مسلم لیگ (ن) نے پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ مستر د کردیا،نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا عندیہ

مسلم لیگ (ن) 4 جون 2018ء تک اپنا مینڈیٹ مکمل کرے گی،آج کا دن تاریخی نہیں تاریک دن ہے، قوم کے حق حاکمیت کو پامال کیا گیا ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، عدالت کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے، نوازشریف نے جو رقم اپنے بیٹے سے لی ہی نہیں اس کوبنیاد بنا کر نااہل قرار دے دیا گیا،یہ متنازعہ بات ہے اس کو جواز ہی نہیں بنایا جا سکتا تھا، پاکستان کو صادق اور امین کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے، اب یہ سوال ہر ایک سے بار بار پوچھا جائے گا، اور ہم پاکستان کے مینڈیٹ کا دفاع کرینگے، آئندہ وزیراعظم کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی میں کیا جائے گا، عمران خان آپ کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ نہیں، یہ نااہلی کرپشن، عہدے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے نہیں ہوئی، ہمیں عدالت کے ذریعے نااہل کرایا جا سکتا ہے مگر عوام کی عدالت سے کوئی نااہل قرار نہیں دلایا جا سکتا مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں احسن اقبال، بیرسٹر ظفر اللہ، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی اور انوشہ رحمن کی پریس کانفرنس

جمعہ 28 جولائی 2017 21:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) 4 جون 2018ء تک اپنا مینڈیٹ مکمل کرے گی،آج کا دن تاریخی نہیں تاریک دن ہے، قوم کے حق حاکمیت کو پامال کیا گیا ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، عدالت کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے، نوازشریف نے جو رقم اپنے بیٹے سے لی ہی نہیں اس کوبنیاد بنا کر نااہل قرار دے دیا گیا،یہ متنازعہ بات ہے اس کو جواز ہی نہیں بنایا جا سکتا تھا، ، پاکستان کو صادق اور امین کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے، اب یہ سوال ہر ایک سے بار بار پوچھا جائے گا، اور ہم پاکستان کے مینڈیٹ کا دفاع کرینگے، آئندہ وزیراعظم کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی میں کیا جائے گا، عمران خان آپ کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ نہیں، یہ نااہلی کرپشن، عہدے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے نہیں ہوئی، ہمیں عدالت کے ذریعے نااہل کرایا جا سکتا ہے مگر عوام کی عدالت سے کوئی نااہل قرار نہیں دلایا جا سکتا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب ہائوس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد، شاہد خاقان عباسی، انوشہ رحمن اور بیرسٹر ظفر اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ماہر قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ عمران خان، شیخ رشید احمد اور سراج الحق کی پٹیشن کے بعد فیصلہ کیا گیا۔ نوازشریف کے لندن کے فلیٹس، ان کی تقاریر کے درمیان تضادات کو جواز بنا کر فیصلہ کیا گیا۔

نوازشریف کا موقف تھا کہ ہم کسی تکنیکی معاملے میں نہیں پڑیں گے، ہمارا دامن صاف ہے، ہم عدالت جائیں گے، 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت دھرنوں سے اقتدار حاصل نہ کر سکی، عدالتوں کو اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہئے، ہم نے اس کو اس لئے قبول کیا تھا کہ یہ الزام نہ لگے کہ ہم اس سے بھاگنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں ایسے لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے ہمارے خلاف ماضی میں ریفرنس بھی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سورس دستاویزات پر بنائی گئی، تینوں ججوں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی سماعت کی۔ پانچ ججوں کی طرف سے فیصلہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کو نظر انداز کر کے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو موٹروے، ایل این جی، ایئر پورٹ سمیت کسی منصوبے میں کمیشن کا ثبوت نہیں ملا، الزام یہ ہے کہ نوازشریف نے جو رقم اپنے بیٹے سے لی ہی نہیں اس کوبنیاد بنا کر نااہل قرار دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء سے آج تک کسی ایک بھی وزیراعظم نے پانچ سال پورے نہیں کئے، یہ ایک سازش ہے، سیاست دانوں نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں، آئندہ بھی دیں گے۔

زاہد حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم دو حصوں پر مشتمل ہے ایک کا تعلق کمپنیوں کے حوالے سے الزامات پر مبنی ہے جس پر نیب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا گیا ہے۔ دوسرا نااہلی سے متعلق ہے ، اس حوالے سے ایک سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا کہ وزیراعظم دوبئی کی کمپنی سے تنخواہ لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہ لے سکتے تھے جو انہوں نے نہیں لی، اس کو اس نظر سے دیکھا گیا کہ اگر وزیراعظم نے یہ رقم نہیں لی تو یہ ان کا اثاثہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری 2013ء میں وزیراعظم نے اپنے بیٹے کو بتا دیا تھا کہ وہ یہ رقم لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے مگر اس کے باوجود اسے قابل وصول رقم ظاہر کیا گیا یہ متنازعہ بات ہے اس کو جواز ہی نہیں بنایا جا سکتا تھا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج کا دن تاریخی نہیں، تاریک دن ہے، قوم کے حق حاکمیت کو پامال کیا گیا ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔

