سپریم کورٹ کے فیصلے نے نواز شریف اور انکے بچوں کیلئے شدید مشکلات پیدا کر دیں،

فیصلہ ہمیشہ کے لئے نظیر بن گیا شریف فیملی اپنے سیاسی پیر و مرشد جنرل ضیاء الحق کی آئین میں شامل کی گئی شقیں 62/63کا شکار نواز شریف اور مریم نواز اقتدار اعلیٰ کے ساتھ پارٹی پر اپنی گرفت سے بھی محروم ہو گئے شہباز شریف چوہدری نثار کی معاونت سے وزارت عظمیٰ کے قریب ترین امیدوار بن گئے نواز شریف کو ضیاء الحق کی عمر لگی یا نہیں لگی لیکن ان کے آئین میں شامل دونوں آرٹیکل تیر کی طرح نواز شریف کو لگے،ناقدین ْنواز شریف اور انکے اہل خانہ کی نا اہلی پر بھارت میں بھی شور،سفارتی حلقوں کی بھی گہری دلچسپی شہباز شریف کا سیاسی جانشین حمزہ شہباز ہو گا ،مریم نواز تو ریفرنس کی پیشیاں بھگت رہی ہوں گی

جمعہ 28 جولائی 2017 22:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء) سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ کے فیصلے نے میاں نواز شریف اور انکے بچوں کے لئے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ میاں نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز اقتدار اعلیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی پر اپنی گرفت سے بھی محروم ہو گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی معاونت سے وزارت عظمیٰ کے قریب ترین امیدوار بن گئے۔

شریف فیملی اپنے سیاسی پیر و مرشد جنرل ضیاء الحق کی آئین میں شامل کی گئی شقیں 62/63کا شکار ہو گئی۔ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہمیشہ کے لئے ایک نظیر بن گیا ہے اور اب کسی سیاستدان کے لئے بھی اپنے گوشواروں میں اثاثے چھپانا یا پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولنا ممکن نہیں رہے گا۔

(جاری ہے)

نواز شریف آرٹیکل 62/63کا شکار ہونے والے پہلے وزیراعظم ہیں۔

یہ دونوں آرٹیکل ضیاء الحق نے آئین کا حصہ بنائے اور مرنے سے پہلے میاں نواز شریف کو انہوں نے دعا دی تھی کہ میری عمر بھی تمہیں لگ جائے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کو ضیاء الحق کی عمر لگی یا نہیں لگی لیکن ان کے آئین میں شامل کئے گئے دونوں آرٹیکل تیر کی طرح نواز شریف کو لگے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنی25صفحات پر مشتمل فیصلے میں جز وقتی طور پر صدر پاکستان کا بھی ذکر کر دیا اور جے آئی ٹی ممبران کی پوسٹنگ ٹرانسفر کو سپریم کورٹ کی اجازت سے بھی مشروط کر دیا ہے۔

نواز شریف اور انکے اہل خانہ کی نا اہلی پر بھارت میں بھی بہت شور سنا جا رہا ہے اور سفارتی حلقوں نے بھی اس میں گہری دلچسپی لی۔ سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ کا فیصلہ جسے پاکستان کے 20کروڑ عوام کی اکثریت عوامی امنگوں کا ترجمان قرار دے رہی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اسے ’’تاریکی‘‘ فیصلہ قرار دینے پر زور دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف اور انکے اہل خانہ کے خلاف مختلف نوعیت کے الگ الگ ریفرنسز دائر کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے نواز شریف کی نا اہلی کا فیصلہ شیخ رشید کی پٹیشن کی روشنی میں کیا۔ شیخ رشید نے 21جولائی کو فیصلہ محفوظ ہوتے وقت عدالت سے استدعا کی تھی کہ یا تو نواز شریف کو ن ااہل قرار دیا جائے اور یا پھر معاف کر دیا جائے۔ عدالت نے شیخ رشید سے نا اہلی کا معاملہ زیر غور لانے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ عمران خان اور مولانا سراج الحق کی درخواستوں پر نواز شریف، مریم نواز ، حسن نواز، حسین نواز اور اسحاق ڈار کیخلاف نیب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ نیب کو یہ بھی حکم دیا گیا کہ وہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کیخلاف بھی منی لانڈرنگ کے الزام میں کارروائی کا آغاز کرے۔

وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز گزشتہ ایک سال سے اس کوشش میں تھیں کہ اپنے چچا شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سیاسی اور حکومتی امور میں مداخلت کو کم کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے وزیر داخلہ کو اہم ترین اجلاسوں سے دور بھی رکھا۔ محترمہ مریم نواز گزشتہ برس ڈان لیکس میں بری طرح پھنس گئی تھیں۔

لیکن حکومت کے بنائے گئے پسندیدہ کمیشن نے مریم نواز کو بچا لیا اور کمیشن کی رپورٹ بھی منظر عام پر نہ آ سکی۔ البتہ پانامہ کے ہنگامہ نے نواز شریف اور انکی صاحبزادی کے سیاسی مستقبل کو بھی نگل لیا ہے اور اس وقت مسلم لیگ (ن) متفقہ طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ پر بٹھانے کے لئے سوچ بچار کر رہی ہے۔ اور دوسری طرف آئینی و قانونی ماہرین نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ نواز شریف اور انکے بچوں کو فوری طور پر ضمانت کروانی چاہیئے اور بیرون ملک سفر کے لئے بھی عدلات سے اجازت لینا ہو گی۔

مشکلات میں گھرے ہوئے نواز شریف کے لئے مولانا فضل الرحمن نے اگرچہ کوشش کے طور پر ایک خود ساختہ بحران کی نشاندہی کی ہے کہ عدالت کو نا اہلی کا فیصلہ کرتے وقت متبادل حکومت بارے بھی واضح کرنا چاہیئے تھا حالانکہ عدالتی فیصلے میں صدر مملکت کے بارے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ نیا وزیراعظم آنے تک امور مملکت وہی چلائیں گے۔ میاں نواز شریف اور انکی صاحبزادی کے لئے نا اہلی سے بھی بڑا دھچکہ پارٹی قیادت ہاتھ سے نکل جانا ہے کیونکہ میاں نواز شریف اور مریم نواز سے بہتر کوئی نہیں جانتا انکے خاندانی تنازعات کس مقام پر کھڑے ہیں۔ متوقع وزیراعظم شہباز شریف کا سیاسی جانشین حمزہ شہباز ہو گا مریم نواز تو ریفرنس کی پیشیاں بھگت رہی ہوں گی۔