امریکہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان چین اور روس کے خدشات کو سامنے رکھ کر حکمت عملی وضع کرے، چینی ماہرین

امریکی امن حکمت عملی کے سبب پاکستان پر دبائو آنے کی صورت میں امریکہ کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکے گا، چینی تجزیہ کار امریکہ افغان ہمسایہ ممالک کو نظر انداز کر کے خطے کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے، چینی میڈیا

جمعہ 21 جولائی 2017 21:01

ْبیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء)ٹرمپ انتظامیہ کو افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان چین اور روس کے خدشات کو سامنے رکھ کر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے،خاص طور پر اگر پاکستان پر دبائو آتا ہے تو امریکہ خود بھی اس دبائو سے نہیں نکل پائے گا،ٹرمپ کی نئی حکمت عملی میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو نظر انداز کر کے امریکہ خطے کو تباہ کرنے کے درپے نظر آتا ہے، پڑوسی ممالک کے تحفظات کے حل کے بغیر امریکی نئی حکمت عملی افغان قوم کی کوئی مدد نہیں کر پائے گی، امریکہ کے زیر انتظام نیٹو فورسز کی موجودگی میں افغانستان میں دہشت گردی کا پنپنا واشنگٹن پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے،چینی میڈیا کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں قیام امن کے لئے اپنی نئی حکمت عملی پر از سر نو غور کرنا چاہئے کیوں کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاک چین اور روس کے خدشات کو سامنے رکھ کر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان تمام کوششوں کے نتائج صفر ہوں گے۔ خاص طور پر اگر اس حکمت عملی کی بدولت پاکستان پر دبائو بڑھتا ہے تو امریکہ خود بھی باوجود کوشش کے اس دبائو سے نکلنے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کے ہمسائیہ ممالک کو نظر انداز کر کے خطے کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ہمسائیہ ممالک بغیر امریکہ پہلے کیوں نہ امن لانے میں کامیاب ہوا۔

وسی ممالک کے تحفظات کے حل کے بغیر امریکی نئی حکمت عملی افغان قوم کی کوئی مدد نہیں کر پائے گی۔ٹرمپ کی حکمت عملی روس اور چین کو بھی خراب کرتی ہے کیونکہ دونوں ملکوں نے افغان مصالحت کے عمل میں اہم کردار ادا کیا. افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہونے پر ایران، چین اور روس دباؤ محسوس کرے گا۔افغانستان سے متعلق پالیسی وائٹ ہاؤس کی بے حسی ظاہر کرتی ہے۔امریکہ کے زیر انتظام نیٹو فورسز کی موجودگی میں افغانستان میں دہشت گردی کا پنپنا واشنگٹن پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