نواز شریف کو جھٹکا دے کر نا اہل کرنے کے بعد نیب میں کینگرو ٹرائیل کی کیا ضرورت ہے،یہ فیصلہ بھی سپریم کورٹ خود کر دیتی،عاصمہ جہانگیر

جمعہ 28 جولائی 2017 23:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء)ماہر قانون عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ نواز شریف کو جھٹکا دے کر نا اہل کرنے کے بعد نیب میں کینگرو ٹرائیل کی کیا ضرورت ہے۔ یہ فیصلہ بھی سپریم کورٹ خود کر دیتی نیب ریفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا کے مترادف ہے ۔ فیصلے میں نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑے ہونے پر عبرتناک سلوک کا پیغام دیا گیا۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں سینئر قانون دان عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے جہاں پر سپریم کورٹ نے بذات خود بغیر ٹرائیل یا الیکشن ٹرابیونل سے ہو کر کوئی نا اہلی کا کیس آیا ہو، یا پہلے کسی کو نا اہل کیا ہو۔ دوسری بات سپریم کورٹ نے وزیرااعظم کو نا اہل کس بات پر کیا کہ ان کے پاس یو اے ای کا اقامہ ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے بنچ کے پاس184-3اصل اختیارات ہیں جنہیں تیر دھارے کی طرح استعمال کیا گیا ہے۔

آئین کے اندر10Aنہیں ہے جو قانونی تقاضوں کی بات کرتا ہے۔ سول اور کریمنل مسائل میں تو کیا نواز شریف اس ملک کا شہری نہیں ہی اس کو قانونی تقاضوں کے تحت آئین کا آرٹیکل 10Aنہیں ملنا چاہیئے، بینچ کو بتانا چاہیئے تھا کہ نواز شریف کو کیوں نہیں دیا گیا۔ سپریم کورٹ یہ نقطہ کیوں کھا گئی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا نا اہل کی وجوہات نہیں بنا سکتے تھے کیونکہ وہ متنازعہ تھی۔

جے آئی ٹی بھی متنازعہ رہی اور اب جھٹکا دے کر وزیراعظم کو نا اہل قرار دے دیا۔ نیب میں اب جا کر کیا کریں گے۔ شریف خاندان کا کیس نیب میں بھیج کر کینگرو ٹرائیل کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ فیصلہ بھی سپریم کورٹ کو خود کر دینا چاہیئے تھا۔ کرپشن اور احتساب کا معاملہ ہوتا تو سپریم کورٹ پہلے نیب کو ریفرنس بھیجتا پھر نا اہل کرتے آپ نے تو پہلے نا اہل کر دیا ہے پھر احتساب کے لئے ریفرنس نیب کو بھیج رہے ہیں۔

اس سے پہلے مسلم لیگ ن والوں نے درست کہا ’’کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا‘‘ کے مترادف ہے ، وزیراعظم کو نا اہل کر کے ریفرنسز نیب کو بھیج دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ ان کے بچوں اور رشتے داروں کو ریفرنسز بھی نیب کو بھیجے ہیں نواز شریف کی والد ہ اور اہلیہ بھی زندہ ہیں ان کے ریفرنسز بھی بھیج دینے چاہیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پارلیمنٹ کے ممبر کا صادق و امین ہونا زیادہ ضروری یا ایک جج کا۔

پارلیمنٹ کا ممبر عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے جبکہ جج قابلیت کے باعث جج کی کرسی پر آتا ہے۔ ججز کی قابلیت کو پانامہ کیس کے فیصلہ سے نظر آ گئی ۔ پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے پانچ ججز میں سے 4ججز پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف لے چکے ہیں کیا یہ چار ججز صادق اور امین ہیں۔