہیں آیا وہاں تو جج وکیل اور پیٹیشنز سب پاکستانی ہی تھے ہماری عدالت میں کوئی مودی کا دوست نہیں بیٹھا مودی کے ساتھ دوستی اور آنا جانا تو نواز شریف کا ہے ایک طرف بھارت پاکستان میں کلبھوشن بھیج رہا تھا اور نواز شریف مودی کی آموں کی پیٹیاں بھیج رہے تھے انہوں نے کہا کہ ہماری دشمنی مسلم لیگ ن سے نہیں ہمارا مقابلہ کرپشن کے ساتھ ہے جس کے لیے 1996میں جماعت اسلامی نے دھرنا دیا اور قاضی حسین احمد کو گھسیٹا اورپیٹا گیا ہمارے دو کارکن شہید ہوئے ایک سال پہلے ہم نے کرپشن فری مہم شروع کی تھی ملک کا سب سے بڑا دشمن کرپشن ہے جسکی وجہ سے مہنگائی ، بیروزگاری اور قرضہ ہے تمام ادارے برباد ہو گئے ہیں پاناما سکینڈل کوئی پاکستانی صحافی یا ادارہ سامنے نہیں لایا دنیا بھر میں حکمرانوں نے استعفٰے دیے اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا ہم نے بھی ایک آزاد کمیشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہماری بات نہ مانی گئی اور ہم 24اگست کو سب سے پہلے سپریم کورٹ گئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جے آئی ٹی بننے پر مٹھائیاں بانٹیں جب جے آئی ٹی میں پیشی ہوئی تو پتہ چلا کہ مٹھائیاں نہیں بانٹنی چاہیں تھیں میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارا ہدف صرف وزیر اعظم نہیں ہم ان تمام لوگوں کا احتساب چاہتے ہیں جن کا نام پاناما سکینڈل میں آیا ان تمام سیاسی لیڈروں ، بیوروکریٹس اورجرنیلوںکا احتساب ہونا چا ہیے جنہوں نے ملک کا پیسہ لوٹا انہوںنے کہا کہ حکومتی وزراء نے آئین کی دفعہ 62-63کو تجاوزات کہا ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے 62-63کو ختم کرنے کی کوشش کی تو انکا گریبان ہو گا اور قوم کا ہاتھ ہو گا کسی کا باپ بھی 62-63کو ختم نہیں کر سکتا آئین سے صادق اور امین کی دفعات ختم کرنے کی بجائے اپنے عمل ٹھیک کریں اور آئینے کو توڑنے کی بجائے اپنے چہرے کو دھونے کی کوشش کریں انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں اور اس کے حقیقی احتساب ضروری ہے اصولی لوگ ہیں نظریہ پاکستان کی بات کرتے ہیں ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے عوام سے کہتا ہوں کہ شخصی اور خاندانی بادشاہتوں کی بجائے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی ضرورت ہے اور اسلامی نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہے جس میں بادشاہت صرف اللہ کی ہو نوازشریف کو سپریم کورٹ نے نہیں بلکہ اللہ نے پکڑا ہے انکو چاہیے کہ جو غلطیاں ہوئی ہیں اسکا قوم کے سامنے اعتراف کریں غلطی سے بڑی غلطی اسکا دفاع کرنا ہے میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ میری پیٹیشن موجود ہے اور عدالت نے وعدہ بھی کیا تھا کہ نواز شریف سے شروع کرتے ہیں اور باقیوں کا احتساب بھی کیا جائے گا سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ وہ میری پیٹیشن میں موجود باقی 436لوگوں کا بھی احتساب کریں ساری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ پر اعتراض نہیں کیا چاہتے ہیں کہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں لیکن قوم کو لوٹنے والوں کا احتساب پوری قوم کا نعرہ ہے اُمید ہے کہ سپریم کورٹ احتساب کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری کو مذید پورا کرے گی اور جماعت اسلامی کی پیٹیشن پر احتساب کا عمل مذید آگے بڑھے گا۔

اعجاز خان