عدالت کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔ اپنے کارکنان سے کہتے ہیں کہ وہ پرامن رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نظر جھکا کر نہیں چلیں گے ہم نظر اٹھا کر چلیں گے، ہم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف کا جرم کیا ہے۔ ہم ملک میں سول حاکمیت چاہتے ہیں، ہم نے جیلیں کاٹیں، جلاوطنیاں دیکھیں ، برسر اقتدار آ کر امن بحال کیا۔ معیشت بہتر کی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ نہیں، یہ نااہلی کرپشن، عہدے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے نہیں ہوئی، ہمیں عدالت کے ذریعے نااہل کرایا جا سکتا ہے مگر عوام کی عدالت سے کوئی نااہل قرار نہیں دلایا جا سکتا۔ ہم پھر آئیں گے۔ صادق اور امین کی کہانی صرف وزیراعظم تک محدود نہیں رہنی چاہئے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب بغلیں نہ بجا ئیں چند روز بعد آپ بغلیں جھانکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ نوازشریف وزیراعظم نہیں رہے وہ اب جمہوریت کے دشمنوں سے زیادہ موثر انداز میں نمٹیں گے، ہم نے پاکستان بنایا ہمارے بڑوں نے اپنا خون دیا۔ ہماری جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، پاکستان کو صادق اور امین کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے اب یہ سوال ہر ایک سے بار بار پوچھا جائے گا۔ ہم نے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال دیا ہے، ہم اداروں کے تقدس کا خیال رکھیں گے۔

ہم جوش سے نہیں ہوش سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ سی پیک کو پاکستان لانے کی سزا ملے گی، ہمیں ایٹمی دھماکہ کرنے کی بھی سزا ملی تھی۔ ایسے شخص کو نااہل قرار دلوایا گیا جو ایٹمی پاکستان کا معمار ہے، بدترین حالات میں ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے والا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے چند ہفتہ پہلے بھی کہا تھا کہ ہمیں انصاف کی توقع نہیں ہے، ہم سپریم کورٹ کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں، اپنے موقف کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے، اس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔

نوازشریف کو اپنے بیٹے سے پیسے نہ لینے کے جرم میں نااہل کر دیا گیا۔ بات گاڈ فادر سے شروع ہو کر مافیا تک پہنچی، تاریخ اس کو قبول نہیں کرے گی۔ تاریخ نے ماضی میں بھی بہت سے تاریک فیصلے قبول نہیں کئے۔ ہم نے اپنا فیصلہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے، سب سے بڑی عدالت بھی موجود ہے۔ پرویز مشرف بھی آٹھ سال تک نوازشریف پر کوئی کرپشن ثابت نہیں کر سکا، وزیراعظم کو برطرف کرنے کا اگر یہی معیار رکھنا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے رقم نہیں لی تو اس سے آئندہ کوئی نہیں بچ سکتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے نوازشریف کو بطور وزیراعظم منتخب کیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میرا اعتماد مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر 10 گنا بڑھ گیا ہے۔ ہمیں 70 سال ہو گئے ہیں کہ پاکستان کا کوئی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قطعیت کے ساتھ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں نوازشریف پر لندن کے فلیٹوں کا مالک بنا کر نااہل قرار دیا جاتا تو شاید ہمیں شرم ساری ہوتی۔

الزام صرف یہ ہے کہ 10 ہزار درہم ماہوار وہ بیٹے سے لے سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں لئے اور انہوں نے یہ رقم اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پر اربوں روپے کی کرپشن کا الزام لگایا مگر صرف ایک امکانی مفروضے کے تحت وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا ، اس پر ہمیں تحفظات اور شدید قسم کے خدشات ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کا جج احتساب کورٹ کی نگرانی کرے گا تو پھر وہ اپیل کیسے سنے گا۔

یہ وہ روایات نہیں تھیں جس کیلئے ہم نے جدوجہد کی، ہم نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا تھا مگر اس کے باوجود وزیراعظم سمیت ان کے بیٹے اور بیٹی چھ چھ مرتبہ جے آئی ٹی میں اس لئے پیش ہوئے کیونکہ ان کے ہاتھ صاف تھے، محمد نوازشریف نے پارٹی اجلاس میں کہا ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کے مینڈیٹ کا دفاع کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 4 جون 2018ء تک مینڈیٹ مکمل کرے گی۔

انوشہ رحمن ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوازشریف کو کوئی گھر نہیں بھجوا سکتا وہ عوام کی طاقت سے لوٹ کے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی تفصیل میں صرف وصول ہونے والی رقم شامل ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ فیصلہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے، مشاورت کے بعد نظرثانی کی درخواست کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپر کیس عالمی سازش ہے، اس سازش کے ڈانڈے ملک سے باہر ملتے ہیں۔

نئے وزیراعظم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آئندہ وزیراعظم کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ صدر مملکت قائد ایوان کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے، اس وقت ملک میں کوئی وزیراعظم اور کابینہ موجود نہیں جو آئینی مسئلہ ہے، آئین کے تحت آگے بڑھیں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئندہ وزیراعظم ہماری جماعت سے ہی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان سارا دن وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ موجود رہے ہیں، وہ پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ نوازشریف کا مورال کوہ ہمالیہ کی طرح بلند ہے۔