پرویز مشرف کا 2001میں بھارت کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے بارے غور کا انکشاف

بھارتی پارلیمان پرحملے کے بعد دوسری طرف سے ممکنہ طور پر انتظامی کاروائی کے خدشے کے پیش نظر بھارت کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کیا تھا،اس وقت نہ بھارت اور نہ ہی پاکستان نے اپنے میزائلوں پر نیوکلیر وار ہیڈ نصب کیے تھے ،میزائلوں کو لانچنگ کیلئے تیار کرنے میں ایک سے دو دن لگتے ہم نے ایسا نہیں کیا اور ایسا نہ سوچاخدا کا شکر ہے بھارت نے بھی ایسا ہی کیا،بھارتی پارلیمنٹ پرحملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بہت اضافہ ہوگیا تھا ، اکتوبر 2002 تک سرحد پر 10لاکھ سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات رہے،سابق صدر کا جاپانی اخبار کو انٹرویو

جمعرات 27 جولائی 2017 21:39

ٹوکیو/دبئی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جولائی ء)سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 2001میں بھارت کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے حوالے سے غور کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ2001میں بھارتی پارلیمنٹ پردہشتگرد حملے کے بعد بھارت کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال پرغورکیا تھا،جوہری دہلیز پار ہونے کی صورت میں بڑا خطرہ تھا۔

(جاری ہے)

جاپانی اخبار’’ مینیچی شمبون ‘‘کو ایک انٹرویو میں پرویز مشرف کا کہنا تھاکہ بھارتی پارلیمان پرحملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں بہت اضافہ ہوگیا تھا اور اکتوبر 2002 تک سرحد پر ایک ملین سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات رہے ۔جاپانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پرویز مشرف نے ممکنہ طور پر انتظامی کاروائی پر بھارت کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ کرلیا تھا۔پرویز مشرف کا کہنا ہے اس وقت نہ بھارت اور نہ ہی پاکستان نے اپنے میزائلوں پر نیوکلیر وار ہیڈ نصب کیے تھے ۔مشرف نے مزیدکہاکہ میزائلوں کو لانچنگ کیلئے تیار کرنے میں ایک سے دو دن لگتے ہم نے ایسا نہیں کیا اور ایسا نہیں سوچاخدا کا شکر ہے بھارت نے بھی ایسا ہی کیا ۔