پاکستان اور مالدیپ کا مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے ،ْ دہشتگردی کے خاتمے اور اور سارک کے کردار کو مزید موثر بنانے کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق

بھارت نے سارک کے قو انین کی خلاف ورزی کی ہے جس سے باہمی مسائل کے خاتمے کے موقف کو نقصان پہنچا ہے ،ْپاکستان پورے خطے میں امن اور استحکام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ،ْوزیراعظم نوازشریف پاکستان مالدیپ مشترکہ کاروباری کونسل کے قیام سے ،ْ مختلف شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا ،ْوزیر اعظم مالدیپ ،ْ وزیر اعظم نواز شریف کے اعزاز میں ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب ،ْ صدر نے پرتپاک خیر مقدم کیا وزیراعظم کو 7 توپوں کی سلامی دی گئی ،ْدونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے مالدیپ کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی پیش کی ،ْ وزیراعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا تجارت، تعلیم، سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے مفاہمت کی کئی یادداشتوں پر دستخط

منگل 25 جولائی 2017 23:25

مالے (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ جولائی ء)پاکستان اور مالدیپ نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے ،ْ دہشتگردی کے خاتمے اور اور سارک کے کردار کو مزید موثر بنانے کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پورے خطے میں امن اور استحکام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا ،ْبھارت نے سارک کے قو انین کی خلاف ورزی کی ہے جس سے باہمی مسائل کے خاتمے کے موقف کو نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف کے اعزاز میں منگل کو یہاں ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی صدارتی دفتر آمد پر صدر عبداللہ یامین نے وزیراعظم محمد نوازشریف کا پرتپاک خیر مقدم کیا، اس موقع پر وزیراعظم کو 7 توپوں کی سلامی دی گئی، پاکستان اور مالدیپ کے قومی ترانے بجائے گئے۔

(جاری ہے)

مالدیپ کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی پیش کی۔

وزیراعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ بھی کیا۔ وزیراعظم نے مالدیپ کے صدر سے اپنے وفد کا تعارف کرایا جبکہ عبداللہ یامین نے کابینہ کے ارکان کو وزیراعظم سے متعارف کرایا۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف مالدیپ کے دورے پر ویلانا انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پہنچے تو صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم اور خاتون اول نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔

بیگم کلثوم نواز، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھی ان کے ہمراہ تھے۔ دو بچوں نے وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو گلدستے پیش کئے۔ مالدیپ کی دفاعی فورسز کے د ستے نے انہیں سلامی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم محمد نوازشریف اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم نے وفود کی سطح پر مذاکرات کئے۔ مالے میں صدارتی آفس مالے میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم کی معاونت امور خارجہ کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز، سینیٹر پرویز رشید، پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر، وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے صدر اور دیگر اعلیٰ حکام نے کی۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مالدیپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے جو باہمی عزت و احترام اور حقوق کے تحفظ پر قائم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت، تجارتی فروغ، اعلیٰ تعلیم اور انسانی وسائل کے شعبوں میں استعداد کار کے حوالے سے باہمی مفادات کی کئی یادداشتوں پر کئے جانے والے دستخطوں سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی اہمیت پر خصوصی طور پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی دو طرفہ تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے جو اس وقت اپنی استعداد سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مالدیپ مشترکہ کاروباری کونسل کے قیام سے نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ مختلف شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے دفاع، صحت، تعلیم، کھیلوں، ماہی گیری، سیاحت اور ثقافت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے امکانات پر بھی خصوصی طور پر روشنی ڈالی۔

دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ سارک کا پلیٹ فارم جنوبی ایشیا کے ممالک کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور اقتصادی و تجارتی ماحول کی بہتری کیلئے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان سارک کے چارٹر کے حوالے سے پرعزم ہے اور توقع کرتا ہے کہ سارک علاقائی تعاون کی ایک مثالی تنظیم ثابت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان عالمی ماحولیاتی مسائل پر گہری تشویش رکھتا ہے جس کے باعث مالدیپ جیسے جزیرہ نما ممالک کو خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے شعبے میں مالدیپ کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم نے مالدیپ کے صدر کے ساتھ علیحدہ ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے پرجوش استقبال اور مالدیپ کے 52 ویں یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کے خصوصی دعوت نامے پر مالدیپ کے صدر کا شکریہ ادا کیا۔۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے منگل کو یہاں مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تجارت، تعلیم، سیاحت، دفاع اور عوام کے عوام سے رابطوں سمیت باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات میں مزید اضافہ اور استحکام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم کی دعوت پر مالدیپ کے تین روزہ سرکاری دورہ پر ہیں اور وہ (آج) 26 جولائی کو مالدیپ کے 52 ویں یوم آزادی کی تقریبات میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرینگے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور دہشت گردی جیسے مسائل پر قابو پانے کے حوالے سے دونوں ممالک یکساں موقف رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جنوبی ایشیا کی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے ملکر کام کیا جائے گا تاکہ جنوبی ایشیا کے خطے کو پرامن اور خوشحال بنانے کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی گزشتہ سارک کانفرنس کے التواء کے موقف کے باعث بھارت نے پہلی دفعہ سارک کی تنظیم کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ اس نے گزشتہ چند سالوں میں چار مرتبہ اس طرح کے اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک کے قو انین کی خلاف ورزی کی ہے جس سے باہمی مسائل کے خاتمے کے موقف کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں سارک کانفرنس کے انعقاد پر صدر عبداللہ یامین کے تعاون کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مالدیپ کے صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جاری مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے صدر عبداللہ یامین کو تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہادر عوام اور مسلح افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف ہیں اور انہوں نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کیخلاف کامیاب کارروائیاں شروع کی ہیں جس میں ہم نے کئی اہم فتوحات حاصل کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پورے خطے میں امن اور استحکام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر عبداللہ یامین نے مالدیپ اور دیگر ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے اپنے نظریات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور پاکستان اس حوالے سے ان کی ہر طرح کی معاونت کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ نے باہمی مفاہمت کی کئی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں تاکہ سیاح، تجارت، تعلیم، سول سرونٹس کی استعداد کار میں بہتری اور سفارتکاروں کی تربیت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کی مشترکہ بزنس کونسل اور جائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں جو دونوں ممالک کی کاروباری برادری کی سہولیات میں اضافہ اور اداروں کے باہمی تعاون کے فروغ سمیت تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے پلیٹ فارم مہیا کرینگے۔ دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک نے چار جائنٹ ورکنگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں تاکہ جاری باہمی تعاون کو مزید مستحکم اور فروغ دیا جا سکے۔

یہ کمیٹیاں دونوں ممالک کے درمیان دستخط کئے گئے ایم او یوز پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گی جن میں 2015ء کے صدر عبداللہ یا مین کے پاکستان کے دورہ کے موقع پر کئے گئے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ نے کھیلوں، صحت، تعلیم اور منشیات کی لعنت کے خاتمہ کے حوالے سے بھی باہمی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ انہوں نے صدر عبداللہ یامین کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے میگا منصوبے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ہے جس سے خطے کی ترقی، استحکام اور باہمی رابطوں کے فروغ میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے مالدیپ کے عوام کیلئے میڈیکل کالج کے قیام کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ اس کیلئے تمام تر وسائل پاکستان فراہم کرے گا۔

مزید برآں انہوں نے کہا کہ اس سال سے پاکستان میں مالدیپ کے مزید طلباء کو میڈیسن، انجینئرنگ، فارمیسی اور دندان سازی کے شعبے میں تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ مالدیپ کے عوام اور اس کی قیادت کو 52 ویں یوم آزادی پر مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کی تقریبات میں شرکت ان کیلئے اعزاز اور خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوشی کے اس موقع پر صدر عبداللہ یامین کی جانب سے عزت افزائی اور تقریبات میں شرکت کے خصوصی انتظامات پر ان کا مشکور ہوں جس سے دونوں ممالک کی دوستی کے استحکام میں مدد ملے گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم نے کہا کہ 2015ء میں دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے ان کا پرجوش استقبال کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات ہر گزرتے روز کے ساتھ ساتھ مستحکم ہو رہے ہیں بلکہ پاکستان اور مالدیپ کئی عالمی فورمز پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مالدیپ میں تعلیم کے شعبے میں بھرپور معاونت فراہم کی ہے اور میڈیکل کالج کے قیام کے اعلان پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے ملکر کوشش کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔دریں اثناء ایم او یوز پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان اور مالدیپ نے تجارت، تعلیم، سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے مفاہمت کی کئی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں، وزیراعظم محمد نوازشریف اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم بھی تقریب میں موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :